• AA+ A++

یہ نماز اکسیر اعظم اور کبر یت احمر ہے اور بہت معتبر اسناد اور بڑی فضیلت کیساتھ بیان ہوئی ہے اسکا خاص فائدہ یہ ہے کہ اسکے بجا لانے سے بڑے بڑے گناہ معاف ہو جاتے ہیں اسکا افضل وقت روز جمعہ کا پہلہ حصّہ ہے ،یہ چار رکعت نما ز ہے جو دودو کر کے پڑھی جاتی ہے۔ پہلی رکعت میں سُورۂ حمد کے بعد سُورۂ زلزال ،دوسری رکعت میں سُورۂ حمد کے بعد سُورۂ عادیات، تیسری رکعت میں حمد کے بعد سُورۂ نصر اور چو تھی رکعت میں حمد کے بعد سُورۂ توحید پڑھیں۔ نیز ہر رکعت میں سورتیں پڑھنے کے بعد پندرہ مرتبہ کہیں

سُبْحَانَ اللہِ وَ الْحَمْدُ للہِ وَ لَا اِلَہَ اِلَّا اللہُ وَ اللہُ اَکْبَرُ

خدا پاک ہے اور حمد اسی کیلئے ہے اور خدا کے سوا کوئی معبود نہیں اور خدا بزرگتر ہے

یہی تسبیحات ہر رکوع ، رکوع سے سر اُٹھا نے کے بعد، پہلے سجدے میں، سجدے سے سراُٹھا نے کے بعد ، دوسرے سجدے میں اور سجدے سے سراُٹھا نے کے بعد اٹھنے سے پہلے دس دس مرتبہ پڑھیں۔ جب چاروں رکعتوں میں یہ عمل بجا لا ئیں تو یہ کل تین سو تسبیحات ہو جا ئیں گی۔شیخ کلینیؒ نے ابو سعید مدائنی سے روایت کی ہے کہ امام جعفر صادقؑ نے مجھے فرمایا: کیا تمہیں ایسی چیز تعلیم نہ کروں جسے تم نمازِ جعفر طیار میں پڑھا کرو۔ میں نے عرض کی ہاں ضرور تعلیم فرمائیں۔ تب آپ نے فرمایا کہ ان چار رکعتو ں کے آخری سجدے میں تسبیحات اربعہ کے بعد یہ دعا پڑھو:

سُبْحانَ مَنْ لَبِسَ الْعِزَّ وَالْوَقارَ، سُبْحانَ مَنْ تَعَطَّفَ بِالْمَجْدِ وَتَکَرَّمَ بِہِ

پاک ہے وہ جس نے عزت و وقار کا لباس پہنا ہوا ہے۔ پاک ہے وہ جو بزرگی پر ناز کرتا ہے اور بزرگی ظاہر فرماتا ہے

سُبْحانَ مَنْ لاَ یَنْبَغِی التَّسْبِیحُ إلاَّ لَہُ، سُبْحانَ مَنْ أَحْصٰی کُلَّ شَیْئٍ عِلْمُہُ

پاک ہے وہ جس کے علاوہ کوئی اور لائق تسبیح نہیں۔ پاک ہے وہ جوہر چیز کی تعداد کا علم رکھتا ہے۔

سُبْحانَ ذِی الْمَنِّ وَالنِّعَمِ، سُبْحانَ ذِی الْقُدْرَةِ وَالْکَرَمِ

پاک ہے وہ جو صاحب احسان و نعمت ہے۔ پاک ہے وہ جو صاحب قدرت و بزرگی ہے

اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِمَعاقِدِ الْعِزِّ مِنْ عَرْشِکَ وَمُنْتَھَی الرَّحْمَةِ مِنْ کِتابِکَ وَاسْمِکَ الْاَعْظَمِ

اے معبود! میں تیرے عرش کے بلند مقامات تیری کتاب کی انتہائے رحمت

وَکَلِماتِکَ التَّامَّةِ الَّتِی تَمَّتْ صِدْقاً وَعَدْلاً، صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَأَھْلِ بَیْتِہِ، وَافْعَلْ بِی کَذا وَکَذا

اور تیرے اسم اعظم اور تیرے کامل کلمات، جو صدق وعدل میں پورے ہیں۔ ﴿ان﴾ کے واسطے سوال کرتا ہوں کہ تو حضرت محمدؐ اور انکے اہلبیتؑ پر رحمت فرما اور

اِفْعَلْ بِی کَذا وَکَذا

کے بجائے اپنی حاجات طلب کرے

سّید نے مفضل بن عمر سے روایت کی ہے کہ ایک دن میں نے د یکھا کہ امام جعفر صادقؑ نے نمازِ جعفر طّیار پڑھی، پھر اپنے ہاتھ اُٹھائے اور یہ دعا پڑھنے لگے: ایک سانس کی مقدار کہا

یَارَبِّ یَارَبّ

اے میرے رب اے میرے رب

پھرایک سانس کے برابر کہا

یَارَبَّاہُ یَارَبَّاہُ

اے پروردگار اے پروردگار

بقدر ایک سانس کہا

رَبِّ رَبِّ

میرے رب میرے رب

بقدرایک سانس

یَا اَللہ یَااَللہ

اے اللہ اے اللہ

بقدرایک سانس

یَا حَیُّ یَا حَیُّ

بقدر ایک سانس

یَا رَحِیْمُ یَارَحِیْمُ

اے مہربان اے مہربان

سات مرتبہ

یَارَحْمٰنُ یَارَحْمٰنُ

اے بڑے ر حم والے اے بڑ ے رحم والے

اورسات مرتبہ کہا

یَااَرْحَمُ الرَّاحِمِیْنِ

اے سب سے زیادہ ر حم کرنے والے

اور اسکے بعد یہ دعا پڑھی:

اَللّٰھُمَّ إنِّی أَفْتَتِحُ الْقَوْلَ بِحَمْدِکَ وَأَنْطِقُ بِالثَّناءِ عَلَیْکَ وَاُمَجِّدُکَ وَلَا غَایَةَ لِمَدْحِکَ

اے معبود میں تیری حمد کیساتھ آغاز سخن کرتا ہوں اور تیری ثنا کرتے ہوئے بولتا ہوں تیری بزرگی بیان کرتا ہوں تیری تعریف کی کوئی انتہا نہیں

وَٲُثْنِی عَلَیْکَ وَمَنْ یَبْلُغُ غایَةَ ثَنَائِکَ وَأَمَدَ مَجْدِکَ وَأَنَّیٰ لِخَلِیقَتِکَ کُنْہَ مَعْرِفَةِ مَجْدِکَ

میں تیرا ثنا خواں ہوں اور کون تیری ثنا کی حد اور تیری بزرگی کی انتہا تک پہنچ سکتا ہے تیرے پیدا کیے ہوئے کیونکر تیری بزرگی تک پہنچ سکتے ہیں

وَأَیُّ زَمَنٍ لَمْ تَکُنْ مَمْدُوحاً بِفَضْلِکَ مَوْصُوفاً بِمَجْدِکَ عَوَّاداً عَلَی الْمُذْنِبِینَ بِحِلْمِکَ

وہ کون سا زمانہ ہے جس میں تو اپنے فضل کے باعث لائق مدح اپنی بزرگی میں قابل ذکراور اپنے حلم کی بدولت گناہگاروں پر کرم نہ کرتا تھا

تَخَلَّفَ سُکَّانُ أَرْضِکَ عَنْ طَاعَتِکَ فَکُنْتَ عَلَیْھِمْ عَطُوفاً بِجُودِکَ جَوَاداً بِفَضْلِکَ، عَوَّاداً بِکَرَمِکَ

 تیری زمین پر رہنے والوں نے تیری فرما نبرداری سے منہ موڑا لیکن تو ان کیلئے اپنی بخشش سے مہربان اپنے فضل سے سخی اور اپنے کرم سے توجہ فرمارہا ہے

یَا لاَ إِلٰہَ إلاَّ أَنْتَ الْمَنَّانُ ذُو الْجَلاَلِ وَالْاِکْرامِ

اے وہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں تو احسان کرنے والا صاحب جلالت اور شان والا ہے

پھر آپ نے مجھ سے فرمایا: اے مفضل جب تمہیں کوئی بڑی اور ضروری حاجت پیش آئے تو نمازِ جعفر طیار پڑھو اور اس دُعا کے بعد اپنی حا جت طلب کرو تو

ان شاء اللہ وہ پوری ہو جائیگی۔

مولّف کہتے ہیں : شیخ طُوسی نے حاجت بر آری کیلئے امام جعفر صادقؑ کا ایک اور فرمان بھی نقل کیا ہے کہ بدھ جمعرات اور جمعہ کو روزہ رکھیں ، جمعرات کی شام دس مسکینوں میں سے ہر ایک کو 750 گرام غّلہ صد قہ دیں۔ جمعہ کے روز غسل کریں اور صحرا و بیا با ن میں جا کر نمازِ جعفر طیّار بجا لائیں پھر اپنے زانو برہنہ کر کے زمین پر رکھیں اور کہیں:

یَا مَنْ أَظْھَرَ الْجَمِیلَ وَسَتَرَ الْقَبِیحَ، یَا مَنْ لَمْ یُؤاخِذْ بِالْجَرِیرَةِ، وَلَمْ یَھْتِکِ السِّتْرَ

اے وہ جس نے زیبا کو ظاہر کیا اور زشت کو چھپایا اے وہ جو گناہ پر گرفت نہیں کرتا اور پردہ فاش نہیں کرتا

یَا عَظِیمَ الْعَفْوِ، یَا حَسَنَ التَّجَاوُزِ، یَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَةِ، یَا بَاسِطَ الْیَدَیْنِ بِالرَّحْمَةِ

اے بہت معاف کرنے والے اے بہترین درگزر کرنے والے اے وسیع بخشش والے اے کھلے ہاتھوں رحمت کرنے والے

یَا صَاحِبَ کُلِّ نَجْوَیٰ، وَمُنْتَھَیٰ کُلِّ شَکْوَیٰ، یَا مُقِیلَ الْعَثَرَاتِ، یَا کَرِیمَ الصَّفْحِ

اے ہر راز کے جاننے والے اور ہر شکایت ختم کرنے والے اے خطائیں معاف کرنے والے اے چشم پوشی کرنے والے کریم

یَا عَظِیمَ الْمَنِّ، یَا مُبْتَدِیاً بِالنِّعَمِ قَبْلَ اسْتِحْقاقِھَا

اے بہت احسان کرنے والے اے حق داری سے پہلے نعمتیں عطا فرمانے والے

دس مرتبہ

یَا رَبَّاہُ یَا رَبَّاہُ یَا رَبَّاہُ

اے پالنے والے، اے پالنے والے، اے پالنے والے

دس مرتبہ

یَااَللہُ یَااَللہُ یَااَللہُ

اے خدا اے خدا اے خدا

دس مرتبہ

یَا سَیِّدَاہُ یَا سَیِّدَاہُ

اے آقا و مولا اے آقا و مولا اے میرے مولا

دس مرتبہ

یَامُوْلاَیَاہُ یَامُوْلاَیَاہُ

اے میرے مولا، اے میرے مولا

دس مرتبہ

یَارَجَآئِی

اے میری امید

دس مرتبہ

یَا غَیَاثَاہُ

اے پناہ دینے والے

دس مرتبہ

یَا غَایَةَ رَغْبَتَاہُ

اے میری رغبت کی انتہا

دس مرتبہ

یَارَحْمٰنُ

اے بڑے مہربان

دس مرتبہ

یَارَحِیْمُ

اے رحم والے

دس مرتبہ

یَامُعْطِی الْخِیْرَات

اے بھلائیاں عطا کرنے والے

دس مرتبہ

صَلِ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ کَثِیراً طَیِباً کَاَفْضَلِ مٰاصَلِّیْتَ عَلیٰ اَحدٍ مِنْ خَلْقِکَ

محمدؐ وآل محمدؐ پر زیادہ و پاکیزہ رحمت فرما جیسی بہترین رحمت تو نے اپنی مخلوق میں کسی پر کی ہے

اور پھر اپنی حاجت طلب کرے۔

مؤلّف کہتے ہیں مذکورہ بالا تین دنوں کے روزے رکھنے اور جمعہ کے دن زوال کے قریب دو رکعت نماز بجا لانے کے متعلق کافی روایات ہیں اور اس عمل سے تمام حاجتیں پوری ہو جاتی ہیں۔

?