واضح ہو کہ کا ظمین کے حرم شریف کی زیارتوں میں سے بعض زیارتیں وہاں مدفون معصوموں کیلئے مشترک ہیں اور بعض زیارتیں ان دونوں میں سے کسی ایک امام کیلئے مختص ہیں اور جو زیارت امام موسٰی کاظمؑ سے مختص ہے جیسا کہ سید ابن طاؤسؒ نے مزار میں نقل کیا ہے اسکی کیفیت یہ ہے کہ جب کوئی شخص آپکی زیارت کرنا چاہے تو پہلے غسل کرے اور پھر آرام اور وقار کیساتھ آہستہ آہستہ حضرت کے حرم مبارک کی طرف چلے اور جب دروازے پرپہنچے تو یہ کہے :
اللہُ أَکْبَرُ، اللہُ أَکْبَرُ، لَا اِلہَ اِلاَّ اللہُ، وَاللہُ أَکْبَرُ، الْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلَی ھِدایَتِہِ لِدِینِہِ،
خدا بزرگتر ہے خدا بزرگتر ہے خدا کے سوا کوئی معبود نہیں خدا بزرگتر ہے حمد ہے خدا کیلئے کہ اس نے اپنے دین کی راہنمائی کی
وَالتَّوْفِیقِ لِمَا دَعا إلَیْہِ مِنْ سَبِیلِہِ۔ اَللّٰھُمَّ إنَّکَ أَکْرَمُ مَقْصُودٍ، وَأَکْرَمُ مَأْتِیٍّ،
اور اپنے جس راستے کی طرف بلایا اس پر چلنے کی توفیق دی اے معبود بے شک تو بہترین مقصود ہے اور تو بہت اچھا مہمان نواز ہے
وَقَدْ أَتَیْتُکَ مُتَقَرِّباً إلَیْکَ بِابْنِ بِنْتِ نَبِیِّکَ صَلَوَاتُکَ عَلَیْہِ وَعَلَی آبائِہِ الطَّاھِرِینَ وَأَبْنائِہِ الطَّیِّبِینَ۔
میں تیری بارگاہ میں آیا کہ تیرا قرب حاصل کروں تیر ے نبی کی دختر کے فرزند کے واسطے سے ان پر تیری رحمتیں ہوں اور انکے پاکیزہ آباء پر اور انکے پاکیزہ فرزندوں پر
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَلاَ تُخَیِّبْ سَعْیِی وَلاَ تَقْطَعْ رَجائِی
اے معبود محمد(ص) اور اس کی پاک آل(ع) پر رحمت نازل فرما اور میری کوشش ناکام نہ بنا میری امید نہ توڑ
وَاجْعَلْنِی عِنْدَکَ وَجِيهاً فِی الدُّنْیا وَالْآخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِینَ
اور مجھے اپنے حضور باعزت مقربوں میں سے قرار دے اس دنیا میں اور عالم آخرت میں۔
پھر حرم شریف کے اندر جائے جب کہ پہلے دایاں پاؤں رکھے اور کہے:
بِسْمِ اللهِ وَبِاللّٰهِ وَفِی سَبِیلِ اللهِ وَعَلَی مِلَّةِ رَسُولِ اللهِ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلِی وَلِوالِدَیَّ وَلِجَمِیعِ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ
خدا کے نام سے خدا کی ذات کے واسطے سے خدا کی راہ میں اور رسول خدا کے دین پر خدا رحمت کرے ان پر اور انکی آل (ع) پراے معبود بخش دے مجھے اور میرے والدین کو اور تمام مومنین و مومنات کو
جب روضہ پاک کے دروازے پر پہنچے تو وہاں کھڑے ہو کر اجازت مانگے اور کہے:
أَ أَدْخُلُ یَا رَسُولَ اللهِ أَ أَدْخُلُ یَا نَبِیَّ اللهِ أَ أَدْخُلُ یَامُحَمَّدَ بنَ عَبْدِ اللهِ
کیا میں اند ر آجاؤں اے خدا کے رسو لؐ کیا میں اندر آجاؤں اے خدا کے نبی کیا میں اند ر آجاؤں
أَ أَدْخُلُ یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ أَ أَدْخُلُ یَا أَبا مُحَمَّدٍ الْحَسَنَ أَ أَدْخُلُ یَا أَبا عَبْدِ اللهِ الْحُسَیْنَ
اے محمدؐ بن عبدا للہ کیا میں اند ر آجاؤں اے مو منو ں کے امیر(ع) کیا میں اندر آجاؤں اے ابو محمد حسن (ع) کیا میں اندر آجاؤں اے ابو عبداللہ الحسین(ع)
أَ أَدْخُلُ یَا أَبا مُحَمَّدٍ عَلِیَّ بْنَ الْحُسَیْنِ أَ أَدْخُلُ یَا أَبا جَعْفَرٍ مُحَمَّدَ ابْنَعَلِیٍّ
کیا میں اندر آجاؤں ابو محمد علی ابن الحسین(ع) کیا میں اندر آجاؤں اے ابوجعفر محمد بن علی(ع)
أَ أَدْخُلُ یَا أَبا عَبْدِ اللهِ جَعْفَرَ بْنَ مُحَمَّدٍ أَ أَدْخُلُ یَا مَوْلایَ یَا أَبَا الْحَسَنِ مُوسَی بْنَ جَعْفَرٍ
کیا میں اندر آجاؤں اے ابو عبد ﷲ جعفر بن محمد(ع) کیا میں اندر آجاؤں اے میرے مولیٰ موسیٰ ابن جعفر(ع)
أَ أَدْخُلُ یَا مَوْلایَ یَا أَبا جَعْفَرٍ أَ أَدْخُلُ یا مَوْلایَ مُحَمَّدَ ابْنَ عَلِیٍّ
کیا میں داخل ہو جاؤں اے میرے مولا اے ابوجعفر(ع) کیا میں داخل ہو جاؤں اے میرے مولا محمد ابن علی(ع)۔
پھر اندر داخل ہوجائے اور چار مرتبہ کہے:
اللہُ ٲکْبَرُ
اب قبر مبارک کے سامنے قبلہ کو اپنے کندھے کے پیچھے رکھے ہوئے کھڑے ہو کر یہ زیارت پڑھے:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا وَلِیَّ اللهِ وَابْنَ وَلِیِّہِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حُجَّةَ اللهِ وَابْنَ حُجَّتِہِ
آپ پر سلام ہو ولی خدا اور ولی خدا کے فرزند سلام ہو آپ پر اے حجت خدا اور حجت خدا (ع)کے فرزند
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا صَفِیَّ اللهِ وَابْنَ صَفِیِّہِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یا أَمِینَ اللهِ وَابْنَ أَمِینِہِ
آپ پرسلام ہو اے برگزیدہ خدا و برگزیدہ خدا کے فرزند آپ پر سلام ہو اے امین خدا اورامین خد اکے فرزند
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نُورَ اللهِ فِی ظُلُماتِ الْاَرْضِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا إمامَ الْھُدی،
سلام ہو آپ پر جو زمین کی تاریکیوں میں خدا کے نور ہیں آپ پر سلام ہو اے ہدایت دینے والے امام
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَلَمَ الدِّینِ وَالتُّقی اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خازِنَ عِلْمِ النَّبِیِّینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خازِنَ عِلْمِ الْمُرْسَلِینَ
آپ پر سلام ہو اے دین و تقویٰ کے نشان آپ پر سلام ہو اے نبیوں کے علم کے خزینہ دار سلام ہو آپ پر اے رسولوں کے علم کے خزینہ
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا نائِبَ الْاَوْصِیاءِ السَّابِقِینَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَعْدِنَ الْوَحْیِ الْمُبِینِ
آپ پر سلام ہو اے گزرے ہوئے اوصیاء کے قائم مقام آپ پر سلام ہو اے روشنی دینے والی وحی کے ممتاز عالم
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا صاحِبَ الْعِلْمِ الْیَقِینِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا عَیْبَةَ عِلْمِ الْمُرْسَلِینَ،
آپ پر سلام ہو اے علم و یقین کے مالک آپ پر سلام ہو اے رسولوں کے علم کے خزینے
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّھَا الْاِمامُ الصَّالِحُ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّھَا الْاِمامُ الزَّاھِدُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّھَا الْاِمامُ الْعابِدُ
آپ پر سلام ہو اے نیک امام آپ پر سلام ہوکہ آپ پرہیزگار امام ہیں آپ پر سلام ہوکہ آپ عبادت گزار امام ہیں
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّھَا الْاِمامُ السَّیِّدُ الرَّشِیدُ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ أَیُّھَا الْمَقْتُولُ الشَّھِیدُ،
آپ پر سلام ہوکہ آپ امام ہیں سردار ہیں ہدایت دینے والے ہیں آپ پر سلام ہو اے قتل ہونے والے اور شہید ہونے والے
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُولِ اللهِ وَابْنَ وَصِیِّہِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ مُوسَی بْنَ جَعْفَرٍ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکاتُہُ۔
سلام ہو آپ پر اے رسول خدا (ص)کے فرزند اور انکے وصی کے فرزند آپ پر سلام ہو اے میرے آقا موسیٰ بن جعفرؑ خدا کی رحمت ہو اوراسکی برکا ت ہوں
أَشْھَدُ أَنَّکَ قَدْ بَلَّغْتَ عَنِ اللهِ مَا حَمَّلَکَ، وَحَفِظْتَ مَااسْتَوْدَعَکَ
میں گوا ہی دیتا ہوں کہ یقینا آپ نے وہ احکا م پہنچا ئے جو آپکے پا س تھے ان علوم کی حفاظت کی جو آپ کے سپرد ہوئے
وَحَلَّلْتَ حَلالَ اللهِ وَحَرَّمْتَ حَرامَ اللهِ، وَأَقَمْتَ أَحْکامَ اللهِ، وَتَلَوْتَ کِتابَ اللهِ،
آپ نے حلال خدا کو حلال اور حرام خدا کو حرام جانا اور احکام الٰہی پہنچائے اور کتاب خدا کی تلاوت کی،
وَصَبَرْتَ عَلَی الْاَذیٰ فِی جَنْبِ اللهِ، وَجاھَدْتَ فِی اللهِ حَقَّ جِهادِهِ حَتَّی أَتَاکَ الْیَقِینُ
خدا کی خاطر مصیبتوں پر صبر کیا راہ خدا میں جہاد کرنے کا حق ادا کیا یہاں تک کہ آپ شہید ہوگئے
وَأَشْھَدُ أَنَّکَ مَضَیْتَ عَلَی مَا مَضی عَلَیْہِ آباؤُکَ الطَّاھِرُونَ وَأَجْدادُکَ الطَّیِّبُونَ
میں گواہ ہوں کہ آپ اس راستے پر چلے جس پر آپ کے پاک آباء اجداد چلے اور خوش کردار باپ دادا
الْاَوْصِیاءُ الْهادُونَ الْاَئِمَّۃُ الْمَھْدِیُّونَ، لَمْ تُؤْثِرْ عَمیً عَلَی ھُدیً، وَلَمْ تَمِلْ مِنْ حَقٍّ إلی باطِلٍ،
جو اوصیاء میں ہدایت دینے والے امام ہیں ہدایت یافتہ آپ نے گمراہی کو ہدایت پر ترجیح نہ دی اور حق سے باطل کی طرف نہیں گئے
وَأَشْھَدُ أَنَّکَ نَصَحْتَ لِلّٰہِ وَلِرَسُولِہِ وَلاَِمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ، وَأَنَّکَ أَدَّیْتَ الْاَمانَةَ،
میں گواہ ہوں کہ آپ نے خدا اس کے رسولؐ اور امیرالمومنین(ع) کی خیرخواہی کی نیز آپ نے امانت پہنچائی
وَاجْتَنَبْتَ الْخِیانَةَ، وَأَقَمْتَ الصَّلاةَ، وَآتَیْتَ الزَّکَاةَ، وَأَمَرْتَ بِالْمَعْرُوفِ،
اور خیانت سے بچے رہے آپ نے نماز قائم رکھی اور زکوۃ دیتے رہے آپ نے نیکی کا حکم دیا
وَنَھَیْتَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَعَبَدْتَ اللهَ مُخْلِصاً مُجْتَھِداً مُحْتَسِباً حَتَّی أَتَاکَ الْیَقِینُ،
اور برائی سے منع کیا اور آپ نے خدا کی عبادت کی سچے دل اور پوری کوشش وہوش مندی سے یہاں تک کہ آپ شہید ہوگئے
فَجَزاکَ اللہُ عَنِ الْاِسْلامِ وَأَھْلِہِ أَفْضَلَ الْجَزاءِ وَأَشْرَفَ الْجَزاءِ،
پس خدا جزا دے آپکو اسلام ومسلمانوں کی طرف سے بہترین جزا اور اعلیٰ ترین جزا
أَتَیْتُکَ یَابْنَ رَسُولِ اللهِ زائِراً، عارِفاً بِحَقِّکَ مُقِرّاً بِفَضْلِکَ، مُحْتَمِلاً لِعِلْمِکَ، مُحْتَجِباً بِذِمَّتِکَ
میں حاضر ہوں اے رسول خدا(ص) کے فرزند زیارت کرنے آپکے حق کو پہچانتے ہوئے آپکی بڑائی کو مانتے ہوئے آپکے علم سے بہرہ ور آپکی ذمہ داری کے ماتحت
عائِذاً بِقَبْرِکَ لائِذاً بِضَرِیحِکَ، مُسْتَشْفِعاً بِکَ إلَی اللهِ، مُوالِیاً لاَِوْلِیائِکَ، مُعادِیاً لاَِعْدائِکَ
آپکے روضہ کی پناہ لے کرآپکی ضریح کا آسرا لئے ہوئے خدا کے حضور آپ سے شفاعت کی خواہش میں آپکے دوستوں سے دوستی آپکے دشمنوں سے دشمنی رکھتے ہوئے
مُسْتَبْصِراً بِشَأْنِکَ وَبِالْھُدَیٰ الَّذِی أَنْتَ عَلَیْہِ، عالِماً بِضَلالَةِ مَنْ خالَفَکَ وَ بِالْعَمَی الَّذِی ھُمْ عَلَیْہِ،
آپکے شان اور مرتبے کو سمجھتے اور اس ہدایت کو جانتے ہوئے جس پر آپ کار بند رہے آپکے مخالفوں کی گمراہی سے آگاہ اور انکی بےسمجھی کو جانتے ہوئے جس میں وہ گرفتار تھے
بِأَبِی أَنْتَ وَٲُمِّی وَنَفْسِی وَأَھْلِی وَمالِی وَوَلَدِی یَابْنَ رَسُولِ اللهِ
قربان آپ پر میرے ماں باپ میری جان میرا کنبہ میرا مال اور میری اولاد اے رسول خدا کے فرزند
أَتَیْتُکَ مُتَقَرِّباً بِزِیارَتِکَ إلَی اللهِ تَعَالی، وَمُسْتَشْفِعاً بِکَ إلَیْہِ
آپکے پاس آیا ہوں آپکی زیا رت سے خدا کا قرب حاصل کر نے اور اسکے حضور آپ سے شفا عت کرانے کیلئے پس
فَاشْفَعْ لِی عِنْدَ رَبِّکَ لِیَغْفِرَ لِی ذُنُوبِی، وَیَعْفُوَ عَنْ جُرْمِی، وَیَتَجاوَزَ عَنْ سَیِّئاتِی،
میری شفاعت کیجیے اپنے رب کے سامنے تاکہ وہ میرے گناہ بخش دے میرا جرم معاف فرما دے میری برائیوں کو نظر انداز کر دے
وَیَمْحُوَ عَنِّی خَطِیئاتِی، وَیُدْخِلَنِی الْجَنَّةَ، وَیَتَفَضَّلَ عَلَیَّ بِما ھُوَ أَھْلُہُ، وَیَغْفِرَ لِی وَلِآبائِی وَلِاِخْوانِی
اور میری غلطیوں کو مٹا ڈالے وہ مجھ کو جنت میں داخل کرے مجھ پر ایسی مہربانی کرے جو اسکے لائق ہے اور بخش دے مجھے اور میرے بزرگوں
وَأَخَواتِی وَلِجَمِیعِ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ فِی مَشارِقِ الْاَرْضِ وَمَغَارِبِھَا بِفَضْلِہِ وَجُودِهِ وَمَنِّہِ۔
اور میرے بھائیوں اور میری بہنوں اور تمام مومن مردوں اور مومنہ عورتوں کو بخش دے جو زمین کے مشرق و مغرب میں ہیں اپنےکرم اپنی عطا اور اپنے احسان کے سا تھ۔
پھر خود کو قبر پرگرائے اس پر بوسہ دے اپنے دونوں رخسار باری باری اس پر رکھے اور جو دعا مانگنا چا ہے مانگے اس کے بعد حضرتؑ کے سرہانے کھڑے ہو کرکہے :
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ یَا مُوسَی بْنَ جَعْفَرٍ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکاتُہُ،
آپ پر سلام ہو اے میرے مولا اے موسیٰ بن جعفر(ع) خدا کی رحمت ہو اور اسکی برکات ہوں
أَشْھَدُ أَنَّکَ الْاِمامُ الْهادِي وَالْوَلِیُّ الْمُرْشِدُ، وَأَنَّکَ مَعْدِنُ التَّنْزِیلِ، وَصَاحِبُ التَّأْوِیلِ،
میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ ہدایت دینے والے امام اور راہ بتا نے والے مدگار ہیں بے شک آپ قرآن کریم کے حامل آیات کی تاویل و مراد سے واقف
وَحَامِلُ التَّوْرَاةِ وَالاِِنْجِیلِ، وَالْعَالِمُ الْعَادِلُ، وَالصَّادِقُ الْعَامِلُ،
اور تورات و انجیل کے عالم ہیں آپ صاحب انصاف دانشمند اور سچ بولنے والے عمل کرنیوالے ہیں
یَا مَوْلایَ أَنَا أَبْرَٲُ إلَی اللهِ مِنْ أَعْدائِکَ، وَأَتَقَرَّبُ إلَی اللهِ بِمُوالاتِکَ،
اے میرے آقا خدا کے سامنے آپکے دشمنوں سے بیزاری ظاہر کرتا ہوں اور آپ سے محبت کے وسیلے خدا کا قرب چاہتا ہوں اور خدا رحمت کرے آپ پر آپکے باپ
فَصَلَّی اللہُ عَلَیْکَ وَعَلَی آبائِکَ وَأَجْدادِکَ وَأَبْنائِکَ وَشِیعَتِکَ وَمُحِبِّیکَ وَرَحْمَۃُ اللهِ وَبَرَکاتُہُ۔
دادا پرآپ کے بزرگوں پر آپ کے فرزندوں پر اور آپ کے پیروکارو ں اور محبوں پرخدا کی رحمت ہو اور اس کی برکا ت ہوں۔
پھر دو رکعت نماز زیارت بجا لائے جس کی پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورۃ یٰسین اوردوسری رکعت میں سورہ رحمٰن پڑھے یا جو سورہ اسے یاد ہو وہی پڑھ لے اس کے بعد خدا سے جو دعا چاہے مانگے ۔