• AA+ A++

واضح ہو کہ امام علی رضاؑ کیلئے بہت سی زیارتیں ہیں آپکی مشہور زیارت وہی ہے جو معتبر کتب میں ہے اور اسکو شیخ محمد بن حسن بن ولید کیطرف نسبت دی گئی ہے جو شیخ صدوقؒ کے اساتذہ میں سے تھے، ابن قولویہؒ کی کتاب المزار سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ زیارت ائمہ (ع)سے بھی روایت ہوئی ہے اور کتاب من لا یحضرہ الفقیہ کے مطابق اسکی کیفیت اس طرح ہے کہ جب امام علی رضاؑ کی زیارت کا ارادہ ہو تو گھر سے سفر زیارت پر جانے سے قبل غسل کرے اور غسل کرتے وقت یہ پڑھے:

اَللّٰھُمَّ طَهِّرْنِي وَطَهِّرْ لِي قَلْبِي  وَاشْرَحْ لِي صَدْرِي وَأَجْرِ عَلىٰ لِسانِي مِدْحَتَكَ وَالثَّناءَ عَلَیْکَ، 

اے معبود! مجھے پاک کر دے میرا دل پاک کر دے اور میرے سینے کو کھول دے میری زبان پر اپنی مدح و ستائش جاری کر دے

 فَإِنَّہُ لاَ قُوَّةَ إلاَّ بِکَ۔ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْہُ لِی طَھُوراً وَشِفاءً

کیونکہ نہیں ہے قوت مگر تجھی سے اے معبود اس غسل کومیرے لیے پاکیزگی وشفا کا ذریعہ بنا

جب گھر سے سفر زیارت پر روانہ ہو تو یہ کہے:

بِسْمِ اللهِ وَبِاللهِ وَ إلَی اللهِ وَ إلَی ابْنِ رَسُولِ اللهِ حَسْبِیَ اللہُ

خدا کے نام سے خدا کی ذات کے واسطے سے چلا ہوں خداکی طرف اور رسول خدا کے فرزند کی طرف میرے لیے خدا کافی ہے

تَوَکَّلْتُ عَلَی اللهِ اَللّٰھُمَّ إلَیْکَ تَوَجَّھْتُ وَ إلَیْکَ قَصَدْتُ وَمَا عِنْدَکَ أَرَدْتُ۔

بھروسہ کیا ہے میں نے خدا پر اے معبود میں نے تیری طرف رخ کیا اور تیری طرف چلا ہوں اور جو کچھ تیرے ہاں ہے اسکی خواہش رکھتا ہوں۔

اپنے گھر کے دروازے سے باہر آکر یہ دعا پڑھے:

اَللّٰھُمَّ إلَیْکَ وَجَّھْتُ وَجْھِی وَعَلَیْکَ خَلَّفْتُ أَھْلِی وَمالِی وَمَا خَوَّلْتَنِی وَبِکَ وَثِقْتُ

اے معبود میں نے اپنا رخ تیری طرف کیا اور میں نے اپنا مال اپنا کنبہ اور جو کچھ تو نے دیا ہے سب کچھ تیرے سپرد کیا اور تجھ پر بھروسہ کیا ہے‘

فَلاَ تُخَیِّبْنِی یَا مَنْ لاَ یُخَیِّبُ مَنْ أَرَادَہُ وَلاَ یُضَیِّعُ مَنْ حَفِظَہُ 

 پس تہی دست نہ کر اے وہ جو تہی دست نہیں کرتا جو اسکی طرف آئے وہ گم نہیں ہوتا جسکی وہ حفاظت کرے 

صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مَحُمَّدٍ وَاحْفَظْنِی بِحِفْظِکَ فَإنَّہُ لاَ یَضِیعُ مَنْ حَفِظْتَ۔

حضرت محمدؐ اور آل محمدؐ پر رحمت فرما اور مجھ کو اپنی نگرانی میں رکھ کیونکہ جو تیری حفاظت میں ہو وہ ضائع نہیں ہوتا۔

جب خیریت کے ساتھ مشہد مقدس پہنچ جائے اور جب وہاں زیارت کرنے کا قصد کرلے تو پہلے غسل کرے اور اس وقت یہ پڑھے:

اَللّٰھُمَّ طَهِّرْنِي وَطَهِّرْلِی قَلْبِی وَاشْرَحْ لِی صَدْرِی وَأَجْرِ عَلَی لِسانِی مِدْحَتَکَ

اے معبود مجھے پاک کر دے میرے دل کو پاک کر دے اور میرے سینے کو کھول دے میری زبان پر اپنی ستائش

وَمَحَبَّتَکَ وَالثَّناءَ عَلَیْکَ فَإنَّہُ لاَ قُوَّةَ إلاَّ بِکَ وَقَدْ عَلِمْتُ أَنَّ قَِوامَ دِینِی التَّسْلِیمُ لاَِمْرِکَ

محبت اور تعریف جاری فرما دے کہ یقینا نہیں کوئی قوت مگر جو تجھ سے ملتی ہے اور میں جانتا ہوں کہ میرے دین کی اصل تیرے حکم کا ماننا

 وَالاتِّباعُ لِسُنَّةِ نَبِیِّکَ وَالشَّھَادَۃُ عَلَی جَمِیعِ خَلْقِکَ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْہُ لِی شِفاءً وَ نُوراً إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ۔

 اور تیرے نبی(ص) کی سنت کی پیروی کرنا اور تیری مخلوقات پر گواہ بننا ہے اے معبود اس غسل کو میرے لیے شفا و روشنی کا ذریعہ بنا کیونکہ تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔

اس کے بعد پاک و پاکیزہ لباس پہنے اور ننگے پاؤں خدا کو یاد کرتے ہوئے آرام و وقار سے حرم مبارک کی طرف چلے اور یہ پڑھتا جائے:

اللہُ اَکْبَرُ لاَ اِلٰہَ اِلاَّ ﷲ وَ سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ لِلهِ

خدا بزرگتر ہے خدا کے سوا کوئی معبود نہیں خدا پاک تر ہے اور ہر تعریف خدا کے لیے ہے۔

چلتے ہوئے چھوٹے چھوٹے قدم اٹھائے اور روضہ اقدس میں داخل ہو تو یہ پڑھے:

بِسْمِ اللهِ وَبِاللہِ وَعَلَی مِلَّةِ رَسُولِ اللهِ أَشْھَدُ أَنْ لاَ إلہَ إلاَّ اللہُ وَحْدَہُ لا شَرِیکَ لَہُ

خدا کے نام سے خدا کی ذات کے واسطے سے اور رسول(ص) خدا کے طریقے پر خدا رحمت کرے ان پر اور انکی آل(ع) پر میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں جو یکتا ہے کوئی اسکا شریک نہیں

 وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ وَأَنَّ عَلِیَّاً وَلِیُّ اللهِ ۔

 میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد (ص)اسکے بندے اور رسول ہیں اور یہ کہ علی(ع) خدا کے ولی ہیں

پھر ضریح پاک کے قریب جائے پشت بہ قبلہ ہو کر حضرت امام رضاؑ کیطرف رخ کرے اور کہے:

أَشْھَدُ أَنْ لاَ إلہَ إلاَّ اللہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ

میں گواہی دیتا ہوں کہ خدا کے سوا کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے اسکا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد(ص) اسکے بندے اور رسول ہیں

وَأَنَّہُ سَیِّدُ الْاَوَّلِینَ وَالْاَخِرِینَ وَأَنَّہُ سَیِّدُ الْاَنْبِیاءِ وَالْمُرْسَلِینَ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ

وہ اولین کے اور آخرین کے سردار ہیں اور وہ سب نبیوں اور رسولوں کے سردار ہیں اے معبود حضرت محمد(ص) پر رحمت کر

عَبْدِکَ وَرَسُولِکَ وَنَبِیِّکَ وَسَیِّدِ خَلْقِکَ أَجْمَعِینَ صَلاةً لاَ یَقْوَی عَلَی إِحْصَائِها غَیْرُکَ۔

جو تیرے بندے تیرے رسول تیرے نبی اور تیری ساری مخلوق کے سردار ہیں ایسی رحمت جس کا حساب تیرے سوا کوئی نہ لگا سکے 

 اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طالِبٍ عَبْدِکَ وَأَخِی رَسُولِکَ

اے معبود! حضرت امیرالمومنین علی بن ابی طالبؑ پر رحمت فرما جو تیرے بندے اور رسولؐ کے بھائی ہیں

الَّذِی انْتَجَبْتَہُ بِعِلْمِکَ وَجَعَلْتَہُ هادِياً لِمَنْ شِئْتَ مِنْ خَلْقِکَ وَالدَّلِیلَ عَلَی مَنْ بَعَثْتَہُ بِرِسالاتِکَ

کہ انہیں خاص کیا تو نے علم دے کر اور انکو رہبر بنایا اس کیلئے جسے تو نے اپنی مخلوق میں سے چاہا اور رہنما بنایا اسکی طرف جسکو تو نے اپناپیغام دے کر بھیجا 

 وَدَیَّانَ الدِّینِ بِعَدْلِکَ وَفَصْلِ قَضائِکَ بَیْنَ خَلْقِکَ وَالْمُھَیْمِنَ عَلَی ذلِکَ کُلِّہِ

اور انکو مقرر کیا کہ تیرے عدل کے مطابق جزائے عمل دیں اور تیری مخلوق میں تیری مرضی سے فیصلے دیں اور وہ ان تمام کاموں کے ذمہ دار ہیں

وَاَلسَّلَامُ عَلَیْہِ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکاتُہُ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی فاطِمَةَ بِنْتِ نَبِیِّکَ

 سلام ہو ان پراور خدا کی رحمت ہو اوراسکی برکات ہو اے معبود فاطمہ(ع) پر رحمت نازل کر جو تیرے نبی(ص) کی دختر

وَزَوْجَةِ وَلِیِّکَ وَٲُمِّ السِّبْطَیْنِ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ سَیِّدَیْ شَبابِ أَھْلِ الْجَنَّةِ الطُّھْرَةِالطَّاھِرَةِ الْمُطَهَّرَةِ

اور تیرے ولی کی زوجہ ہیں نیز وہ نبی کے دو نواسوں حسنؑ و حسینؑ کی ماں ہیں جو جوانان جنت کے سردار ہیں وہ بی بی پاک پاکیزہ

التَّقِیَّةِ النَّقِیَّةِ الرَّضِیَّةِ الزَّکِیَّةِ سَیِّدَةِ نِساءِ أَھْلِ الْجَنَّةِ أَجْمَعِینَ صَلاةًلاَ یَقْویٰ عَلَی إِحْصائِها غَیْرُکَ

 پاک شدہ پرہیزگار باصفا پسندیدہ بے عیب نیز جنت میں تمام عورتوں کی سردار ہیں اتنی رحمت فرماجسے تیرے سوا کوئی شمار نہ کر سکتا ہو 

 اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ سِبْطَیْ نَبِیِّکَ وَسَیِّدَیْ شَبابِ أَھْلِ الْجَنَّةِ الْقائِمَیْنِ فِی خَلْقِکَ

 اے معبود! دونوں بھائیوں حسنؑ اور حسینؑ پر رحمت فرماجو تیرے نبیؐ کے دو نواسے اور جوانان جنت کے سید و سردار ہیں تیری مخلوق میں قائم و نگران ہیں

 وَالدَّلِیلَیْنِ عَلَی مَنْ بَعَثْتَ بِرِسالاتِکَ وَدَیَّانَیِ الدِّینِ بِعَدْلِکَ وَفَصْلَیْ قَضائِکَ بَیْنَ خَلْقِکَ۔

 اور رہنمائی کرتے ہیں اس ذات کی طرف جسے تو نے پیغمبر بنا کے بھیجا وہ تیرے عدل کے تحت اعمال کی جزا دینے والے اور تیری مخلوق میں تیرے احکام کے مطابق فیصلے دینے والے ہیں 

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ عَبْدِکَ الْقائِمِ فِی خَلْقِکَ وَالدَّلِیلِ عَلَی مَنْ بَعَثْتَ بِرِسَالاتِکَ

اے معبود علی بن الحسین(ع) پر رحمت فرما جو تیرے بندے ہیں تیری مخلوق کی نگہداری اور رہنمائی کرتے ہیں اس ذات کی طرف جسے تو نے پیغمبر بنا کے بھیجا

وَدَیَّانِ الدِّینِ بِعَدْلِکَ وَفَصْلِ قَضائِکَ بَیْنَ خَلْقِکَ سَیِّدِ الْعَابِدِینَ۔

وہ تیرے عدل کے تحت اعمال کی جزا دینے والے اور تیری مخلوق میں تیری مرضی سے فیصلے دینے والے عبادت گزاروں کے سردار ہیں

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ عَبْدِکَ وَخَلِیفَتِکَ فِی أَرْضِکَ باقِرِ عِلْمِ النَّبِیِّینَ۔

اے معبود! محمد بن علی(ع) پر رحمت فرما جو تیرے بندے اور تیری زمین میں تیرے نائب ہیں نبیوں کے علوم کی اشاعت کرنے والے

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الصَّادِقِ عَبْدِکَ وَوَلِیِّ دِینِکَ وَحُجَّتِکَ عَلَی خَلْقِکَ أَجْمَعِینَ الصَّادِقِ الْبارِّ

اے معبود؛ جعفرصادق بن محمدؑ پر رحمت فرما جو تیرے بندے ہیں تیرے دین کے مددگار اور تیری مخلوق پرتیری طرف سے حجت ہیں وہ صادق اور نیک ہیں 

 اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُوسَی بْنِ جَعْفَرٍ عَبْدِکَ الصَّالِحِ وَ لِسَانِکَ فِی خَلْقِکَ النَّاطِقِ بِحُکْمِکَ وَالْحُجَّةِ عَلَی بَرِیَّتِکَ۔

اے معبود موسیٰ بن جعفر(ع) پر رحمت فرما جو تیرے نیک بندے اور تیری مخلوق میں تیرے حکم سے بولنے والی زبان ہیں اور تیری مخلوق پر تیری حجت ہیں

 اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی عَلِیِّ بْنِ مُوسَی الرِّضَا الْمُرْتَضیٰ عَبْدِکَ وَ وَلِیِّ دِینِکَ الْقائِمِ بِعَدْلِکَ

 اے معبود! علی بن موسیٰ(ع) پررحمت فرما جو تجھ سے راضی ہیں تیرے پسندیدہ بندے ہیں تیرے دین کے مددگار تیرے عدل پر کاربند اور تیرے دین کی طرف بلانے والے ہیں

 وَالدَّاعِی إلی دِینِکَ وَدِینِ آبائِہِ الصَّادِقِینَ صَلاةً لاَیَقْوٰی عَلَی إِحْصائِها غَیْرُکَ۔ 

جو ان کے صاحب صدق بزرگوں کا دین ہے اتنی رحمت کر جس کا شمار سوائے تیرے کوئی نہ کر سکتا ہو اے معبودمحمد بن علی(ع) پر رحمت فرما

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ عَبْدِکَ وَوَلِیِّکَ الْقائِمِ بِأَمْرِکَ وَالدَّاعِی إلی سَبِیلِکَ۔ 

جو تیرے بندے اور تیرے ولی ہیں تیرا حکم پہنچانے والے اور تیرے راستے کی طرف بلانے والے

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ عَبْدِکَ وَوَلِیِّ دِینِکَ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ الْعامِلِ بِأَمْرِکَ 

اے معبود! علی بن محمدؑ پر رحمت نازل کر جو تیرے بندہ اور تیرے دین کے ولی ہیں۔ اے معبودحسن بن علی(ع) پر رحمت نازل فرما جو تیرے حکم پر عمل کرنے والے

الْقائِمِ فِی خَلْقِکَ وَحُجَّتِکَ الْمُؤَدِّی عَنْ نَبِیِّکَ وَشاھِدِکَ عَلَی خَلْقِکَ

تیری مخلوق میں نگران تیرے نبی کی طرف حجت پیش کرنے والے تیری مخلوق پر تیرے گواہ 

الْمَخْصُوصِ بِکَرامَتِکَ الدَّاعِی إلی طاعَتِکَ وَطاعَةِ رَسُولِکَ صَلَوَاتُکَ عَلَیْھِمْ أَجْمَعِینَ۔ 

تیری طرف سے بزرگی میں منتخب شدہ تیری اطاعت اور تیرے رسول(ص) کی فرمانبرداری کا حکم دینے والے تیری رحمتیں ہوں ان سب پر

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی حُجَّتِکَ وَوَلِیِّکَ الْقائِمِ فِی خَلْقِکَ صَلاةً تَامَّةً نَامِیَةً بَاقِیَةً تُعَجِّلُ بِها فَرَجَہُ

اے معبود اپنی حجت اور اپنے ولی پر رحمت نازل فرما جو تیری مخلوق میں نگہبان ہیں وہ رحمت جو کامل بڑھنے والی باقی رہنے والی ہے اس سے انہیں کشادگی دے

وَتَنْصُرُہُ بِها وَتَجْعَلُنا مَعَہُ فِی الدُّنْیا وَالْآخِرَةِ۔ اَللّٰھُمَّ إنِّی أَتَقَرَّبُ إلَیْکَ بِحُبِّھِمْ وَٲُوَالِی وَلِیَّھُمْ وَٲُعادِی عَدُوَّھُمْ

اور انکی مدد فرما اور ہمیں انکے ساتھ رکھ دنیا اور آخرت میں اے معبود!میں تیرا قرب چاہتا ہوں انکی محبت کے واسطے سے انکےدوستوں کا دوست اور ان کے دشمنوں کا دشمن ہوں 

 فَارْزُقْنِی بِھِمْ خَیْرَ الدُّنْیا وَالْآخِرَةِ وَاصْرِفْ عَنِّی بِھِمْ شَرَّالدُّنْیا وَالْآخِرَةِ وَأَھْوالَ یَوْمِ الْقِیامَةِ

پس عطاکر ان کے صدقے دنیا کی بھلائی اور آخرت کی فلاح اور ان کے واسطے سے دنیا و آخرت کی تنگی سے مجھے بچائے رکھ اورقیامت میں ہر خوف سے محفوظ فرما۔

پھر حضرت کے سرہانے کی طرف بیٹھ جائے اور کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اللهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّةَ اللهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نُورَ اللهِ فِی ظُلُماتِ الْاَرْضِ

آپ پر سلام ہو اے خدا کے ولی آپ پر سلام ہو اے حجت خدا آپ پر سلام ہو اے وہ جو زمین کی تاریکیوں میں نور خدا ہیں

 اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَمُودَ الدِّینِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ آدَمَ صَفْوَةِ اللهِ

 آپ پر سلام ہو اے دین کے ستون آپ پر سلام ہو اے آدم(ع) کے وارث جو خدا کے برگزیدہ ہیں

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ نُوحٍ نَبِیِّ اللهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ إبْراھِیمَ خَلِیلِ اللهِ

آپ پر سلام ہو اے نوح(ع) کے وارث جو نبی خدا ہیں آپ پر سلام ہو اے ابراہیم(ع) کے وارث جو خدا کے خلیل ہیں

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ إسْماعِیلَ ذَبِیحِ اللهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُوسی کَلِیمِ اللهِ

آپ پر سلام ہو اے اسماعیل(ع) کے وارث جو ذبیح خدا ہیں آپ پر سلام ہو اے موسیٰ(ع) کے وارث جو خدا کے کلیم ہیں

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ عِیسی رُوحِ اللهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللهِ

آپ پر سلام ہو اے عیسیٰ(ع) کے وارث جو خدا کی روح ہیں آپ پر سلام ہو اے محمد (ص)کے وارث جو خدا کے رسول ہیں

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیٍّ وَلِیِّ اللهِ وَوَصِیِّ رَسُولِ رَبِّ الْعَالَمِینَ

آپ پر سلام ہو اے امیر المومنین علی (ع) کے وارث جو خدا کے ولی اور رب کائنات کے رسول(ص) کے جانشین ہیں

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ فاطِمَةَ الزَّھْراءِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ سَیِّدَیْ شَبابِ أَھْلِ الجَنَّةِ

آپ پر سلام ہو اے فاطمہ زہرا(ع) کے وارث آپ پر سلام ہو اے وارث حسنؑ وحسینؑ جو جوانان بہشت کے سید و سردار ہیں 

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ زَیْنِ الْعابِدِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ باقِرِ عِلْمِ الْاَوَّلِینَ وَالْاَخِرِینَ

سلام ہو آپ پر اے علی بن الحسین(ع) کے وارث جو عبادت گذاروں کی زینت ہیں آپ پرسلام ہو اے محمد بن علی(ع) کے وارث جو ظاہر کرنے والے ہیں اولین و آخرین کے علم کو

 اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الصَّادِقِ الْبارِّ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وارِثَ مُوسَی بْنِ جَعْفَرٍ

 سلام ہو آپ پر اےجعفر بن محمد(ع) کے وارث جو صاحب صدق اور نیک ہیں آپ پر سلام ہو اے وارث موسیٰ بن جعفر(ع)

 اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّھَا الصِّدِّیقُ الشَّھِیدُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّھَا الْوَصِیُّ الْبَارُّ التَّقِیُّ أَشْھَدُ أَنَّکَ قَدْ أَقَمْتَ الصَّلاۃُ وَآتَیْتَ الزَّکَاةَ

آپ پر سلام ہو اے صاحب صدق شہید سلام ہو آپ پر اے وصی نیک اور پرہیزگار میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ نے نمازقائم کی اور زکوٰۃ دی

وَأَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ وَنَھَیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَعَبَدْتَ اللهَ مُخْلِصاً حَتّی أَتَاکَ الْیَقِینُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَبَا الْحَسَنِ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکاتُہُ

 آپ نے نیکیوں کا حکم دیا اور برائیوں سے منع کیا آپ خدا کی بندکی کرتے رہے یہاں تک کہ شہید ہو گئے آپ پر سلام ہو اے ابوالحسنؑ اور خدا کی رحمت اور اس کی برکات ہوں

پھر خود کو ضریح پاک سے لپٹائے اور کہے:

اَللّٰھُمَّ إلَیْکَ صَمَدْتُ مِنْ أَرْضِی وَقَطَعْتُ الْبِلادَ رَجاءَ رَحْمَتِکَ فَلاَ تُخَیِّبْنِی

اے معبود! میں تیری طرف آیا ہوں اپنا وطن چھوڑ کر اور کئی شہروں سے گزر کر تیری رحمت کی آرزو میں پس مجھےناامید نہ کر

 وَلاَ تَرُدَّنِی بِغَیْرِ قَضاءِ حاجَتِی وَارْحَمْ تَقَلُّبِی عَلَی قَبْرِ ابْنِ أَخِی رَسُولِکَ

 اور مجھے میری حاجت روائی کے بغیر نہ پلٹا اور رحم فرماجبکہ میں تیرے رسول(ص) کے بھائی کے فرزند کی قبر پر پڑا تڑپتا ہوں

صَلَواتُکَ عَلَیْہِ وَآلِہِ بِأَبِی أَنْتَ وَٲُمِّی یَا مَوْلایَ أَتَیْتُکَ زائِراً وافِداً عائِذاً مِمَّا جَنَیْتُ عَلَی نَفْسِی وَاحْتَطَبْتُ عَلَی ظَھْرِی

ان پر اور انکی آل پر تیری رحمتیں ہوں قربان آپ پر میرے ماں باپ اے میرے آقا آپکی زیارت کرنے حاضر ہوا ہوں پناہ لینےاس جرم سے جو میں نے اپنی جان پر کیا اور اس کا بار میری گردن پر ہے

 فَکُنْ لِی شافِعاً إلَی اللهِ یَوْمَ فَقْرِی وَفاقَتِی فَلَکَ عِنْدَ اللهِ مَقامٌ مَحْمُودٌ وَأَنْتَ عِنْدَہُ وَجِیہٌ۔

 پس بن جائیں میرے لئے شفاعت کرنے والے خدا کے سامنے میری غربت و ناداری کے دن کیونکہ آپ خدا کے ہاں بلند مرتبہ رکھتے ہیں اور اس کے نزدیک آپ باعزت ہیں۔

پس اپنا دایاں ہاتھ بلند کرے بایاں ہاتھ قبر مبارک پر رکھے اور یہ کہے:

اَللّٰھُمَّ إنِّی أَتَقَرَّبُ إلَیْکَ بِحُبِّھِمْ وَبِوِلایَتِھِمْ أَتَوَلَّیٰ آخِرَھُمْ بِمَا تَوَلَّیْتُ بِہِ

اے معبود میں تیرا قرب چاہتا ہوں انکی محبت اور انکی ولایت کے ذریعے محب ہوں ان میں سے آخری کا جیسے محب تھا ان میں سے

أَوَّلَھُمْ وَأَبْرَٲُ مِنْ کُلِّ وَلِیجَةٍ دُونَھُمْ۔ اَللّٰھُمَّ الْعَنِ الَّذِینَ بَدَّلُوا نِعْمَتَکَ وَاتَّھَمُو انَبِیَّکَ

پہلے کا اور بیزار ہوں ہر گروہ سے سوائے انکے اے معبود لعنت بھیج ان لوگوں پر جنہوں نے تیری نعمت کو اسکی جگہ سے ہٹایا تیرے پیغمبرکو الزام دیا 

وَجَحَدُوا بِآیاتِکَ وَسَخِرُوا بِإمامِکَ وَحَمَلُوا النَّاسَ عَلَی أَکْتافِ آلِ مُحَمَّدٍ۔

تیری آیتوں کا انکار کیا تیرے مقرر کردہ امام کا مذاق اڑایا اور دوسرے لوگوں کو آلِ محمد پر حاکم و مختار بنایا

اَللّٰھُمَّ إنِّی أَتَقَرَّبُ إلَیْکَ بِاللَّعْنَةِ عَلَیْھِمْ وَالْبَرائَةِ مِنْھُمْ فِی الدُّنْیا وَالآخِرَةِ یَا رَحْمنُ

اے معبود میں تیرا قرب چاہتا ہوں ظالموں پر لعنت کر کے اور ان سے بیزاری کرتے ہوئے دنیا اور آخرت میں اے بہت رحم والے

پھر حضرت کی پائنتی کی طرف جائے اور کہے:

صَلَّی اللہُ عَلَیْکَ یَا أَبَا الْحَسَنِ صَلَّی اللہُ عَلَی رُوحِکَ وَبَدَنِکَ صَبَرْتَ وَأَنْتَ الصَّادِقُ المُصَدَّقُ قَتَلَ اللہُ مَنْ قَتَلَکَ بِالْاَیْدِی وَالْاَلْسُنِ۔

خدا آپ پر رحمت کرے اے ابوالحسن(ع) خدا آپ کی روح پر رحمت فرمائےاور آپکے بدن پر کہ آپ نے صبر کیا اور آپ ہیں تصدیق کرنے والے تصدیق شدہ خدا قتل کرے اسے جس نے آپکے قتل میں ہاتھ اور زبان سے کام لیا۔

اس کے بعد بہت گریہ و زاری کرے اور امیر المومنینؑ، امام حسنؑ، امام حسینؑ اور دیگر افراد اہلبیتؑ کے قاتلوں پر بے شمار لعنت کرے۔ پھر حضرت کے سرہانے کی طرف ہو کر دو رکعت نماز زیارت بجا لائے کہ پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ یٰسین اور دوسری رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ رحمن پڑھے جب نماز سے فارغ ہو جائے تو خدا کے حضور گریہ و زاری کرتے ہوئے اپنے لیے اپنے والدین اور تمام مومنوں کے لیے زیادہ سے زیادہ دعائیں مانگے اور اس کے بعد جب تک چاہے وہاں ذکر الٰہی میں مشغول رہے اور مناسب ہو گا کہ اپنی واجب نمازیں بھی حضرت کے روضہ مبارک کے نزدیک ہی بجا لائے۔ مؤلف کہتے ہیں مندرجہ بالا زیارت حضرت کی تمام زیارتوں میں سے بہتر ہے جو آپ کیلئے نقل ہوئی ہیں من لا یحضرہ الفقیہ ، عیون الاخبار اور علامہ مجلسی کی کتابوں میں سَخِرُوْا بِاِمَامِکَ کا جملہ آیا ہے ‘ جو زیارت کے آخر میں ہے اور اس کے معنی یہ ہیں کہ خدایا لعنت کر ان لوگوں پر جنہوں نے اپنی زندگی میں تیرے معین کردہ امامؑ کا مذاق اڑایا۔ لیکن مصباح الزائر میں یہ جملہ اس طرح ہے وَسَخِرُوْا بِاَیَّامِک تاہم یہ بھی معنی کے لحاظ سے درست ہے بلکہ ہو سکتا ہے کہ یہ زیادہ بہتر ہو کیونکہ ایام سے بھی امام ہی مراد ہیں۔ جیسا کہ پہلے باب کی پانچویں فصل میں صقر بن ابی دلف سے مروی ایک حدیث گزر چکی ہے۔ یہ بات بھی واضح رہنا چاہئے کہ ائمہ (ع)کے قاتلوں پر جس زبان میں بھی لعنت کی جائے وہ درست ہے۔ ذیل کے جملے جو بعض دعاؤں سے ماخوذ ہیں اگر ائمہ(ع) کے قاتلوں پر لعنت کرنے میں یہ جملے دوہرائے جائیں تو اور بھی بہتر ہے۔

اَللّٰھُمَّ الْعَنْ قَتَلَةَ أَمِیرِالْمُؤْمِنِینَ وَقَتَلَةَ الْحَسَنِ وَالْحُسَیْنِ عَلَیْھِمُ اَلسَّلَامُ وَقَتَلَةَ أَھْلِ بَیْتِ نَبِیِّکَ

اے معبود امیر المومنین(ع) کے قاتلوں پر لعنت بھیج اور حسن(ع) و حسین(ع) کے قاتلوں پر لعنت بھیج اور اپنے نبیؐ کے اہلبیت(ع)کے قاتلوں پر لعنت بھیج 

 اَللّٰھُمَّ الْعَنْ أَعْداءَ آلِ مُحَمَّدٍ وَقَتَلَتَھُمْ وَزِدْھُمْ عَذاباً فَوْقَ الْعَذَابِ وَھَوَاناً فَوْقَ ھَوَانٍ وَذُلاًّ فَوْقَ ذُلٍّ وَخِزْیاً فَوْقَ خِزْیٍ

اے معبود آل محمد(ص) کے دشمنوں اور ان کے قاتلوں پر لعنت بھیج ان کیلئے عذاب پر عذاب بڑھا خواری پرخواری ذلت پر ذلت اور رسوائی پر رسوائی دے 

اَللّٰھُمَّ دُعَّھُمْ إلَی النَّارِ دَعّاً وَأَرْکِسْھُمْ فِی أَلِیمِ عَذابِکَ رَکْساً وَاحْشُرْهمْ وَأَتْباعَھُمْ إلی جَھَنَّمَ زُمَراً۔

اے معبود! ان کو آگ میں سختی سے جھونک دے اور انہیں سخت عذاب میں اوندھے منہ ڈال دے اور ان کو اور ان کے پیروکاروں کو جہنم میں اکٹھا کر دے۔

 

?