معلوم ہونا چاہیئے کہ عاشورہ کے دن کے لیے امام حسینؑ کی بہت سی زیارتیں نقل ہوئی ہیں اور ہم بغرض اختصار دو زیارتوں کے نقل پر اکتفا کریں گے ایک وہی زیارت عاشورا ہے جو معروف ہے اور دور و نزدیک سے پڑھی جاتی ہے اس کی تفصیل جیسا کہ شیخ ابو جعفر طوسی نے کتاب مصباح میں فرمائی کچھ اس طرح ہے کہ محمد بن اسماعیل بن بزیع نے صالح بن عقبہ سے اس نے اپنے باپ سے اور اس نے امام محمد باقر ؑ سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا جو شخص دسویں محرم کے دن امام حسینؑ کی زیارت کرے اور اسکے ساتھ وہاں گریہ بھی کرے تو روز قیامت وہ خدا سے ملاقات کریگا دو ہزار حج دو ہزار عمرہ دو ہزار غزوہ کے ثواب کے ساتھ اس شخص جس نے حج‘ عمرہ اور جہاد حضرت رسول اللہؐ اور ائمہ طاہرینؑ کیساتھ مل کر کیا ہو راوی کا بیان ہے کہ میں نے عرض کی آپ پر قربان ہو جاؤں ایسے شخص کے لیے کیا ثواب ہے جو کربلا سے دور دراز کے شہروں میں رہتا ہو اور اس کیلئے عاشورہ کے دن مزار امام حسینؑ کی زیارت کو آنا ممکن نہ ہو؟ آپ نے فرمایا اس صورت میں وہ شخص صحرا میں چلا جائے گا یا اپنے گھر کی سب سے اونچی چھت پر چڑھے اور حضرت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سلام کرے اور آپ کے قاتلوں پر جتنی ہو سکے لعنت بھیجے پھر دو رکعت نماز پڑھے اور یہ عمل دن کے پہلے حصے میں زوال سے قبل بجا لائے بعد میں امام حسینؑ کیلئے روئے اور فریاد بلند کرے نیز گھر میں جو افراد ہوں اگر ان سے تقیہ نہ کرنا ہو تو انہیں بھی کہے کہ وہ گریہ کریں۔
اس طرح وہ اپنے گھر میں سوگواری اور گریہ زاری کی صورت بنائے اور حضرت کے مصائب پر با آواز بلند روتے ہوئے وہ لوگ ایک دوسرے سے تعزیت کریں تو میں خدا کی طرف سے ان لوگوں کیلئے ضامن ہوں کہ اگر وہ اس طرح عمل کریں تو ان کو بھی وہی ثواب ملے گا میں نے عرض کی کہ آپ پر قربان ہو جاؤں! کیا آپ اس ثواب کے ضامن و کفیل ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں میں ہر اس شخص کیلئے اس ثواب کا ضامن و کفیل ہوں جو یہ عمل انجام دے تب میں نے عرض کی کہ وہ لوگ کس طرح ایک دوسرے سے تعزیت کریں؟ آپ نے فرمایا کہ وہ ایک دوسرے سے یہ کہیں:
أَعْظَمَ اللہُ ٲُجُورَنا بِمُصابِنا بِالْحُسَیْنِ، وَ جَعَلَنا وَ إیَّاکُمْ مِنَ الطَّالِبِینَ بِثارِہِ مَعَ وَلِیِّہِ الْاِمامِ الْمَھْدِیِّ مِنْ آلِ مُحَمَّدٍ۔
خدا ہماری جزاؤں میں اضافہ کرے اس سوگواری پر جو ہم نے امام حسینؑ کیلئے کی اور ہمیں تمہیں انکے خون کا بدلہ لینے والوں میں قرار دے ان کے وارث امام مہدی ؑ کی ہمراہی میں جو آل محمد میں سے ہیں۔
اگر ایسا ممکن ہو تو دسویں محرم کے دن کوئی شخص اپنے ذاتی اغراض کیلئے کہیں نہ جائے کیونکہ یہ دن نحس ہے جس میں کسی مومن کی حاجت پوری نہیں ہوتی اور اگر حاجت پوری ہو بھی جائے تو وہ اس مومن کیلئے بابرکت نہ ہو گی اور وہ اس میں بھلائی نہ دیکھے گا نیز کوئی مومن اس دن اپنے گھر کے لیے ذخیرہ نہ کرے کہ جو شخص اس دن کوئی چیز ذخیرہ کرے گا اس میں برکت نہ ہو گی۔ اور وہ اس کیلئے مفید ثابت نہ ہو گی نہ ان افراد کے لیے جن کی خاطر اس نے ذخیرہ کیا ہے۔ پس جو لوگ یہ عمل بجا لائیں گے تو خدا تعالیٰ ان کے نام ہزار حج ہزار عمرہ اور ہزار جہاد کا ثواب لکھے گا جو انہوں نے رسول اللہؐ کی ہمراہی میں کیا ہو۔ اسکے علاوہ ان کیلئے ہر پیغمبر رسول وصی اور شہید کی مصیبت کا ثواب ہو گا خواہ وہ طبعی موت سے فوت ہوا ہو یا شہید کیا گیا ہو اس وقت سے جب سے خدا نے اس دنیا کو پیدا کیا اور اس وقت تک جب قیامت بپا ہو گی