• AA+ A++

زیارت ناحیہ مقدسہ امام حسینؑ کے زیارت ناموں میں سے ہے۔ یہ ایک مشہور زیارت ہے جو مخصوصا روزِ عاشورا اور دیگر ایامِ عزا میں پڑھی جاتی ہے۔ شیخ عباس قمیؒ نے اسے ’’مفاتیح الجنان‘‘ میں ذکر نہیں کیا لیکن دیگر دعاؤں اور زیارات کی کتب میں اس کو ذکر کیا جاتا ہے لہذا مومنین کے استفادے کے لیے اسے یہاں بیان کیا جا رہا ہے۔  

اَلسَّلامُ عَلى آدمَ صَفْوةِ اللهِ مِنْ خَلِيْقَتِهِ، السَّلامُ عَلى شِيْثَ وَليِّ اللهِ وخِيَرَتِهِ

سلام آدم پر جو برگزیدہء خدا اور خلیفہ خدا ہیں، سلام شیث پر جو ولی خدا اور پسندیدہ خدا ہیں

اَلسَّلامُ عَلى إدْريسَ القائِمِ للهِ بِحُجَّتِهِ، السَّلامُ عَلى نُوحٍ المُجَابِ في دَعْوَتِهِ

سلام ادریس پر جو اپنی دلیل کے ساتھ (جنت میں) مقیم ہیں، سلام نوح پر جن کی دعا قبول کی گئی

اَلسَّلامُ عَلى هُوْدِ المَمْدُوْدِ مِنَ اللهِ بِمَعُوْنَتِهِ. السَّلامُ عَلىٰ صَالِحِ الَّذي تَوَجَّهَ للهِ بِكَرامَتِهِ

سلام ہود پر جن کی اللہ کی طرف سے مخصوص مدد کی گئی، سلام صالح پر جن کو اللہ نے اپنے کرم سے ذی شان قرار دیا

السَّلامُ عَلٰى إِبْرَاهِيْمَ الَّذي حَبَاهُ اللهُ بِخُلَّتِهِ، السَّلامُ عَلٰى إِسْمَاعِيْلَ الَّذي فَدَاهُ اللهُ بِذِبْحٍ عَظِيْمٍ مِنَ جَنَّتِهِ

سلام ابراہیم پر جن کو اللہ نے اپنی خلت سے سر فراز کیا، سلام اسماعیل پر جن کو اللہ نے ذبح عظیم کی قرار داد کے ساتھ اپنی جنت سے فدیہ بھیجا

السَّلامُ عَلٰى إِسْحَاقَ الَّذِيْ جَعَلَ اللهُ النُّبُوَّةَ فِيْ ذُرِّيَّتِهِ. السَّلامُ عَلٰى يَعقوبَ الَّذي رَدَّ اللهُ عَلَيْهِ بَصَرَهُ بِرَحمَتِهِ

سلام اسحاق پر جن کی ذریت میں اللہ نے نبوت کا سلسلہ رکھا، سلام یعقوب پر جن کو اللہ نے اپنی رحمت سے دوبارہ بینا‏ئی دی

اَلسَّلامُ عَلٰى يُوْسُفَ الَّذِيْ نَجَّاهُ اللهُ مِنَ الجُّبِّ بِعَظَمَتِهِ، اَلسَّلامُ عَلٰى مُوسَى الَّذِي فَلَقَ اللهُ البَحْرَ لَهُ بِقُدرَتِهِ

 سلام یوسف پر جن کو خدا نے اپنا کرم عظیم فرما کر کنویں سے نجات دی، سلام موسی پر جن کے لئے خدا نے اپنی قدرت سے دریا کو شگافتہ کردیا

اَلسَّلامُ عَلٰى هَارُونَ الَّذي خَصَّهُ اللهُ بِنُبوَّتِهِ. اَلسَّلامُ عَلٰى شُعَيْبِ الَّذي نَصَرَهُ اللهُ عَلٰى أُمَّتِهِ

سلام ہارون پر جن کو خدا نے اپنی نبوت سے مخصوص فرمایا، سلام شعیب پر جن کو خدا نے ان کی امت پر غالب کیا

اَلسَّلامُ عَلٰى دَاوٗدَ الَّذِيْ تَابَ اللهُ عَلَيْهِ مِنْ خَطِيْئَتِهِ، اَلسَّلامُ عَلٰى سُلَيمَانَ الَّذي ذُلَّتْ لَهُ الجِنُّ بِعزَّتِهِ

سلام داؤد پر جن کے ترک اولی کو الله نے معاف کر دیا، سلام سلیمان پر جن کے لئے خدا کی دی ہوئی عزت کی بدولت قومِ جن تابع ہوگئی

اَلسَّلامُ عَلٰى أَيُّوبَ الَّذي شَفَاهُ اللهُ مِنْ عِلَّتِهِ، اَلسَّلامُ عَلٰى يُونس الَّذي أنْجَزَ اللهُ لَهُ مَضْمُونَ عِدَّتِه

سلام ہو ایوب پر جن کو الله نے بیماری سے شفا دی، سلام یونس پر خدا نے ان کے اس وعده کو پورا کیا جس کی انہوں نے ضمانت کی تھی

اَلسَّلامُ عَلٰى عُزَير الَّذي أَحْيَاهُ اللهُ بَعْدَ مَوْتَتِهِ، اَلسَّلامُ عَلٰى زَكَريَّا الصَّابِر فِي مِحْنَتِهِ

سلام عزیر پر جن کو خدا نے مرنے کے بعد دوباره زنده کیا، سلام زکریا پر جو اپنی شدید آزمائش میں بھی صابر رہے

اَلسَّلامُ عَلٰى يَحْيَى الَّذي أَزْلَفَهُ اللهُ بِشَهادَتِهِ، اَلسَّلامُ عَلٰى عِيسَى رُوحِ اللهِ وَكَلِمَتِهِ. اَلسَّلامُ عَلٰى مُحمَّدٍ حَبيبِ اللهِ وصَفْوتِهِ

سلام یحیی پر جن کا مرتبہ الله نے ان کی شہادت سے اور بڑھادیا، سلام عیسی پر جو بزبانِ وحی الله کی روح اور الله کا کلمہ ہیں، سلام محمد مصطفی (ص) پر جو محبوب خدا اور پسندیده خدا ہیں

اَلسَّلامُ عَلٰى أَمِيرِ الْمُؤمِنِيْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِيْ طَالِبٍ الْمَخْصُوْصِ بِأُخُوَّتِهِ، اَلسَّلامُ عَلٰى فَاطِمَةَ الزَّهراۤءِ ابْنَتِهِ

سلام امیر المومنین علی ابن ابی طالب پر جن کو پیغمبر کے بھا‏ئی ہونے کا مخصوص شرف دیا گیا، سلام فاطمہ زہرا دختر رسول پر

اَلسَّلامُ عَلٰى أَبِيْ مُحَمَّدٍ الْحَسَنِ وَصِيِّ أَبِيْهِ وخَلِيْفَتِهِ، اَلسَّلامُ عَلٰى الْحُسَيْنِ الَّذِيْ سَمَحَتْ نَفْسُهُ بِمُهَجَتِهِ

سلام ابو محمد حسن مجتبی پر جو اپنے باپ کے وصی وجانشین ہیں، سلام حسین پر جنہوں نے راهِ خدا میں انتہائی زخمی ہونے کے بعد جو جان جسم میں باقی ره گئی تھی وه بھی دے دی

اَلسَّلامُ عَلٰى مَنْ أطَاعَ اللهَ فِيْ سِرِّهِ وَعَلانِيَتِهِ، اَلسَّلامُ عَلٰى مَنْ جَعَلَ اللهُ الشِّفاۤءَ فِي تُرْبَتِهِ

اس پر سلام جس نے مخفی اور آشکار خدا کی عبادت کی ، اس پر سلام جس کی خاک میں اللہ نے اثر شفا قرار دیا

اَلسَّلامُ عَلَى مَنِ الْإِجَابَةُ تَحْتَ قُبَّتِهِ، اَلسَّلامُ عَلٰى مَنِ الْأَئِمَّةُ مِنْ ذُرِّيَّتِهِ. اَلسَّلامُ عَلٰى ابْنِ خَاتَمِ الْأَنْبِيَاۤءِ

سلام اس پر کہ جس کی قبہ کے نیچے دعائیں قبول ہوتی ہیں، اس پر سلام جس کی ذریت سے قیامت تک امام رہیں گے، آخری پیغمبر کے فرزند پر سلام

اَلسَّلامُ عَلَى ابْنِ سَيِّدِ الْأَوْصِيَاۤءِ، اَلسَّلامُ عَلَى ابْنِ فَاطِمَةَ الزَّهْرَاۤءِ، اَلسَّلامُ عَلَى ابنِ خَدِيجَةِ الكُبْرَى

سردار اوصیاء علی (ع) کے فرزند پر سلام، فاطمۃ الزہرا (س) کے فرزند پر سلام، خدیجہ بزرگ مرتبہ کے فرزند پر سلام

اَلسَّلامُ عَلَى ابْنِ سِدْرَةِ الْمُنْتَهَى، اَلسَّلامُ عَلٰى ابْنِ جَنَّةِ الْمَأوَى، اَلسَّلَامُ عَلٰى ابْنِ زَمْزَمَ وَالصَّفَا

سدرة المنتہی کے وارث پر سلام، جنت جیسی پناه گاه کے وارث پر سلام، زمزم وصفا کے وارث پر سلام

اَلسَّلامُ عَلٰى الْمُرَمَّلِ بِالدِّمَاۤءِ، اَلسَّلامُ عَلٰى الْمَهْتُوكِ الْخِبَاءِ، اَلسَّلامُ عَلَى خَامِسِ أَصْحَابِ أَهْلِ الْكِسَاءِ

آلوده خاک وخون پر سلام، سلام اس پر جس کا خیمہ پھاڑ ڈالا گیا، چادرِ تطہیر والوں کی پانچویں فرد پر سلام

اَلسَّلامُ عَلٰى غَرِيْبِ الْغُرَبَاۤءِ، اَلسَّلامُ عَلٰى شَهِيدِ الشُّهَدَاءِ، السَّلامُ عَلٰى قَتِيلِ الْأَدْعِيَاۤءِ، اَلسَّلامُ عَلٰى سَاكِنِ كَرْبَلاۤءِ

مسافروں میں سب سے زیاده بیکس مسافر پر سلام، شہیدوں میں سب سے زیاده پر درد شہید پر سلام، اس پر سلام جس کو مجہول النسب لوگوں نے قتل کیا، ساکنِ ارضِ کربلا پر سلام

اَلسَّلامُ عَلٰى مَنْ بَكَتْهُ مَلائِكَةُ السَّمَاۤءِ، اَلسَّلامُ عَلَى مَنْ ذُرِّيَّتُهُ الْأَزْكِيَاۤءُ. اَلسَّلامُ عَلٰى يَعْسُوْبِ الدِّيْنِ

اس پر سلام جس کو آسمان کے فرشتے روئے، اس پر سلام جس کی نسل سے ائمہ اطہار ہیں، سلام دین کے سردار پر

اَلسَّلامُ عَلٰى مَنَازِلِ الْبَرَاهِينِ. اَلسَّلامُ عَلٰى الْأَئِمَّةِ السَّادَاتِ، اَلسَّلامُ عَلٰى الْجُيُوْبِ الْمُضَرَّجَاتِ

سلام ان (ائمہ) پر جو حق کی منزلیں ہیں، سلام ان ائمہ پر جو پیشوائے ملت ہیں، ان گریبانوں پر سلام جو خون میں بھرے تھے

اَلسَّلامُ عَلٰى الشِّفَاهِ الذَّابِلَاتِ، اَلسَّلامُ عَلٰى النُّفُوْسِ الْمُصْطَلِمَاتِ، اَلسَّلامُ عَلَى الْأَرْوَاحِ الْمُخْتَلَسَاتِ

ان ہونٹوں پر سلام جو پیاس سے سوکھے ہوئے تھے، سلام ان پر جو ٹکڑے ٹکڑے کئے گئے، سلام ان پر جن کو قتل کے فوراً بعد لوٹ لیا گیا

اَلسَّلامُ عَلَى الْأَجْسَادِ الْعَارِيَاتِ، اَلسَّلامُ عَلَى الْجُسُوْمِ الشَّاحِبَاتِ، اَلسَّلامُ عَلٰى الدِّمَاءِ السَّائِلاتِ

سلام ہو بے گور وکفن نعشوں پر، [سلام ہو ان جسموں پر دهوپ کی شدت سے جن کے رنگ بدل گئے]، (ارض کربلا پر) بہنے والے خون پر سلام

اَلسَّلامُ عَلَى الْأَعْضَاءِ الْمُقطَّعَاتِ، اَلسَّلامُ عَلَى الرُّؤُوْسِ الْمُشَالاَتِ، اَلسَّلامُ عَلَى النِّسْوَةِ الْبَارِزَاتِ

جسموں سے جدا کردیئے جانے والے اعضاء پر سلام، نیزوں پر اٹھائے جانے والے سروں پر سلام، بے ردا ہوجانے والی مستورات پر سلام

اَلسَّلامُ عَلَى حُجَّةِ رَبِّ الْعَالَمِينَ، اَلسَّلامُ عَلَيكَ وَعَلٰى آبَاۤئِكَ الطَّاهِرِينَ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ وعَلٰى أَبْنَاۤئِكَ الْمُسْتَشْهَدِينَ

حجت پروردگار عالم پر سلام، آپ پر سلام اور آپ کے پاکیزه آباء واجداد پر سلام، آپ پر سلام اور آپ کے شہید ہونے والے فرزندوں پر سلام

اَلسَّلامُ عَلَيْكَ وَعَلٰى ذُرِّيَّتِكَ النَّاصِرِينَ، اَلسَّلامُ عَلَيْكَ وعَلَى الْمَلائِكَةِ الْمُضَاجِعِينَ. اَلسَّلامُ عَلى القَتيلِ الْمَظْلُوْمِ،اَلسَّلامُ عَلٰى أَخِيْهِ الْمَسْمُومِ

آپ پر سلام اور حمایت حق کرنے والی آپ کی ذریت پر سلام، آپ پر اور آپ کے پہلو میں رہنے والے فرشتوں پر سلام، سلام ظلم و ستم سے قتل کئے جانے والے پر اور ان کے بهائی (حسن (ع)) پر جن کو زہر دیا گیا

 اَلسَّلامُ عَلٰى عَلِيٍّ الْكَبِيْرِ، اَلسَّلامُ عَلَى الرَّضِيْعِ الصَّغِيرِ، اَلسَّلامُ عَلَى الْأَبْدَانِ السَّلِيبَةِ

سلام جناب علی اکبر پر، [سلام] کم سن شیرخوار پر، سلام ان جسموں پر جن کو (بعد شہادت) لوٹا گیا

اَلسَّلامُ عَلَى الْعِتْرَةِ الْقَرِيْبَةِ، اَلسَّلامُ عَلَى الْمُجَدَّلِينَ فِي الْفَلَوَاتِ، اَلسَّلامُ عَلَى النَّازِحِيْنَ عَنِ الْأَوْطَانِ

سلام نبی کی قریب ترین ذریت پر، سلام ان لاشوں پر جن کو بیابان میں پڑا چھوڑ دیا گیا، سلام ان مسافروں پر جو اپنے وطن سے دور تھے

اَلسَّلامُ عَلَى الْمَدْفُوْنِيْنَ بِلَا أَكْفَانِ، اَلسَّلامُ عَلَى الرَّؤُوْسِ الْمُفَرَّقَةِ عَنِ الْأَبْدَانِ

سلام بے کفن دفن کئے جانے والوں پر، سلام ان سروں پر جن کو جسموں سے جدا کر دیا گیا

الَسَّلامُ عَلَى الْمُحْتَسِبِ الصَّابِرِ، اَلسَّلامُ عَلَى الْمَظْلُوْمِ بِلَا نَاصِرِ، اَلسَّلامُ عَلَى سَاكِنِ التُّربَةِ الزَّاكِيَةِ

راهِ خدا میں اذیّت اٹھانے والے صابر پر سلام، عالم بیکسی میں ظلم کئے جانے والے پر سلام، خاکِ پاک پر رہنے والے پر سلام

اَلسَّلامُ عَلَى صَاحِبِ الْقُبَّةِ السَّامِيَةِ اَلسَّلامُ عَلَى مَنْ طَهَّرَهُ الْجَلِيْلُ، اَلسَّلامُ عَلٰى مَنِ افْتَخَرَ بِهِ جِبْرَائِيْلُ

قبۂ بلند رکھنے والے پر سلام، اس پر سلام جس کو خدائے بزرگ نے پاکیزه و پاک قرار دیا، اس پر سلام جس پر جبریل نے فخر کیا

اَلسَّلامُ عَلٰى مَنْ نَاغَاهُ فِي الْمَهْدِ مِيْكَائِيْلُ. اَلسَّلامُ عَلٰى مَنْ نُكِثَتْ ذِمَّتُهُ، اَلسَّلامُ عَلٰى مَنْ هُتِكَتْ حُرْمَتُهُ

اس پر سلام جس کو گہواره میں میکائیل نے لوریاں دیں، اس پر سلام جس کے بارے میں عہد وپیماں کو توڑ دیا گیا، اس پر سلام جس کی حرمت کو ضائع کیا گیا

اَلسَّلامُ عَلٰى مَنْ أُرِيْقَ بِالظُّلْمِ دَمُهُ، اَلسَّلامُ عَلٰى الْمُغَسَّلِ بِدَمِ الْجِرَاحِ، اَلسَّلامُ عَلٰى المُجَرَّعِ بِكاسَاتِ الرِّمَاحِ

اس پر سلام جس کا خون ظلم سے بہایا گیا، اس پر سلام جس کو زخموں سے بہنے والے خون میں نہلادیا گیا، اس پر سلام جس کو ہر طرف سے نیزے لگائے جاتے تھے

اَلسَّلامُ عَلٰى الْمُضَامِ المُسْتَبَاحِ، اَلسَّلامُ عَلٰى الْمَنْحُورِ فِي الْوَرَى، اَلسَّلامُ عَلٰى مَنْ دَفنَهُ أَهْلُ الْقُرَى

اس پر سلام جس پر ہر ظلم و ستم روا رکھا گیا، [اس پر سلام جسے اتنی بڑی کائنات میں یکہ و تنہا چھوڑدیا گیا]، اس پر سلام جس کو گرد ونواح کے گاؤں والوں نے دفن کیا

 اَلسَّلامُ عَلَى الْمَقْطُوْعِ الْوَتِيْنِ، اَلسَّلامُ عَلَى الْمُحَامِيْ بِلَا مُعِيْنٍ. اَلسَّلامُ عَلَى الشَّيْبِ الْخَضِيْبِ

اس پر سلام جس کی شہ رگ کو (بے دردی سے) کاٹا گیا، اس پر سلام جو یکہ وتنہا دشمنوں کی یلغار کو ہٹا رہا تھا، اس ریش اقدس پر سلام جو خون سے سرخ تهی

اَلسَّلامُ عَلَى الْخَدِّ التَّرِيْبِ، اَلسَّلامُ عَلَى الْبَدَنِ السَّلِيْبِ، اَلسَّلامُ عَلَى الثَّغْرِ الْمَقْرُوْعِ بالْقَضِيْبِ

اس رخسار پر سلام جو خاک آلود تھا، اس بدن پر سلام جو غبارآلود تھا (اس لٹے اور نچے ہوئے بدن پر سلام)، ان دانتوں پر سلام جن پر ظلم کی چھڑی چل رہی تھی

اَلسَّلامُ عَلَى الرَّأْسِ الْمَرْفُوْعِ، اَلسَّلامُ عَلَى الْأَجْسَامِ الْعَارِيَةِ فِي الْفَلَوَاتِ، تَنْهَشُهَا الذِّئَابُ الْعَادِيَاتُ وَتَخْتَلِفُ إِلَيْهَا السِّبَاعُ الضَّارِي

اس [سر اقدس] پر سلام جو نیزه پر اٹھایا گیا، ان جسموں پر سلام جو بیابان میں برہنہ پڑے تھے جن کو ستمگارانِ امت بھیڑیوں کی طرح دوڑ دوڑ کر جھنجھوڑ رہے تھے اور کٹ کھنے درندے بن کر (پامالی اور لوٹ کھسوٹ کے لئے) منڈلا رہے تھے

  اَلسَّلامُ عَليْكَ يَا مَوْلاَيَ وعَلَى الْمَلَائِكَةِ الْمَرْفُوْفِيْنَ حَوْلَ قُبَّتِكَ،الْحَافِّيْنَ بِتُرْبَتِكَ

میرے مولا آپ پر سلام اور آپ کے قبہ کے گرد جمع رہنے والے فرشتوں پر سلام جو آپ کی تربت کو گھیرے رہتے ہیں 

الطَّائِفِيْنَ بِعَرْصَتِكَ، الْوَارِدِيْنَ لِزِيَارَتِكَ ، اَلسَّلامُ عَليْكَ فَإنِّي قَصَدْتُ إِلَيْكَ،وَرَجَوْتُ الْفَوْزَ لَدَيْكَ

اور آپ کے صحنِ اقدس کا طواف کرتے ہیں اور آپ کی زیارت کے لئے حاضر ہوتے ہیں ۔ آپ پر سلام، میں نے آپ کی جانب رخ کیا ہے اور آپ کی بارگاه سے کامیابی کا امیدوار ہوں

اَلسَّلامُ عَليْكَ سَلَامُ الْعَارِفِ بِحُرْمَتِكَ، الْمُخْلِصِ فِيْ وِلَايَتِكَ، الْمُتَقرِّبِ إِلَى اللهِ بِمَحَبَّتِكَ، الْبَرِيْءِ مِنْ أَعْدَائِكَ

آپ پر سلام آپ کی حرمت کو پہچاننے والے کا، سلام آپ سے خالص محبت رکھنے والے کا سلام، سلام آپ کی محبت کے ذریعہ سے قربِ خدا حاصل کرنے والے کا، اس کا سلام جو آپ کے دشمنوں سے بیزار ہے،

سَلامُ مَنْ قَلْبُهُ بِمُصَابِك مَقرُوْحٌ، وَدَمْعُهٗ عِنْدَ ذِكْرِكَ مَسْفُوْحٌ، سَلامُ المَفْجُوْعِ الْحَزِيْنِ، الْوَالِهِ الْمُسْتَكِيْنِ

اس کا سلام جس کا دل آپ کے غم سے زخمی ہے، اور آپ کے ذکر کے وقت اس کی آنکهوں سے آنسو جاری رہتے ہیں جو آپ کے مصائب سے نہایت دردمند ملول اور بے حال ہے 

سَلامُ مَن لَوْ كَانَ مَعَكَ بِالطُّفُوْفِ لَوَقَاكَ بِنَفْسِهِ حَدَّ السُّيُوْفِ، وَبَذَلَ حَشَاشَتَهُ دُوْنَكَ لِلْحُتُوْفِ

اس کا سلام جو میدانِ کربلا میں اگر آپ کے ساتھ ہوتا تو تلواروں کی باڑھ پر اپنی جان کو ڈال دیتااور آمادہ موت ہوکر اپنے خون کا آخری قطرہ آپ پر نثار کردیتا

وَجَاهَدَ بَيْنَ يَدَيْكَ، وَنَصَرَكَ عَلٰى مَنْ بَغٰی عَلَيْكَ، وَفَدَاكَ بِرُوْحِهٖ وَجَسَدِهٖ، وَمَالِهِ وَوَلَدِهِ، وَرُوْحُهُ لِرُوْحِكَ فِدَاءٌ، وَأَهْلُهُ لِأَهْلِكَ وِقَاءٌ

اور باغیوں کے مقابلہ میں آپ کے سامنے جہاد کرکے آپ کی نصرت کرتا اور اپنی روح، اپنا جسم، اپنا مال اور اپنی اولاد سب کچھ آپ پر فدا کردیتا، اس کی روح آپ کی روح پر نثار ہوتی اور اس کے اہل آپ کے اہل پر فدا ہوتے 

فَلَئِنْ أَخَّرَتْنِيَ الدُّهُوْرُ، وَعَاقَنِيْ عَنْ نَصْرِكَ الْمَقْدُوْرُ، وَلَمْ أَكُنْ لِمَنْ حَارَبَكَ مُحَارِباً، وَلِمَنْ نَصَبَ لَكَ الْعَدَاوَةَ مُناصِباً

اب جبکہ زمانہ نے مجھے مؤخر کردیا اور اس وقت موجود نہ ہونے کی وجہ سے میرے مقدر نے مجھے آپ کی نصرت سے روک دیا، آپ سے لڑنے والوں سے نہ لڑسکا اور آپ کے دشمنوں کے لئے میدان میں آکر کھڑا نہ ہوسکا

فَلَأَنْدُبَنَّكَ صَبَاحاً وَمَسَاءً، وَلَأَبْكِيَنَّ لَكَ بَدَلَ الدُّمُوْعِ دَماً، حَسْرَةً عَلَيْكَ، وتَأَسُّفاً عَلٰى مَا دَهَاكَ وَتَلَهُّفاً، حَتَّى أَمُوْتُ بِلَوْعَةِ الْمُصَابِ، وَغُصَّةِ الْاِكْتِئَابِ

تو صبح وشام بیقراری سے آپ کے غم میں رویا کروں گا اور آنسو کے بدلہ آنکھوں سے خون بہاؤں گا، یہ آپ کا غم یہ آپ کے مصائب پررنج وملال اور آهِ پُردرد کبھی جانے والی نہیں، اسی سوزشِ غم اسی رنج وملال کو ساتھ لے کر دنیا سے اٹھ جاؤں گا 

أَشْهَدُ أنَّكَ قَدْ أَقَمْتَ الصَّلاةَ، وَاٰتَيْتَ الزَّكَاةَ، وَأَمَرْتَ بِالْمَعْرُوْفِ، وَنَهَيْتَ عَنِ الْمُنْكَرِ وَالْعُدْوَانِ

مولا میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نماز کو قائم کیا، بڑی زبردست زکوة دی، نیکیوں کا حکم دیا، برائیوں اور سرکشی سے روکا

وَأَطَعْتَ اللهَ وَمَا عَصَيْتَهُ، وَتَمَسَّكْتَ بِهِ وَبِحَبْلِهِ، فَأَرْضَيْتَهُ وَخَشَيْتَهُ، وَرَاقَبْتَهُ وَاسْتَجَبْتَهُ 

آپ نے خدا کی اطاعت کی کبھی اس کی نافرمانی نہیں کی، آپ نے اپنا رابطہ خدا سے قائم رکھا اور اس کو انتہائی خوش رکھا، آپ ہمیشہ خدا کی نا فرمانی سے ڈرے، آپ کی نظر ہمیشہ اس کی طرف رہی، آپ نے ہمیشہ اس کی رضا کو پسند کیا 

وَسَنَنْتَ السُّنَنَ، وَأَطْفَأْتَ الْفِتَنَ. وَدَعَوْتَ إلَى الرَّشَادِ، وَأَوْضَحْتَ سُبُلَ السَّدَادِ، وجَاهَدْتَ فِي اللهِ حَقَّ الْجِهَادِ

آپ نے سنتِ خدا اور رسول (ص) کو قائم کیا، اور فتنوں کی آگ کو بجھایا، دوسروں کو راهِ حق کی طرف بلایا، اور حق کے راستوں کو اجاگر کرکے دکھایا، اور خدا کی راہ میں جو جہاد کا حق تھا اسے پورا کردیا

، وَكُنْتَ لِلّٰهِ طَائِعاً، وَلِجَدِّك مُحَمَّدٍ ( صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِه ) تَابِعاً، وَلِقَوْلِ أَبِيْكَ سَامِعاً، وَإِلٰى وَصِيَّةِ أَخِيْكَ مُسَارِعاً

آپ خدا کے مطیع رہے، اور اپنے جد محمد مصطفی (ص) کے پیرو رہے، اور اپنے باپ کے تابع فرمان رہے، اور اپنے بھائی حسن (ع) کی وصیت کو جلد پورا کیا

ْوَلِعِمَادِ الدِّينِ رَافِعاً، وَلِلطُّغْيَانِ قَامِعاً، وَلِلطُّغَاةِ مُقَارِعاً، ولِلْأُمَّةِ نَاصِحاً، وفِيْ غَمَرَاتِ الْمَوْتِ سَابِحاً

آپ ہیں ستونِ دین کو بلند کرنے والے، سرکشی کی بنیادوں کو کھودینے والے، اور سرکشوں کے سروں کو ضرب نیزه و شمشیر سے کچل دینے والے، امت پیغمبر کو نصیحت کرنے والے، اور موت کے بھنور تیرنے والے

وَلِلْفُسَّاقِ مُكَافِحاً، وَبِحُجَجِ اللهِ قَائِماً، وَلِلْإِسْلاَمِ وَالْمُسْلِمِيْنَ رَاحِماً، وَلِلْحَقِّ نَاصِراً، وَعِنْدَ الْبَلاۤءِ صَابِراً

اور اہل فسق وفجور کا مردانہ وار مقابلہ کرنے والے، خدا کی حجتوں کے ساتھ قائم رہنے والے، اسلام اور مسلمین کے لئے دل میں رحم رکهنے والے، حق کی نصرت کرنے والے، اور سخت آزمائش کے وقت صبر کرنے والے

وَلِلدِّينِ كَالِئاً، وَعَنْ حَوْزَتِهٖ مُرَامِياً. تَحُوْطُ الهُدَى وَتَنْصُرُهُ، وَتَبْسُطُ الْعَدْلَ وَتنْشُرُهُ، وتنْصُرُ الدِّينَ وتُظْهِرُهُ

دین کی حفاظت کرنے والے، اور دین پر حملہ کرنے والوں کا منہ پهیردینے والے، آپ ہدایت کی حفاظت اور نصرت کرتے رہے، اور عدل وانصاف کی نشر و اشاعت کرتے رہے، دین کی نصرت وحمایت کرتے رہے

وَتَكُفُّ الْعَابِثَ وتَزْجُرُهُ، وتَأْخُذُ لِلدَّنِيِّ مِنَ الشَّرِيْفِ، وتُسَاوِيْ فِي الْحُكْمِ بَيْنَ القَوِيِّ وَالضَّعِيْفِ

اور دین کی حقارت کرنے والوں کی روک ٹوک اور ڈانٹ ڈپٹ کرتے رہے، آپ طاقتور سے کمزور کا حق دلاتے تھے اور حکم میں طاقتور اور کمزور کو برابر رکهتے تھے

كُنْتَ رَبِيْعَ الْأَيْتَامِ، وَعِصْمَةَ الْأَنَامِ، وَعِزَّ الْإِسْلامِ، وَمَعْدِنَ الْأَحْكَامِ، وَحَلِيْفَ الْإِنْعَامِ، سَالِكاً طَرائِقَ جَدِّكَ وَأَبِيْكَ

آپ یتیموں کی بہار تھے، مخلوق کے لئے پناہ گاہ تھے، اسلام کی عزت تھے، آپ کے پاس احکام الہی کا سرمایہ تھا، آپ حاجتمندوں کو گرانقدر عطیہ دینے کا عزم کئے ہوئے تھے، اپنے جد امجد اور پدرِ نامدار کے طریقوں پر چلنے والے

مُشَبِّهاً فِي الْوَصِيَّةِ لِأَخِيْكَ، وَفِيَّ الذِّمَمِ، رَضِيَّ الشِّيَمِ، ظَاهِرَ الْكَرَمِ، مُتَهَجِّداً فِي الظُّلَمِ، قَوِيْمَ الطَّرَائِقِ، كَرِيْمَ الْخَلائِقِ

اور اپنے بھائی کی طرح امر خیر کی ہدایت فرمانے والے، اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے والے، پسندیده خو بو رکھنے والے (صاحب اوصاف حمیده)، آپ کی سخاوت اظہر من الشمس، آپ پردہ شب میں تہجد گزار، آپ کا ہر طریقہ مضبوط و درست، آپ کی ہر عادت بزرگانہ شان کی حامل

عَظِيْمَ السَّوَابِقِ، شَرِيْفَ النَّسَبِ، مُنِيْفَ الْحَسَبِ، رَفِيْعَ الرُّتَبِ، كَثيْرَ الْمَنَاقِبِ، مَحْمُودَ الضَّرَائِبِ، جَزِيْلَ المَوَاهِبِ

آپ کی ہر سبقت عظیم الشان، آپ کا نسب انتہائی بلند، آپ کے کمالات انتہائی اونچا‏ئی پر، آپ کا ہر مرتبہ بلندتر، آپ کے فضا‏ئل بہت ہی زیاده، آپ کے خصائل سب پسندیده

حَلِيمٌ، رَشِيدٌ، مُنِيبٌ، جَوادٌ، عَلِيمٌ، شَدِيدٌ، إِمَامٌ، شَهِيدٌ، أَوَّاهٌ، مُنِيبُ، حَبِيبٌ، مُهِيبٌ

 آپ کی بخششیں نہایت قیمتی، آپ صاحبِ علم، راهِ حق پر گامزن، خدا کی طرف مائل، سخی عزم کے طاقتور، صاحبِ علم، امامِ امت، گواهِ حقانیت، ملت کے لئے دردمند، خدا سے لو لگائے ہوئے، ہر صاحبِ دل کے محبوب، خدا کے غضب سے ڈرنے والے

كُنْتَ لِلرَّسُولِ ( صَلَّى اللهُ عَلَيهِ وَآلِهِ ) وَلَداً، وَلِلْقُرْآنِ سَنَداً، وَلِلْأُمَّةِ عَضُداً، وَفِي الطَّاعَةِ مُجْتَهِداً

آپ رسول (ص) کے فرزند ہیں، قرآن کے لئے سند ہیں، امت کے لئے دست و بازو ہیں، طاعت خدا میں تعب اٹهانے والے،

حَافِظاً لِلْعَهْدِ وَالْمِيْثَاقِ، نَاكِباً عَنْ سُبُلِ الْفُسَّاقِ، وبَاذِلاً لِلْمَجْهُوْدِ، طَوِيْلَ الرُّكُوْعِ وَالسُّجُوْدِ

عہد وپیمان کی حفاظت کرنے والے، بدکاروں کے راستوں سے الگ تھلگ، مصیبت زده کو عطا کرنے والے، طولانی رکوع وسجده کرنے والے

زَاهِداً فِي الدُّنْيَا زُهْدَ الرَّاحِلِ عَنْهَا، نَاظِراً إِلَيْهَا بِعَيْنِ الْمُسْتَوْحِشِيْنَ مِنْهَا ، آمَالُكَ عَنْها مَكْفُوْفَةٌ

دنیا کو اس طرح چھوڑ دینے والے جیسے دنیا سے رخصت ہونے والے دنیا سے سیر ہوتا ہے، دنیا کو آپ نے ہمیشہ نفرت کی نگاه سے دیکها آپ کی آرزوئیں دنیا سے ہٹی ہوئی تھیں

وَهِمَّتُكَ عَنْ زِيْنَتِهَا مَصْرُوفَةٌ، وَأَلْحَاظِكَ عَنْ بَهْجَتِهَا مَطْرُوْفَةٌ، وَرَغْبَتِكَ فِي الْآخِرَة مَعْرُوْفَةٌ

 دنیا کی آرائش سے آپ کوسوں دور تھے، رونق دنیا سے آپ کی نگاہیں پھری ہوئی تھیں اور دنیا جانتی ہے کہ آپ کا میلان خاطر بس آخرت کی طرف تھا

حَتَّى إِذَا الْجَوْرُ مَدَّ بَاعَهُ، وَأَسْفَرَ الظُّلْمُ قِنَاعَهُ، وَدَعَا الغَيُّ أتْبَاعَهُ وَأَنْتَ فِي حَرَمِ جَدِّك قَاطِنٌ

یہاں تک کہ جب ظلم وجور اپنے ہاتھ بہت بڑھانے لگا، اور ظلم کے چہرہ پر جو ہلکا سا پرده تھا وه بھی نہ رہا، گمراہی نے اپنے چیلوں کو ہر طرف سے بلا لیا، اس وقت آپ اپنے [جد امجد] کے حرم میں مقیم تھے

وَلِلظَّالِمِيْنَ مُبَايِنٌ، جَلِيْسُ الْبَيْتِ وَالْمِحْرَابِ، مُعْتَزِلُ عَنِ اللَّذَّاتِ وَالشَّهَوَاتِ، تَنْكُرُ المُنْكَرَ بِقَلْبِكَ وَلِسَانِك

ظالموں سے دور تھے، گوشہ نشین تھے اور محرابِ عبادت میں محوِ عبادت تھے، دنیا کی لذتوں اور خواہشوں سے کناره کش تهے، اور اپنی طاقت کے مطابق اور امکان کی حد تک اپنے دل وزبان سے حرام سے بچنے کی ہدایت بھی کرتے رہے تھے

عَلٰى حَسَبِ طَاقَتِكَ وَإِمْكَانِكَ. ثُّمَّ اقْتَضَاكَ الْعِلْمُ لِلإِنْكَارِ، وَلَزِمَكَ أَنْ تُجَاهِدَ الْفُجَّارَ

(آپ سے بیعت یزید کا مطالبہ ہوا) اور آپ کے حقیقت شناس علم نے طے کرلیا کہ بیعت سے انکار ہو اور بیعت نہ کرنے کی وجہ سے جو لوگ قتال کریں ان فاجروں سے جہاد کریں

فَسِرْتَ فِي اَوْلادِكَ وَأَهَالِيْكَ، وَشِيْعَتِكَ وَمُوَالِيْكَ، وَصَدَّعْتَ بِالْحَقِّ وَالْبَيِّنَةِ، وَدَعَوْتَ إِلَى اللهِ بِالْحِكْمَةِ وَالْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ

فوراً آپ اپنی اولاد اہلِ خاندان اپنی فرمانبردار جماعت کو لے کر چلے، آپ نے حق اور روشن دلائل کو واضح کر دیا، اور خلق خدا کو حکمت اور پسندیده موعظہ کے ساتھ خدا کی طرف دعوت دی

وَأَمَرْتَ بِإِقَامَةِ الْحُدُوْدِ، وَالطَّاعَةِ لِلْمَعْبُودِ، وَنَهَيْتَ عَنِ الْخَبَائِثِ وَالطُّغْيَانِ، وَوَاجَهُوْكَ بِالظُّلْمِ وَالْعُدْوَانِ

اور حدود شریعت کے قائم کرنے کا، نیز معبود کی فرمانبرداری کا، محرمات سے بچنے اور سرکشی سے باز رہنے کا حکم دیا، لیکن ستمگاروں نے ظلم وعداوت سے آپ کا مقابلہ کیا

فَجَاهَدْتَهُم بَعْدَ الْإِيْعَازِ لَهُمْ، وَتَأكِيْدِ الْحُجَّةِ عَلَيْهِم، فَنَكَثُوْا ذِمَامَكَ وَبَيْعَتَكَ، وَأَسْخَطَوْا رَبَّكَ وَجَدَّكَ

آپ نے پہلے تو ان کو غضب خدا سے ڈرایا اور حجت ہدایت کی مضبوطی کی، [پهر ان سے جہاد کیا]، آخرکار جب انہوں نے آپ کے بارے میں ہر عہد کو توڑدیا، ہر حکم خدا کو پسِ پشت ڈال دیا اور آپ کی بیعت سے بھی پھر گئے، اور اپنی شقاوت سے انہوں نے آپ کے خدا اور آپ کے جد امجد کو غضبناک کیا

وَبَدَؤُوْكَ بِالْحَرْبِ، فَثَبَتَّ لِلطَّعْنِ وَالضَّرْبِ، وَطَحَنْتَ جُنُودَ الْفُجَّارِ، وَاقْتَحَمْتَ قَسْطَلَ الغُبَارِ، مُجَاهِداً بِذِي الْفِقَارِ

 اور آپ سے لڑنے کی پہل اپنی طرف سے کی، تو پھر آپ بھی ضرب نیزه وشمشیر کے لئے میدان میں آگئے، اور بدکاروں کے لشکروں کو پیس ڈالا، آپ جنگ کے گہرے غبار میں دھنسے ہوئے ذوالفقار سے حیدر کرار کی طرح قتال کر رہے تھے

كَأنَّكَ عَلِيٌّ المُخْتَارُ. فَلمَّا رَأَوْكَ ثَابِتَ الْجَأْشِ، غَيْرَ خَائِفٍ وَلا خَاشٍ، نَصَبُوا لَكَ غَوَائِلَ مَكْرِهِمُ، وَقَاتَلُوكَ بِكَيْدِهِمُ وَشَرِّهِمُ، وَأَمَرَ اللَّعِينُ جُنُوْدَهُ

اعداء نے جب آپ کے دل کو مضبوط اور بالکل بے خوف و ہراس دیکھا تو آپ کے لئے اپنے مکر کے جال بچھانے لگے، اور اپنی مخصوص سفیانی چالاکیوں اور شرارت کے ساتھ آپ کے ساتھ قتال کرنے لگے

فَمَنَعُوكَ الْمَاءَ وَوُرُوْدَهُ، وَنَاجَزُوْكَ الْقِتَالَ، وَعَاجَلُوْكَ النِّزَالَ، وَرَشَقُوْكَ بِالسِّهَامِ وَالنِّبَالِ

ملعون عمر بن سعد نے اپنے لشکروں کو حکم دے دیا کہ پانی حسین (ع) تک نہ پہنچ سکے۔ سب لوگ تیزی کے ساتھ آپ سے قتال کرنے لگے اور پے در پے ملے جلے حملے ہونے لگے، آپ کو تیروں سے چھلنی کر دیا

وبَسَطُوا إِلَيكَ أَكُفَّ الْاِصْطِلاَمِ، وَلَمْ يَرْعَوْا لَكَ ذِمَاماً، وَلَا رَاقَبُوْا فِيْكَ أثَاماً، فِيْ قَتْلِهِمْ أَوْلِيَاءَكَ، وَنَهْبِهِمُ رِحَالَكَ

 سب نے ظلم و ستم کے ہاتھ آپ کی طرف بڑھادیئے، نہ انہوں نے آپ کے بارے میں اپنی کسی ذمہ داری کو دیکھا نہ یہ کہ آپ کو اور آپ کے ساتھیوں کو قتل کرنے میں اور آپ کے سامان کو لوٹنے میں وه کتنے زبردست گناه کے مرتکب ہوں گے!

وَأَنْتَ مُقْدَّمٌ فِي الْهَبَوَاتِ، وَمُحْتَمِلٌ لِلْأَذِيَّاتِ، قَدْ عَجِبَتْ مِنْ صَبْرِكَ مَلَائِكَةُ السَّمَاوَاتِ

 آپ غبار جنگ میں دھنسے ہوئے تھے اور ہر ایک اذیت اٹھا رہے تھے، آپ کا صبر دیکھ کر تو ملائکہ افلاک بھی تعجب کررہے تھے

فَأَحْدَقُوْا بِكَ مِنْ كُلِّ الْجِهَاتِ، وَأَثْخَنُوْكَ بِالْجِرَاحِ، وَحَالُوْا بَيْنَكَ وَبَيْنَ الرَّوَاحِ، وَلَمْ يَبْقَ لَكَ نَاصِرٌ، وَأنْتَ مُحْتَسِبٌ صَابِرٌ

ظالموں نے ہر طرف سے آپ کو گھیرلیا اور زخم پر زخم پہنچا کر آپ کو مضمحل کردیا، دم لینے کی مہلت نہ دی، آپ کا کوئی مددگار نہ رہا تھا، بیکسی کے عالم میں انتہائی صبر وضبط کے ساتھ 

تَذُبُّ عَنْ نِسْوَتِكَ وَأَوْلَادِكَ، حَتّٰى نَكَسُوْكَ عَنْ جَوَادِكَ، فَهَوَيْتَ إِلَى الْأَرْضِ جَرِيْحاً، تَطَأُكَ الْخُيُوْلُ بِحَوَافِرِهَا، وَتَعْلُوْكَ الطُّغَاةُ بِبَوَاتِرِها

آپ اپنی مستورات اور بچوں کی طرف سے ہجوم اشقیاء کو ہٹا رہے تھے، یہاں تک کہ انہوں نے آپ کو گھوڑے سے گرادیا، آپ زخموں سے چور ہوکر زمین پر گرے، لشکر کے گھوڑے اپنے سموں سے آپ کو کچل رہے تھے، اور سرکش ستمگر اپنی تلواریں لئے آپ پر چڑھے چلے آتے تھے

قَدْ رَشَحَ لِلْمَوْتِ جَبِيْنُكَ، وَاخْتَلَفَتَ بالْاِنْقِبَاضِ وَالْاِنْبِسَاطِ شِمَالُكَ وَيَمِيْنُكَ، تُدِيْرُ طَرَفاً خَفِيّاً إِلٰى رَحْلِكَ وَبَيْتِكَ، وَقَدْ شُغِلْتَ بِنَفْسِكَ عَنْ وُلْدِكَ وَأَهَالِيْكَ

موت کا پسینہ آپ کی پیشانی پر آیا ہوا تھا، اور آپ کے دست و پا ادهر ادهر سمٹتے اور پھیلتے تھے ۔ آپ چشم نیم وا سے اپنے کنبہ اور اپنے بچوں کو دیکھ رہے تھے، حالانکہ اس وقت آپ کی خود کی حالت تو ایسی تھی کہ آپ کو اپنے کنبہ کا اور بچوں کا دهیان نہ آسکتا تھا

وَأَسْرَعَ فَرَسُكَ شَارِداً إِلَى خِيَامِكَ، قَاصِداً مُحَمْحِماً بَاكِياً، فَلَمَّا رَأَيْنَ النِّسَاءُ جَوَادَكَ مَخْزِيّاً

اس وقت آپ کا گھوڑا ہنہناتا اور روتا ہوا آپ کے خیام کی طرف چلا، جب اہلِ حرم نے آپ کے رہوار کو بے سوار دیکھا 

وَنَظَرْنَ سَرْجَكَ عَلَيْهِ مَلْوِيّاً، بَرَزْنَ مِنَ الْخُدُوْرِ، نَاشِرَاتِ الشُّعُوْرِ عَلٰى الْخُدُوْدِ، لَاطِمَاتُ الْوُجُوْهِ سَافِرَات

اور زین اسپ کو نیچے ڈھلکا ہوا دیکھا تو بے قرار ہوکر خیموں سے نکل پڑیں اور بال بکھرائے ہوئے منہ پر طمانچے مارتے ہوئے جبکہ پرده کا دھیان نہ تھا نوحہ وبکا کرتے ہوئے

وَبِالْعَوِيْلِ دَاعِيَاتِِ، وَبَعْدَ الْعِزِّ مُذَلَّلَاتِِ، وَإِلَى مَصْرَعِكَ مُبَادِرَات، وَالشِّمْرُ جَالِسٌ عَلٰى صَدْرِكَ

اپنے بزرگوں کو وارثوں کو پکارتے ہوئے جبکہ اپنی اس مخصوص عزت و شوکت کے بعد حقارت کی نظر سے دیکھے جا رہے تھےسب کے سب [آپ] کی قتل گاہ کی طرف تیزی سے جا رہے تھے۔ آه شمر اس وقت آپ کے سینے پہ بیٹھا ہوا تھا 

وَمُولِغٌ سَيْفَهُ عَلى نَحْرِكَ، قَابِضٌ عَلٰى شَيْبَتِكَ بِيَدِهِ، ذَابِحٌ لَكَ بِمُهَنَّدِهِ، قَدْ سَكَنَتْ حَوَاسُّكَ، وَخَفِيَتْ أَنْفَاسُكَ، وَرُفِعَ عَلٰى الْقَنَاةِ رَأْسُكَ

 اور اپنا خنجر آپ کی گردن پر پهیررہا تها، ریشِ مبارک ظالم اپنے ہاتھ میں لئے ہوئے اپنی ہندی تلوار سے آپ کو ذبح کر رہا تها، آپ کے دست وپا بے حرکت ہوگئے (آپ کے ہوش و حواس ساکن ہوگئے) اور سانس رک گیا،نیزه پر سر اقدس کو اٹھایا گیا

وَسُبِيَ أَهْلُكَ كَالْعَبِيْدِ، وَصُفِّدُوْا فِي الْحَدِيْدِ، فَوْقَ أَقْتَابِ الْمطِيَّاتِ، تَلْفَحُ وُجُوْهَهُمُ حَرُّ الْهَاجِرَاتِ

اور اہلِ حرم کو غلاموں کی طرح قید کرلیا گیا، اور آہنی زنجیروں میں جکڑ کر اونٹوں پر بٹھالیا گیا، دن کے دوپہر کی گرمیاں ان کے چہروں کو جھلسا رہی تھی

، يُسَاقُوْنَ فِي الْبَرَارِيْ وَالْفَلَوَاتِ، أَيْدِيَهُمُ مَغْلُوْلَةٌ إِلَى الْأَعْنَاقِ، يُطَافُ بِهِم فِي الْأَسْوَاقِ، فَالْوَيْلُ لِلْعُصَاةِ الْفُسَّاقِ

اور وه غریب بیابانوں اور جنگلوں میں پھرائے جا رہے تھے، ہاتھ ان کے گردنوں سے بندھے ہوئے تھے اور بازاروں میں ان کو پھرایا جا رہا تھا ۔ وائے ہو ان نافرمانوں فاسقوں پر

لَقَد قَتَلُوْا بِقَتْلِكَ الْإِسْلامَ، وَعَطَّلُوْا الصَّلَاةَ وَالصِّيَامَ، وَنَقَضُوْا السُّنَنَ وَالْأَحْكَامَ

جنہوں نے آپ کو قتل کرکے اسلام کو تباه کردیا، نمازوں کو روزوں کو معطل کردیا، شریعت کے چلن کو اور احکام کو توڑدیا

وَهَدَّمُوْا قَوَاعِدَ الْإِيْمَانِ، وَحَرَّفُوْا آيَاتَ الْقُرْآنِ، وَهَمْلَجُوا فِي الْبَغْيِ وَالْعُدْوَانِ

 ایمان کی عمارت کو ڈھا دیا اور قرآنی آیات میں تحریف کی، اور بغاوت وسرکشی میں دھنستے چلے گئے

لَقَدْ أَصْبَحَ رَسُوْلُ اللهِ ( صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ ) مَوْتُوْراً، وَعَادَ كِتَابُ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ مَهْجُوراً

آپ کے قتل سے رسول الله (ص) مظلوم قرار پاگئے، مظلوم بهی ایسے کہ اپنے بچہ کے خون کا بدلہ نہ لے سکے، آپ کے قتل سے کتابِ خدا پر لاوارثی چھا گئی

وَغُودِرَ الحَقُّ إِذْ قُهِرْتَ مَقْهُوراً، وَفُقِدَ بِفَقْدِكَ التَّكبِيرُ وَالتَّهْلِيْلُ، وَالتَّحْرِيْمُ وَالتَّحْلِيْلُ،

اور آپ کے ستائے جانے سے اصل میں حق ستایا گیا ۔ آپ کے نہ ہونے سے اللہ اکبر اور لا الہ الا اللہ ان آوازوں میں کوئی روح نہ رہی، حرام و حلال کا امتیاز

وَالتَّنْزِيْلُ وَالتَّأْوِيْلُ، وَظَهَرَ بَعْدَكَ التَّغْيِيْرُ وَالتَّبْدِيْلُ، وَالْإِلْحَادُ وَالتَّعْطِيْلُ،

قرآن اور قرآن کے معانی کا تعین سب ضائع ہوگیا، آپ کے بعد شریعت میں کهلی ہوئی تبدیلیاں، فاسد عقیدے سے حدود شریعت کا تعطل

وَالْأَهْوَاۤءُ وَالْأَضَالِيْلُ، وَالْفِتَنُ وَالْأَبَاطِيْلُ فَقَامَ نَاعِيْكَ عِنْدَ قَبْرِ جَدِّكَ الرَّسُولِ ( صَلَّى اللهُ عَلَيهِ وَآلِهِ )

نفسانی خواہشوں کا زور، گمراہیاں فتنے اور غلط چیزوں کا ظہور ہوا ۔ غرض کہ آپ کی سنانی سنانے والا آپ کے جد امجد کی قبر کے پاس کهڑا ہوا

فَنَعَاكَ إِلَيْهِ بِالدَّمْعِ الْهَطُوْلِ، قَائِلاً : يَا رَسُولَ اللهِ، قُتِلَ سِبْطُكَ وَفَتَاكَ، وَاسْتُبِيْحَ أَهْلُكَ وَحِمَاكَ

اور آپ کی سنانی برستے ہوئے آنسوؤں کے ساتھ رسول الله (ص) کو یہ کہتے ہوئے سنائی کہ: “یا رسول الله! آپ کا فرزند آپ کا بچہ قتل کردیا گیا

وَسُبِيَتْ بَعْدَكَ ذَرَارِيْكَ، وَوَقَعَ الْمَحْذُوْرُ بِعِتْرَتِكَ وَذَوَيْكَ فَانْزَعَجَ الرَّسُوْلُ، وَبَكَى قَلْبُهُ الْمَهُوْلُ

اور آپ کے گهروالوں اور جانثاروں کو ماردیا گیا، آپ کے بعد آپ کی ذرّیت کو قید کیا گیا، اور آپ کی ذریت و اہل بیت کو وه دکھ دیئے گئےجن دکهوں سے ان کو بچانا امت پر فرض تها”۔ روح اسلام کو انتہائی قلق ہوا اور آنحضرت کا قلب نازک گریاں ہوا 

وَعَزَّاهُ بِكَ الْمَلَائِكَةُ وَالْأَنْبِيَاءُ، وَفُجِعَتْ بِكَ أُمُّكَ الزَّهْرَاءُ، وَاخْتَلَفَ جُنُوْدُ الْمَلائِكَةِ الْمُقَرَّبِينَ

 ملائکہ اور انبیاء نے ان کو آپ کا پرسہ دیا، آپ کے قتل ہونے سے آپ کی ماں فاطمہ زہرا (س) بے تاب ہوگئیں، ملائکہ مقربین کے ایک کے بعد ایک لشکر اترنے لگے

تُعَزِّي أبَاكَ أَمِيْرَ الْمُؤْمِنِيْنَ، وَأُقِيْمَتْ لَكَ الْمَآتِمُ فِيْ أَعْلٰى عِلِّيِّيْنَ، وَلَطَمَتْ عَلَيْكَ الْحُوْرُ الْعِيْنُ

جو آپ کے باپ امیرالمومنین (ع) کو پرسہ دے رہے تهے، اور اعلی علیین میں آپ پر نوحہ وماتم کررہے تهے، آپ کے غم میں حورانِ جنت اپنا منہ پیٹ رہی تهیں

وَبَكَتِ السَّمَاءُ وَسُكَّانُهَا، وَالْجِنَانُ وَخُزَّانُهَا، وَالْهِضَابُ وَأَقْطَارُهَا، وَالْبِحَارُ وَحِيْتَانُهَا

آسمان اور آسمان کے باشندے آپ پر روئے، اور جنت کے خزینہ دار روئے، پہاڑ قطار در قطار روئے، دریا اور دریا کی مچھلیاں

وَالْجِنَانُ وَوِلْدَانُهَا، وَالْبَيْتُ وَالْمَقَامُ، وَالْمَشْعَرُ الْحَرَامُ، وَالْحِلُّ وَالْإِحْرَامُ

 [مکہ اور مکہ کی عمارتیں]، جنت اور غلمان، کعبہ اور مقامِ ابراہیم، مشعر حرام اور حل و حرم سب ہی آپ کے غم میں گریاں ہوئے

اَللّٰهُمَّ فَبِحُرْمَةِ هٰذَا الْمَكَانِ الْمُنِيْفِ، صَلِّ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَاحْشُرْنِي فِيْ زُمْرَتِهِم

خداوند اس بلند مرتبہ مقام کی حرمت کا واسطہ محمد و آل محمد پر درود وسلام بھیج، اور مجھ کو ان کے گروه میں محشور فرما

وَأَدْخِلْنِيْ الْجَنَّة بِشَفَاعَتِهِم. اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَتَوَسَّلُ إِلَيْكَ يَا أَسْرَعَ الْحَاسِبِينَ، وَيَا أَكْرَمَ الْأَكْرَمِيْنَ

اور ان کی سفارش سے مجھے داخل جنت فرما ۔ اے کم سے کم وقت میں ہر ایک کا حساب کرنے والے، اے ہر بزرگ سے کہیں زیاده بزرگ تر

وَيَا أَحْكَمَ الْحَاكِمِينَ، بِمُحَمَّدٍ خَاتَمِ النَّبِيِّينَ، وَرَسُولِكَ إِلَى الْعَالَمِينَ أَجْمَعِينَ

اے عالم حاکموں سے زیاده زور حکومت رکهنے والے، واسطہ حضرت محمد مصطفی (ص) کا جو تیرے آخری پیغمبر اور تمام عالم کی طرف تیرے رسول ہیں

وَبِأَخِيْهِ وَابْنِ عَمِّهِ الْأَنْزَعِ الْبَطِيْنِ، الْعَالِمِ الْمَكِيْنِ، عَلِيٍّ أَمِيْرِ الْمُؤْمِنِيْنَ، وَبِفَاطِمَةَ سَيِّدَةِ نِسَاءِ الْعَالَمِيْنَ

اور ان کے بھائی کا واسطہ جو کشاده پیشانی اور معدنِ علم وحکمت اور ہر علم میں راسخ ہیں یعنی امیر المومنین علی مرتضی (ع)، اور فاطمہ زہرا (س) کا واسطہ جو زنانِ عالم کی سردار ہیں

وَبِالْحَسَنِ الزَّكِيِّ عِصْمَةَ الْمُتَّقِيْنَ، وَبِأَبِيْ عَبْدِ اللهِ الْحُسَيْنِ أَكْرَمِ الْمُسْتَشْهِدِينَ، وَبِأَوْلَادِهِ الْمَقْتُوْلِيْنَ وَبِعِتْرَتِهِ الْمَظلُوْمِيْنَ

حسن مجتبی (ع) کا واسطہ جو پاک وپاکیزه اور پرہیزگاروں کی پناه گاه ہیں، اور حضرت ابوعبدالله الحسین (ع) کا واسطہ جو تمام شہدا میں زیاده بزرگ مرتبہ ہیں، اور ان کی قتل ہونے والی [اولاد] کا واسطہ، اور ان کی مظلوم ذریت کا واسطہ

وَبِعَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ زَيْنِ الْعَابِدِيْنَ، وَبِمُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ قِبْلَةِ الْأَوَّابِيْنَ، وَبِجَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ أَصْدَقِ الصَّادِقِيْنَ

اور علی بن حسین زین العابدین (ع) کا واسطہ، اور محمد بن علی (ع) کا واسطہ جو عبادت گذاروں کے قبلہ ہیں، اور جعغر بن محمد (ع) کا واسطہ جو مجسمۂ صداقت ہیں

وَبِمُوْسَى بْنِ جَعْفَرٍ مُظْهِرِ الْبَرَاهِيْنَ، وَبِعَليِّ بْنِ مُوْسَى نَاصِرِ الدِّينَ، وَبِمُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ قُدْوَةِ الْمُهْتَدِيْنَ

اور موسی بن جعفر (ع) کا واسطہ جو دلائل حق کو ظاہر کرنے والے ہیں، اور علی بن موسی (ع) کا واسطہ جو دین کے مددگار ہیں، اور محمد بن علی (ع) کا واسطہ جو اہل حق کے پیشوا ہیں

وَبِعَلِيِّ بْنِ مُحَمَّدٍ أزْهَدِ الزَّاهِدِينَ، وَبِالْحَسَنِ بْنِ عَليٍّ وَارِثِ الْمُسْتَخْلِفِيْنَ، وَبِالْحُجَّةِ عَلٰى الْخَلْقِ أَجْمَعِيْنَ

اور علی بن محمد (ع) کا واسطہ جو زاہدوں سے کہیں زیاده زاہد ہیں، اور حسن بن علی (ع) کا واسطہ جو ائمہ اطہارؑ کے وارث ہیں، اور اس فرد کا واسطہ جو تمام خلق پر حجت ہیں

أَنْ تُصَلِّيَ عَلٰى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ الصَّادِقِيْنَ الْأَبَرِّينَ، آلِ طَهَ وَيَاسِينَ، وَأَنْ تَجْعَلَنِيْ فِي الْقِيَامَةِ مِنَ الآمِنِيْنَ الْمُطْمَئِنِّينَ الْفَائِزِيْنَ الْفَرِحِيْنَ الْمُسْتَبْشِرِيْنَ

محمد و آل محمد پر درود بھیج جو صادقین میں بہترین نیکیوں کے حامل جن کا لقب آل طہ و آل یسین ہے، اور مجھے قیامت میں امن پانے والوں میں سے صاحبان اطمینان میں سے، کامیاب ہونے والوں میں سے، خوش وخرم اور بشارت جنت پانے والوں میں قرار دے

 اَللَّهُمَّ اكْتُبْنِيْ فِي الْمُسْلِمِيْنَ، وَأَلْحِقْنِيْ بِالصَّالِحِيْنَ، وَاجْعَلْ لِيْ لِسَانَ صِدْقٍ فِي الْآخِرِينَ

 خداوندا مجھے اپنے فرمانبرداروں میں سے قرار دے (میرا نام مسلمانوں میں لکھ لے) اور صالحین سے وابستہ رکھ، میرے بعد نیکی اور بھلائی سے میرا ذکر ہو

وَانْصُرْنِي عَلى الْبَاغِيْنَ، وَاكْفِنِيْ كَيْدَ الْحَاسِدِينَ، وَاصْرِفْ عَنِّي مَكْرَ الْمَاكِرِيْنَ، وَاقْبِضْ عَنِّي أَيْدِي الظَّالِمِينَ

جو بغاوت وسرکشی کرنے والے ہیں ان کے مقابلہ میں مجھے فتح دے، مجھے حاسدوں کے شر سے بچا، اور بری تدبیر کرنے والوں کی تدبیر کا رخ میری طرف سے پھیردے، ظالموں کے ہاتھوں کو مجھ پر ظلم کرنے سے روک دے،

وَاجْمَعْ بَيْنِيْ وَبَيْنَ السَّادَةِ المَيَامِيْنَ فِيْ أَعْلٰى عِلِّيِّيْنَ، مَعَ الَّذِيْنَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ مِنَ النَّبِيِّيْنَ، وَالصِّدِّيْقِيْنَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِيْنَ، بِرَحْمَتِكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِيْنَ

اور مجھے میرے با برکت پیشواؤں کو (محمد و آل محمد) اعلی علیین میں ایک جگہ مجتمع کردے، اے سب سے زیاده رحم کرنے والےمجھے تیری رحمت سے آخرت میں انبیاء، صدیقین، شہدا اور صالحین کی رفاقت نصیب ہو کیونکہ ان حضرات کو تو نے اپنی نعمتوں سے مالامال کیا ہے 

اَللَّهُمَّ إِنِّيْ أُقْسِمُ عَلَيْكَ بِنَبِيِّكَ الْمَعْصُوْمِ، وَبِحُكْمِكَ الْمَحْتُومِ، وَنَهْيِكَ الْمَكْتُومِ وَبِهَذَا الْقَبْرِ الْمَلْمُومِ

 قسم دیتا ہوں خداوندا میں تجھ کو تیرے نبی معصوم (ص) کی، اور تیرے حتمی احکام کی، اور گناہوں سے بچنے کے لئے تیرے مقرره ارشادات کی، اور اس قبر مطہر کی جس کی زیارت کے لئے ہر طرف سے جن وانس وملک پہنچتے ہیں 

الْمُوَسَّدِ فِيْ كَنَفِهِ الْإِمَامِ الْمَعْصُومِ، الْمَقْتُوْلِ الْمَظْلُومِ، أَنْ تَكْشِفَ مَا بِيْ مِنَ الْغُمُوْمِ، وَتَصْرِفَ عَنِّيْ شَرَّ الْقَدَرِ الْمَحْتُومِ، وَتُجِيْرُنِي مِنَ النَّارِ ذَاتِ السُّمُومِ

جس کے پہلو میں امام معصوم شہید ظلم وستم آرام فرما رہے ہیں، کہ میرے رنج وغم کو دور کردے، اور میرے مقدر کی برائی کو ہٹادے، اور مجھے جہنم کی آتشِ سوزاں سے پناہ دے

اَللَّهُمَّ جَلِّلْنِيْ بِنِعْمَتِكَ، وَرَضِّنِيْ بِقَسَمِكَ، وتَغَمَّدْنِيْ بِجُوْدِكَ وَكَرَمِكَ، وَبَاعِدْنِيْ مِنْ مَكْرِكَ وَنِقْمَتِكَ

اے اللہ! میرے چاروں طرف اپنی نعمتوں کا انبار لگادے اور مجھے اتنا دے کہ میں خوش و خرم رہوں (مجھے اپنی تقسیم کی ہوئی روزی پر راضی رکھ)، مجھے اپنے جود و کرم میں چھپا، اور اپنی سزا اور عتاب سے دور رکھ 

اَللَّهُمَّ اعْصِمْنِي مِنَ الزَّلَلِ، وَسَدِّدْنِيْ فِي الْقَوْلِ وَالْعَمَلِ، وَافْسَحْ لِيْ فِيْ مُدَّةِ الْأَجَلِ، وَاعْفِنِي مِنَ الْأَوْجَاعِ وَالْعِلَلِ، وَبَلِّغْنِيْ بِمَوَالِيَّ وَبِفَضْلِكَ أَفْضَلَ الْأَمَلِ

خداوندا مجھے ہر لغزش سے بچا، میرے قول و عمل کو درست کر، مجھے عمر دراز دے، اور امراض و اسقام سے بچا، اور مجھے میرے پیشواؤں کے وسیلہ سے اور اپنے فضل سے میری بہترین تمناؤں تک پہنچا 

اَللَّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَاقْبَلْ تَوْبَتِي، وَارْحَم عَبْرَتِي، وَأَقِلْنِي عَثْرَتي، وَنَفِّسْ كُرْبَتِي، وَاغْفِرْ لِي خَطِيْئَتِي، وَأَصْلِحْ لِيْ فِيْ ذُرِّيَّتِي

خداوندا رحمت خاص نازل فرما محمد (ص) و آل محمد (ع) پر، اور میری توبہ کو قبول فرما، اور مجھے روتا دیکھ کر رحم فرما، میرے گناه بخش دے، میرے رنج و ملال کو دور کر، میری خطا کو بخش دے، میری اولاد کو نیک اور صالح قرار دے

اَللَّهُمَّ لَا تَدَعْ لِيْ فِيْ هٰذَا الْمَشْهَدِ الْمُعَظَّمِ، وَالْمَحَلِّ الْمُكَرَّمِ، ذَنْباً إِلَّا غَفَرْتَهُ، وَلَا عَيْباً إِلاَّ سَتَرْتَهُ

خداوند اس عظیم المرتبہ شہادت گاه اور اس بزرگ مرتبہ مقام پر (میری حاضری کا یہ نتیجہ) کہ میرے گناہ تو بخش چکا ہو، میرے ہر عیب کو تو چھپا چکا ہو

وَلَا غَمّاً إِلَّا كَشَفْتَهُ، وَلَا رِزْقاً إِلَّا بَسَطْتَهُ، وَلَا جَاهاً إِلَّا عَمَرْتَهُ، وَلَا فَسَاداً إِلَّا أَصْلَحْتَهُ، وَلَا أَمَلاً إِلَّا بَلَغْتَهُ

میرے ہر غم کو تو دور کرچکا ہو، میرے رزق میں تو کشائش کرچکا ہو، میرے گهر کے آباد رہنے کا تو حکم نافذ کرچکا ہو، میرے کاموں کے ہر بگاڑ کو تو درست کرچکا ہو، میری ہر آرزوئے دل کو تو پورا کرچکا ہو

وَلَا دُعَاءً إِلَّا أَجَبْتَهُ، وَلَا مَضِيْقاً إِلَّا فَرَّجْتَهُ، وَلَا شَمْلاً إِلَّا جَمَعْتَهُ، وَلَا أَمْراً إِلَّا أَتْمَمْتَهُ

 میری ہر دعا کو تو قبول کرچکا ہو، میری ہر تنگی کو تو زائل کرچکا ہو، میرے ہر انتشار کو تو اطمینان سے بدل چکا ہو، میرے ہر کام کو تو تکمیل تک پہنچا چکا ہو

وَلَا مَالاً إِلَّا كَثَّرْتَهُ، وَلَا خُلْقاً إلَِّا حَسَّنْتَهُ، وَلَا إِنْفَاقاً إِلَّا أَخْلَفْتَهُ، وَلَا حَالاً إِلَّا عَمَرْتَهُ

میرے ہر مال کو تو زیادہ سے زیادہ کرچکا ہو، اور مجھے ہر خلقِ حسن تو ادا کرچکا ہو، اور میرے ہر صرف کے بعد اس کا بدل دے کر اس کمی کو پورا کرچکا ہو

وَلَا حَسُوْداً إِلَّا قَمَعْتَهُ، وَلَا عَدُوّاً إِلَّا أرْدَيْتَهُ، وَلَا شَرّاً إِلَّا كَفَيْتَهُ، وَلَا مَرَضاً إِلَّا شَفَيْتَهُ ولَا بَعِيداً إِلَّا أَدْنَيْتَهُ، وَلَا شَعْثاً إِلَّا لَمَمْتَهُ، وَلَا سُؤَالاً إِلَّا أَعْطَيْتَهُ

اور میرے ہر حاسد کو تو تباه کر چکا ہو، اور میرے ہر دشمن کو تو ہلاک کرچکا ہو، اور مجھے ہر شر سے تو بچا چکا ہو، اور مجھے ہر بیماری سے تو شفا عطا کرچکا ہو، اور میرے ہر ایک اپنے کو جو دور ہو تو اس کو قریب کرچکا ہو، اور میری ہر پریشانی کو تو اطمینان سے بدل چکا ہو، اور میرا ہر سوال تو مجھ کو عطا کرچکا ہو 

اَللَّهُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُكَ خَيْرَ الْعَاجِلَةِ، وَثَوَابَ الْآجِلَةِ، اَللَّهُمَّ أَغْنِنِيْ بِحَلالِكَ عَنِ الْحَرَامِ، وَبِفَضْلِكَ عَنْ جَمِيْعِ الْأَنَامِ

خداوندا میں تجھ سے اس دنیا کی بہتری اور اس جہانِ باقی کے ثواب کا سوال کرتا ہوں ۔ خداوندا مجھے وجہ حلال سے اتنا دے کہ میں حرام سے بے نیاز ہوجاؤں، اور اپنا فضل اس درجہ میرے شاملِ حال رکھ کہ مجھے کسی کی ضرورت ہی نہ ہو

اَللَّهُمَّ إِنِّيْ أَسْأَلُكَ عِلْماً نَافِعاً، وَقَلْباً خَاشِعاً، وَيَقِيناً شَافِياً، وَعَمَلاً زَاكِياً، وَصَبْراً جَمِيلاً، وَأَجْراً جَزِيْلاً

بار الہا میں تجھ سے اس علم کا سوال کرتا ہوں جو نفع بخش ہو، اور اس دل کا جس میں تیرا خوف ہو، اور اس یقین کا جو ہر شک کو دور کردے، [پاکیزه اور مخلصانہ عمل، مثالی صبر]، اور اس اجر کا جو فراوان ہو

اَللَّهُمَّ ارْزُقْنِيْ شُكْرَ نِعْمَتِكَ عَلَيَّ، وَزِدْ فِيْ إِحْسَانِكَ وَكَرَمِكَ إِلَيَّ، وَاجْعَلْ قَولِيْ فِي النَّاسِ مَسْمُوعاً، وَعَمَلي عِنْدَكَ مَرْفُوعاً، وَأثَرِيْ فِي الْخَيْرَاتِ مَتْبُوْعاً، وَعَدُوِّيْ مَقْمُوعاً

خداوندا مجھے توفیق دے کہ تیری نعمتوں کا شکر ادا کروں، اور اپنا احسان وکرم مجھ پر زیاده سے زیاده فرما، اور ایسا کر کہ سب لوگ میری بات کو مانیں، اور میرا ہر عمل تیری بارگاه میں قبولیت کی بلندی حاصل کرے، اور نیکیوں میں لوگ میرے نقشِ قدم پر چلیں (یعنی نیکوں کے لئے میں ایک نمونہ بن جاؤں)، خداوندا میرے دشمن کو بر باد کردے 

اَللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ الْأَخْيَارِ، فِيْ آنَاءِ اللَّيلِ وَأَطْرَافِ النَّهَارِ، وَاكْفِنِيْ شَرَّ الْأَشْرَارِ

بار الہا رحمت خاص نازل فرما محمد (ص) و آل محمد (ع) پر جو تیری تمام مخلوق میں بہتر سے بہتر ہیں، سلسلۂ رحمت تیرا ان حضرات پر شب وروز صبح وشام جاری رہے، اور شریر لوگوں کے مقابلہ میں تو میری حمایت کر

وَطَهِّرنِيْ مِنَ الذُّنُوبِ وَالْأَوْزَارِ، وَأَجِرْنِيْ مِنَ النَّارِ، وَأَحِلَّنِيْ دَارَ الْقَرَارِ

 اور مجھے گناہوں سے اور گناہوں کے بار سے پاک کردے، اور مجھ کو جہنم سے پناه دے، اور راحت وآرام کے مقام (جنت) میں آباد کردے

وَاغْفِرْ لِيْ وَلِجَمِيْعِ أَخَوَانِيْ وأَخَوَاتِيْ المُؤْمِنِيْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ، بِرَحْمَتِكَ يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ۔

اور میرے تمام دینی بھائی بہنوں مومنین ومومنات کو اے سب سے زیاده رحم فرمانے والے اپنے رحم وکرم سے بخش دے۔

?