زیارت جامعہ کے بارے میں ہے کہ جسے ہر ایک امام (ع)کی زیارت کے وقت پڑھا جا سکتا ہے اور چند ایک زیارتیں ہیں ان میں سے بعض کے بیان کرنے پر اکتفاء کرتے ہیں۔
شیخ صدوق(رح) نے من لا یحضرہ الفقیہ میں روایت فرمائی ہے کہ بعض لوگوں نے امام رضاؑ سے دریافت کیا کہ امام موسیٰ کاظمؑ کی زیارت کس طرح کی جائے آپ نے فرمایا کہ حضرت کے روضہ پاک کے نزدیک جو مسجدیں ہیں ان میں نماز ادا کرو اور تمہارے لیے کافی ہو گا کہ تم جس بھی نبیؑ اور وصی یا امامؑ کی زیارت کو جاؤ تووہاں یہ زیارت پڑھو:
اَلسَّلَامُ عَلیٰ أَوْلِیاءِ اللهِ وَأَصْفِیائِہِ اَلسَّلَامُ عَلیٰ ٲُمَناءِ اللهِ وَأَحِبَّائِہِ اَلسَّلَامُ عَلیٰ أَنْصارِ اللهِ وَخُلَفائِہِ
سلام ہو اولیاء خدا اور اس کے برگزیدہ پر سلام ہو خدا کے امانتداروں اور اس کے پیاروں پر سلام ہو خدا کے ناصروں اور اس کے نائبوں پر
اَلسَّلَامُ عَلَی مَحالِّ مَعْرِفَةِ اللهِ اَلسَّلَامُ عَلَی مَساکِنِ ذِکْرِ اللهِ اَلسَّلَامُ عَلَی مُظْھِرِی أَمْرِ اللهِ وَ نَھْیِہِ
سلام ہو خدا کی معرفت کے نشانوں پر سلام ہو ذکر الہی کے منزل گاہوں پر سلام ہو خدا کے امر و نہی کے آشکار کرنے والوں پر
اَلسَّلَامُ عَلَی الدُّعاةِ إلَی اللهِ اَلسَّلَامُ عَلَی الْمُسْتَقِرِّینَ فِی مَرْضاةِ اللهِ
سلام ہو خدا کی طرف بلانے والوں پر سلام ہو خدا کی رضاؤں میں رہنے والوں پر
اَلسَّلَامُ عَلَی الْمُخْلِصِینَ فِی طاعَةِ اللهِ اَلسَّلَامُ عَلَی الْاَدِلاّءِ عَلَی اللهِ
سلام ہو خدا کے سچے اطاعت گزاروں پر سلام ہو خدا کی طرف رہنمائی کرنے والوں پر
اَلسَّلَامُ عَلَی الَّذِینَ مَنْ وَالاھُمْ فَقَدْ والَی اللهَ وَمَنْ عَادَاھُمْ فَقَدْ عادَی اللهَ
سلام ہو ان پر کہ جو ان سے محبت کرے تو خدا اس سے محبت کرتا ہے اور جو ان سے دشمنی رکھے خدا اس سے دشمنی رکھتا ہے
وَمَنْ عَرَفَھُمْ فَقَدْ عَرَفَ اللهَ وَمَنْ جَھِلَھُمْ فَقَدْ جَھِلَ اللهَ وَمَنِ اعْتَصَمَ بِھِمْ فَقَدِ اعْتَصَمَ بِاللهِ
جو انکی معرفت کر لے وہ خدا کو پہچان لیتا ہے اور جو ان سے ناواقف ہو وہ خدا سے ناواقف ہوتا ہے جو ان سے تعلق رکھے وہ خدا سے تعلق رکھتا ہے
وَمَنْ تَخَلَّیٰ مِنْھُمْ فَقَدْ تَخَلَّیٰ مِنَ اللهِ عَزَّوَجَلَّ وَٲُشْھِدُ اللهَ أَنِّی سِلْمٌ لِمَنْ سالَمْتُمْ
اور جو ان سے الگ رہے وہ خدا سے الگ رہ جاتا ہے میں خداکو گواہ بناتا ہوں کہ میری صلح ہے اس سے جس سے آپکی صلح ہو
وَحَرْبٌ لِمَنْ حارَبْتُمْ مُؤْمِنٌ بِسِرِّکُمْ وَعَلانِیَتِکُمْ مُفَوِّضٌ فِی ذلِکَ کُلِّہِ إلَیْکُمْ
اور میری جنگ ہے اس سے جس سے آپکی جنگ ہو میں آپکے ظاہر و باطن پر ایمان رکھتا ہوں اس بارے میں خود کو آپکے سپرد کرتا ہوں
لَعَنَ اللہُ عَدُوَّ آلِ مُحَمَّدٍ مِنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ وَأَبْرَٲُ إلَی اللهِ مِنْھُمْ وَصَلَّی اللہُ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ۔
خدا لعنت کرے آل محمد کے دشمنوں پر جو جن وانس میں سے ہیں میں خدا کے سامنے ان سے بری ہوں اور خدا محمد(ص)اور ان کی آل (ع) پر رحمت کرے ۔
یہ زیارت الکافی‘ تہذیب اور کامل الزیارات میں بھی نقل ہوئی ہے۔ ان کتابوں میں یہ بھی تحریر ہے کہ یہ زیارت ہر امام (ع)کے روضہ پاک کی زیارت کے وقت پڑھی جا سکتی ہے یہ زیارت پڑھنے کے بعد محمد(ص) و آل محمد(ص) پر بہت زیادہ درود و سلام بھیجے اور معصومین(ع) میں سے ہر ایک کا نام بھی لے اور انکے دشمنوں سے اظہار بیزاری کرے اور اپنے لیے اور دیگر مومنین و مومنات کیلئے دعائیں مانگے۔ مؤلف کہتے ہیں اس عبارت سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کے آخری جملے بھی روایت ہی کا جز ہیں اور اگر یہ محدثین کااپنا قول ہو تو بھی بات یہی رہے گی کہ جب ان مشائخ عظام نے اسے ہر امام(ع) کی زیارت کیلئے کافی شمار کیا ہے ہمارے لیے ان بزرگان کا فرمان بھی لائق اعتماد ہے۔ علاوہ ازیں ان علماء کرام نے اس زیارت کو زیارت جامعہ کے باب میں شامل کیا ہے اور پھر زیارت میں ایسے اوصاف کا ذکرکیا ہے جو کسی ایک معصومؑ کے ساتھ مختص نہیں لہذا اس زیارت کو زیارت جامعہ تصور کرنا اور اسے تمام انبیاءؑ و اوصیاء کے مشاہد مقدسہ میں پڑھنا بہت ہی مناسب و موزوں ہے ۔ جیسا کہ بعض علماء نے اسے حضرت یونسؑ کے روضہ پر پڑھنے کا ذکر فرمایا ہے۔ نیز اس زیارت کے آخر میں ہر معصوم پر صلوٰۃ کا خاص حکم وارد ہوا ہے اگر وہ صلوٰت پڑھی جائے جو ابوالحسن ضراب اصفہانی کی طرف منسوب ہے جو روز جمعہ کے اعمال کے آخر میں نقل ہوچکی ہے تو بہت بہتر ہے۔