• AA+ A++

کتاب اقبال اور مصباح کے بعض نسخوں میں ستائیس رجب کے دن اس دعا کا پڑھنا مستحب قرار دیا گیا ہے:

یا مَنْ أَمَرَ بِالْعَفْوِ وَالتَّجاوُزِ، وَضَمَّنَ نَفْسَہُ الْعَفْوَ وَالتَّجاوُزَ، یَا مَنْ عَفا وَتَجاوَزَ اعْفُ عَنِّی وَتَجاوَزْ یَا کَرِیمُ

اے وہ جس نے عفو ودرگزر کا حکم دیا ہے اور خود کو عفو و درگزر کا ضامن قرار دیا ہے اے وہ جس نے معاف کیا اور درگزر کی مجھے معافی دے اور درگزر فرما اے بزرگتر

اَللّٰھُمَّ وَقَدْ أَکْدَی الطَّلَبُ، وَأَعْیَتِ الْحِیلَۃُ وَالْمَذْھَبُ، وَ دَرَسَتِ الاَمالُ، وَانْقَطَعَ الرَّجاءُ إِلَّا مِنْکَ وَحْدَکَ لا شَرِیکَ لَکَ

اے معبود! طلب نے مجھے مشقت میں ڈال دیا چارہ جوئی ختم اور راستہ بند ہوگیا آرزوئیں پرانی ہوگئیں اور تیرے علاوہ ہر کسی سے امید ٹوٹ گئی ہے تو ہی یکتا ہے تیرا کوئی شریک نہیں

اَللّٰھُمَّ إنِّی أَجِدُ سُبُلَ الْمَطالِبِ إلَیْکَ مُشْرَعَةً، وَمَناھِلَ الرَّجاءِ لَدَیْکَ مُتْرَعَةً، وَ أَبْوابَ الدُّعاءِ لِمَنْ دَعاکَ مُفَتَّحَةً، وَالاسْتِعانَةَ لِمَنِ اسْتَعانَ بِکَ مُباحَةً،

اے معبود! میں اپنے مقاصد کے راستے تیری طرف آتا ہوں اور امید کے سرچشمے تیرے پاس لبالب بھرے ہوئے ہیں اور جو تجھ سے دعا کرے اس کیلئے دعا کے دروازے کھلے ہوئے ہیں تجھ سے مد دمانگنے والے کے لیے تیری مدد عام ہے

وَأَعْلَمُ أَنَّکَ لِداعِیکَ بِمَوْضِعِ إجابَةٍ، وَ لِلصَّارِخِ إلَیْکَ بِمَرْصَدِ إغاثَةٍ، وَ أَنَّ فِی اللَّھْفِ إلی جُودِکَ وَالضَّمانِ بِعِدَتِکَ عِوَضاً مِنْ مَنْعِ الْباخِلِینَ وَ مَنْدُوحَةً عَمَّا فِی أَیْدِی الْمُسْتَأْثِرِینَ،

اور میں جانتا ہوں کہ بے شک تو پکارنے والے کیلئے مرکزِ قبولیت ہے تو فریاد کرنے والے کے لئےدادرسی کا ٹھکا نہ ہے اور یقینا تیری عطا میں رغبت اور تیرے وعدے پر اعتماد ہی ہے جو کنجوسوں کی طرف سے رکاوٹ کا مداوا اور مالداروں کے قبضے میں آئے ہوئے مال پر رنج سے بچانے والاہے

وَ أَنَّکَ لَا تَحْتَجِبُ عَنْ خَلْقِکَ إِلَّا أَنْ تَحْجُبَھُمُ الْاَعْمالُ دُونَکَ، وَقَدْ عَلِمْتُ أَنَّ أَفْضَلَ زادِ الرَّاحِلِ إلَیْکَ عَزْمُ إرادَةٍ یَخْتارُکَ بِها وَقَدْ ناجاکَ بِعَزْمِ الْاِرادَةِ قَلْبِی،

بے شک تو اپنی مخلوق سے اوجھل نہیں ہے مگر بات یہ ہے کہ ان کے برے اعمال نے ان کی آنکھوں پر پردہ ڈالا ہوا ہے اور میں جانتا ہوں کہ تیری طرف سفر کرنے والے کا بہترین زاد راہ تجھے پالینے کا پکا ارادہ ہی ہے بے شک یکسوئی کے ساتھ تیری یاد میں لگا ہوا ہے

وَأَسْأَلُک بِکُلِّ دَعْوَةٍ دَعاکَ بِها راجٍ بَلَّغْتَہُ أَمَلَہُ، أَوْ صارِخٌ إلَیْکَ أَغَثْتَ صَرْخَتَہُ، أَوْ مَلْھُوفٌ مَکْرُوبٌ فَرَّجْتَ کَرْبَہُ، أَوْ مُذْنِبٌ خاطِیٌ غَفَرْتَ لَہُ،

اور میں تجھ سے سوال کرتا ہوں ایسی دعا کے ذریعے جو کسی امیدوار نے کی اور قبول ہوئی یا ایسے فریادی کی سی فریاد جس کی تونے داد رسی کی ہے یااس رنجیدہ دکھی کی سی فریاد جس کی تکلیف تونے دور کی ہے یا ایسے خطاکار گنہگار کی سی پکار جسے تونے بخش دیا

أَوْ مُعافیً أَتْمَمْتَ نِعْمَتَکَ عَلَیْہِ، أَوْ فَقِیرٌ أَھْدَیْتَ غِناکَ إلَیْہِ، وَ لِتِلْکَ الدَّعْوَةِ عَلَیْکَ حَقٌّ وَعِنْدَکَ مَنْزِلَۃٌ إِلَّا صَلَّیْتَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ

ہے یاایسے با آرام جیسی دعا جسے تونے سب نعمتیں عطا کیں ہیں یا اس محتاج جیسی دعا جسے تونے دولت عطا کی ہے اور ایسی دعا جس نے تجھ پر اپنا حق پیدا کیا اور تیرے حضور گرامی ہوئی وہ یہی ہے کہ تو محمدؐ و آل محمدؐ پر رحمت نازل فرما

وَقَضَیْتَ حَوائِجِی حَوائِجَ الدُّنْیا وَالاَخِرَةِ، وَهٰذا رَجَبٌ الْمُرَجَّبُ الْمُکَرَّمُ الَّذِی أَکْرَمْتَنا بِہِ أَوَّلُ أَشْھُرِ الْحُرُمِ أَکْرَمْتَنا بِہِ مِنْ بَیْنِ الُاُمَمِ یَا ذَا الْجُودِ وَالْکَرَمِ

اور دنیا و آخرت میں میری تمام حاجات پوری فرما اور یہ ماہ رجب ہے کہ عزت شان والا ہے جس سے تونے ہمیں سرفراز کیا جو مہینوں میں پہلا ہے اس سے تو نے ہمیں امتوں میں سے ممتاز کیا اے عطا وبخشش کے مالک حرمت والے

فَنَسْأَلُکَ بِہِ وَبِاسْمِکَ الْاَعْظَمِ الْاَعْظَمِ الْاَعْظَمِ ، الْاَجَلِّ الْاَکْرَمِ الَّذِی خَلَقْتَہُ فَاسْتَقَرَّ فِی ظِلِّکَ فَلا یَخْرُجُ مِنْکَ إلی غَیْرِکَ

پس میں سوالی ہوں اسکے واسطے سے اور تیرے نام کے واسطے سے جو بہت بڑا، بہت بڑا، بہت بڑا ہے روشن تر اور بزرگی والا جسے تو نے خلق کیا پس وہ تیرے بلند سایہ میں ٹھہرا اور تیرے ہاں سے کسی اور کی طرف نہیں گیا

أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَأَھْلِ بَیْتِہِ الطَّاھِرِینَ وَتَجْعَلَنا مِنَ الْعامِلِینَ فِیہِ بِطاعَتِکَ وَالْاَمِلِینَ فِیہِ بِشَفاعَتِکَ

میں سوالی ہوں کہ محمدؐ پر اور ان کے پاکیزہ تر اہلبیتؑ پر رحمت فرما اور ہمیں اپنی فرمانبرداری پر کارمند اور اپنی شفاعت کا طلبگار اور امیدوار بنا دے

اَللّٰھُمَّ وَاھْدِنا إلی سَواءِ السَّبِیلِ وَاجْعَلْ مَقِیلَنا عِنْدَکَ خَیْرَ مَقِیلٍ فِی ظِلٍّ ظَلِیلٍ

اے معبود ہمیں راہ راست کیطرف ہدایت فرما اور ہماری روز مرہ زندگی اپنی جناب سے بہترین زندگی قرار دے جو تیرے بلند ترین سایہ میں ہو

فَإنَّکَ حَسْبُنا وَ نِعْمَ الْوَکِیلُ

پس تو ہمارے لئے کافی اور بہترین کام بنانے والا ہے

وَاَلسَّلاَمُ عَلَی عِبادِہِ الْمُصْطَفَیْنَ وَصَلَواتُہُ عَلَیْھِمْ أَجْمَعِینَ۔

اور سلام ہو خدا کے چنے ہوئے افراد پر اور ان سبھوں پر اس کی رحمت نازل ہو

اَللّٰھُمَّ وَبارِکْ لَنا فِی یَوْمِنا ھٰذَا الَّذِی فَضَّلْتَہُ، وَبِکَرامَتِکَ جَلَّلْتَہُ، وَبِالْمَنْزِلِ الْعَظِیمِ الْاَعْلی أَنْزَلْتَہُ صَلِّ عَلَی مَنْ فِیہِ إلَی عِبادِکَ أَرْسَلْتَہُ، وَبِالْمَحَلِّ الْکَرِیمِ أَحْلَلْتَہُ

اے معبود! آج کا دن ہمارے لئے مبارک فرما کہ جسے تو نے فضیلت دی اور اپنی مہربانی سے اس کو زیبائش دی اور اسے بلند تر مقام پر اتارا ہے اس دن میں اس ذات پر رحمت فرما جسے تو نے اپنے بندوں کی طرف رسول ؐ بنا کر بھیجا اور اسے عزت والی جگہ پر اتاراہے

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَیْہِ صَلاةً دائِمَةً تَکُونُ لَکَ شُکْراً، وَلَنا ذُخْراً، وَاجْعَلْ لَنا مِنْ أَمْرِنا یُسْراً،

اے معبود، آنحضرتؐ پر رحمت فرما ہمیشہ کی رحمت کہ جو تیرے شکر کا موجب بنے اور ہمارے لئے ذخیرہ ہو اور ہمارے کاموں میں آسانی اور سہولت قرار دے

وَاخْتِمْ لَنا بِالسَّعادَةِ إلی مُنْتَهىٰ آجالِنا، وَقَدْ قَبِلْتَ الْیَسِیرَ مِنْ أَعْمالِنا،

اور ہماری زندگیوں کو سعادت مندی و نیک بختی کے ساتھ انجام پر پہنچا اور تو نے کمتر اعمال کو شرف قبولیت بخشا ہے

وَبَلَّغْتَنا بِرَحْمَتِکَ أَفْضَلَ آمالِنا إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ وَصَلَّی اللہُ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَسَلَّمَ

اور اپنی رحمت سے ہمیں اپنے مقاصد میں کامیاب کیا ہے بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اور درود و سلام ہو محمدؐ اور ان کی پاک و پاکیزہ آلؑ پر۔

مولف کہتے ہیں کہ امام موسیٰ کاظم ؑکو جب بغداد لے جا رہے تھے تو اس روز آپ نے یہ دعا پڑھی اور وہ ستائیس رجب کا دن تھا پس یہ دعا رجب کی خاص دعاؤں میں شمار ہوتی ہے ۔

سید ؒ نے اقبال میں فرمایا ہے کہ ۲۷رجب کو یہ دعا پڑھے:

اَللَّھُمَّ اِنِّی اَسْئَلُکَ بِالنَجْل الْاَعْظَمِ

کفعمی کی روایت کے مطابق یہ دعا ستائیس رجب کی رات کو پڑھی جانے والی دعاؤں میں بھی ذکر ہوئی ہے۔

?