• AA+ A++

یہ زیارت جابربن عبدا للہ انصاری سے منقول ہے اور اس کی کیفیت و طریقے کے بارے میں عطا سے روایت ہے کہ اس نے کہا میں جابر کے ساتھ تھا ہم بیس صفر کو غاضریہ پہنچے جابر نے دریائے فرات میں غسل کیا اور پاکیزہ لباس پہنا جو ان کے پاس تھا پھر مجھ سے کہا اے عطا تمہارے پاس کوئی خوشبو ہے؟ میں نے کہا کہ ہاں میرے پا س سعد ہے پس انہوں نے وہ تھوڑی سی لے لی اور اپنے سر اور بدن پر چھڑک دی پھر ننگے پاؤں چل پڑے یہاں تک کہ امام حسینؑ کے سرہانے جا ٹھہرے تب انہوں نے تین بار

اللہُ اَکْبَرُ

کہا اور بے ہوش ہر کر گر پڑے جب ہوش آیا تو میں نے سنا کہ وہ کہہ رہے تھے

اَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ یَا آلَ اللهِ.. 

آخر تک جو بعینہ وہی پندرہ رجب والی زیارت ہے کہ جسے ہم نے اعمال رجب میں نقل کر چکے ہیں اور سوائے چند ایک کلمات کے اس میں کوئی فرق نہیں ہے اور یہ بھی جیسا کہ شیخ مرحوم نے احتمال دیا ہے کہ نقل در نقل ﴿اختلاف نسخ ﴾ ہونے کی وجہ سے ہوا ہے پس اگر کوئی شخص روز اربعین یہ زیارت بھی پڑھنا چاہے تو وہ پندرہ رجب کی زیارت کے صفحات میں سے پڑھ لے۔

?