سّید ابن طاؤوس نے معتبر سند کے ساتھ امام علی رضاؑ سے روایت کی ہے کہ آنجناب سے نمازِ جعفر طّیار کے متعلق سوال کیا گیا تو فرمایا: تم لوگ نماز ِرسول اللہ ؐ سے کیوں غافل ہو؟ کیا آنحضرتؐ نے نمازِ جعفر طیار نہ پڑھی تھی؟ اورکیا جعفر طّیار نے نمازِ رسول اللہؐ نہ پڑھی تھی؟ راوی نے عرض کی : مولا ! آپ ہمیں تعلیم فرمائیں! حضرتؑ نے فرمایا کہ یہ دو رکعت نماز ہے کہ ہر رکعت میں سُورۂ حمد کے بعد پندرہ مرتبہ سُورۂ قدر پڑھو ۔ پھر رکوع اور رکوع سے سر اٹھانے کے بعد ، پہلے سجدے میں اور سجدے سے سر اُٹھانے کے بعد، پھر دوسرے سجدے میں اور اس سے سر اٹھانے کے بعد ہر ایک مقام پر﴿15﴾ پندرہ مرتبہ سورۂ قدر پڑھو۔ پھرتشہد و سلام پڑھو۔اس کے بعد خدا اور بندے میں حائل ہر گناہ معاف ہو جائیں گے اور ہر حاجت پوری ہو جائے گی ۔ نماز سے فارغ ہو کر یہ دُعا پڑھیں:
لَاَ إِلٰہَ إلاَّ اللہُ رَبُّنا وَرَبُّ آبائِنَا الْاَوَّلِینَ
خدا کے سوا کوئی معبود نہیں جوہمارا اور ہما رے گذشتہ اباؤ اجداد کا رب ہے
لاَ إِلٰہَ إلاَّ اللہُ إِلٰھاً واحِداً وَنَحْنُ لَہُ مُسْلِمُونَ
خدا کے سوا کوئی معبود نہیں جو یکتا معبود ہے اور ہم اسکے فرمانبردار ہیں
لاَ إلہَ إلاَّ اللہُ لاَ نَعْبُدُ إلاَّ إیَّاہُ مُخْلِصِینَ لَہُ الدِّینَ وَلَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکُونَ
خدا کے سوا کوئی معبود نہیں ہم اسکی عبادت کرتے ہیں ہم اسی کے دین کیساتھ مخلص ہیں اگرچہ مشرکوں کو ناگوار گذرے
لاَ إلہَ إلاَّ اللہُ وَحْدَہُ وَحْدَہُ وَحْدَہُ، أَنْجَزَ وَعْدَہُ ، وَنَصَرَ عَبْدَہُ، وَأَعَزَّ جُنْدَہُ وَھَزَمَ الْاَحْزَابَ وَحْدَہُ فَلَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ، وَھُوَ عَلی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ
خدا کے سوا کوئی معبود نہیں۔ جو یکتا ہے یکتا ہے یکتا ہے اس نے اپنا وعدہ پورا کیا اپنے بندے کی مدد فرمائی اور اسکے لشکر کو غالب کیا اور اکیلے ہی کئی گروہوں کو شکست دی حکو مت اسی کیلئے اور حمد اسی کیلئے ہے اور وہ ہر چیز پر اختیار رکھتا ہے
اَللّٰھُمَّ أَنْتَ نُورُ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ وَمَنْ فِیھِنَّ فَلَکَ الْحَمْدُ وَأَنْتَ قَیَّامُ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ وَمَنْ فِیھِنَّ
اے معبود توآسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان میں ہے اسے منور کرنے و الا ہے پس حمد تیرے ہی لئے ہے اور آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان میں ہے تو اسے قا ئم رکھنے و الا ہے
فَلَکَ الْحَمْدُ وَأَنْتَ الْحَقُّ وَوَعْدُکَ الْحَقُّ وَقَوْلُکَ حَقٌّ وَ إنْجَازُکَ حَقٌّ وَالْجَنَّۃُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ
تو حمد تیر ے ہی لئے ہے تو حق اور تیرا وعدہ حق ہے اور تیرا قو ل حق ہے تیرا عمل حق ہے جنت حق ہے اور جہنم حق ہے۔
اَللّٰھُمَّ لَکَ أَسْلَمْتُ، وَبِکَ آمَنْتُ، وَعَلَیْکَ تَوَکَّلْتُ، وَبِکَ خَاصَمْتُ، وَ إلَیْکَ حَاکَمْتُ
اے معبود میں تیرا دلدادہ ہوں تجھ پر ایمان رکھتا ہوں تجھ پر بھروسہ کرتا ہوں تیری مدد سے دشمن کا مقابلہ کرتا ہوں اور تجھ سے فیصلہ چاہتا ہوں
یَا رَبِّ یَا رَبِّ یَا رَبِّ اغْفِرْ لِی مَا قَدَّمْتُ وَأَخَّرْتُ وَأَسْرَرْتُ وَأَعْلَنْتُ أَنْتَ إِلٰھِی لاَ إلہَ إلاَّ أَنْتَ
اے میرے رب اے میرے رب اے میرے رب میرے ا گلے پچھلے گناہوں کو معاف کر دے چاہے وہ میں نے چھپائے ہوں یا ظاہراً کیے ہوں توہی میرا معبود ہے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں
صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاغْفِرْ لِی وَارْحَمْنِی وَتُبْ عَلَیَّ إنَّکَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیمُ
محمدؐ و آل محمدؑ پر رحمت نازل فرما اور مجھے بخش دے اور مجھ پر رحم فرما میری تو بہ قبول کر لے کہ بے شک تُو توبہ قبول کرنے والا مہربا ن ہے۔
اور المتہجد میں ذکر ہوا ہے علا مہ مجلسیؒ فرماتے ہیں کہ یہ نماز چند مشہور نمازوں میں سے ہے کہ جسکو عامہ و خاصہ نے اپنی کتابوں میں درج کیا ہے ۔ بعض نے اسے رو ز جمعہ کی نمازوں میں شما ر کیا ہے۔لیکن روایت سے اختصاص معلوم نہیں ہوتا اور ظا ہراً یہ نماز سبھی دنو ں میں پڑھی جاسکتی ہے۔