• AA+ A++

معلوم ہونا چاہیئے کہ عاشورہ کے دن کے لیے امام حسینؑ کی بہت سی زیارتیں نقل ہوئی ہیں اور ہم بغرض اختصار دو زیارتوں کے نقل پر اکتفا کریں گے قبل ازیں دوسرے باب میں روز عاشورا کے اعمال میں ایک زیارت لکھی گئی ہے اور وہ مطالب بھی وہاں ذکر ہوئے ہیں جو اس مقام کے ساتھ مناسب ہیں۔ اب رہیں دو زیارتیں تو ان میں سے ایک وہی زیارت عاشورا ہے جو معروف ہے اور دور و نزدیک سے پڑھی جاتی ہے اس کی تفصیل جیسا کہ شیخ ابو جعفر طوسی نے کتاب مصباح میں فرمائی کچھ اس طرح ہے کہ محمد بن اسماعیل بن بزیع نے صالح بن عقبہ سے اس نے اپنے باپ سے اور اس نے امام محمد باقرؑ سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا جو شخص دسویں محرم کے دن امام حسینؑ کی زیارت کرے اور اسکے ساتھ وہاں گر یہ بھی کرے تو روز قیامت وہ خدا سے ملاقات کریگا دو ہزار حج، دو ہزار عمرہ اور دو ہزار غزوہ کے ثواب کے ساتھ اس شخص جس نے حج عمرہ اور جہاد حضرت رسول ﷲؐ اور ائمہ طاہرینؑ کیساتھ مل کر کیا ہو راوی کا بیان ہے کہ میں نے عرض کی آپ پر قربان ہو جاؤں ایسے شخص کے لیے کیا ثواب ہے جو کربلا سے دور دراز کے شہروں میں رہتا ہو اور اس کیلئے عاشورہ کے دن مزار امام حسینؑ کی زیارت کو آنا ممکن نہ ہو؟ آپ نے فرمایا اس صورت میں وہ شخص صحرا میں چلا جائے گا یا اپنے گھر کی سب سے اونچی چھت پر چڑھے اور حضرت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے سلام کرے اور آپ کے قاتلوں پر جتنی ہو سکے لعنت بھیجے پھر دو رکعت نماز پڑھے اور یہ عمل دن کے پہلے حصے میں زوال سے قبل بجا لائے بعد میں امام حسینؑ کیلئے روئے اور فریاد بلند کرے نیز گھر میں جو افراد ہوں اگر ان سے تقیہ نہ کرنا ہو تو انہیں بھی کہے کہ وہ گریہ کریں۔ اس طرح وہ اپنے گھر میں سوگواری اور گریہ زاری کی صورت بنائے اور حضرت کے مصائب پر با آواز بلند روتے ہوئے وہ لوگ ایک دوسرے سے تعزیت کریں تو میں خدا کی طرف سے ان لوگوں کیلئے ضامن ہوں کہ اگر وہ اس طرح عمل کریں تو ان کو بھی وہی ثواب ملے گا میں نے عرض کی کہ آپ پر قربان ہو جاؤں ! کیا آپ اس ثواب کے ضامن و کفیل ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ ہاں میں ہر اس شخص کیلئے اس ثواب کا ضامن و کفیل ہوں جو یہ عمل انجام دے تب میں نے عرض کی کہ وہ لوگ کس طرح ایک دوسرے سے تعزیت کریں؟ آپ نے فرمایا کہ وہ ایک دوسرے سے یہ کہیں:

أَعْظَمَ اللہُ ٲُجُورَنا بِمُصابِنا بِالْحُسَیْنِ، وَجَعَلَنا وَ إیَّاکُمْ مِنَ الطَّالِبِینَ بِثارِہِ مَعَ وَلِیِّہِ الْاِمامِ الْمَھْدِیِّ مِنْ آلِ مُحَمَّدٍ۔

خدا ہماری جزاؤں میں اضافہ کرے اس سوگواری پر جو ہم نے امام حسینؑ کیلئے کی اور ہمیں تمہیں انکے خون کا بدلہ لینے والوں میں قرار دے ان کے وارث امام مہدی (ع) کی ہمراہی میں جو آل محمدؑ میں سے ہیں۔

اگر ایسا ممکن ہو تو دسویں محرم کے دن کوئی شخص اپنے ذاتی اغراض کیلئے کہیں نہ جائے کیونکہ یہ دن نحس ہے جس میں کسی مومن کی حاجت پوری نہیں ہوتی اور اگر حاجت پوری ہو بھی جائے تو وہ اس مومن کیلئے بابرکت نہ ہو گی اور وہ اس میں بھلائی نہ دیکھے گا نیز کوئی مومن اس دن اپنے گھر کے لیے ذخیرہ نہ کرے کہ جو شخص اس دن کوئی چیز ذخیرہ کرے گا اس میں برکت نہ ہو گی۔ اور وہ اس کیلئے مفید ثابت نہ ہو گی اور نہ ہی ان افراد کے لیے جن کی خاطر اس نے ذخیرہ کیا ہے۔ پس جو لوگ یہ عمل بجا لائیں گے تو خدا تعالیٰ ان کے نام ہزار حج ہزار عمرہ اور ہزار جہاد کا ثواب لکھے گا جو انہوں نے رسول ﷲ(ص) کی ہمراہی میں کیا ہو۔ اسکے علاوہ ان کیلئے ہر پیغمبر رسول وصی اور شہید کی مصیبت کا ثواب ہو گا خواہ وہ طبیعی موت سے فوت ہوا ہو یا شہید کیا گیا ہو اس وقت سے جب سے خدا نے اس دنیا کو پیدا کیا اور اس وقت تک جب قیامت بپا ہو گی صالح ابن عقبہ اور سیف ابن عمیرہ کا بیان ہے کہ علقمہ ابن محمد خضرمی نے کہا ہے کہ میں نے حضرت امام محمد باقرؑ سے عرض کی کہ مجھے ا یسی دعا تعلیم فرمائیں جسے میں دسویں محرم کے دن امام حسینؑ کی نزدیک سے زیارت کرتے وقت پڑھوں اور ایسی دعا بھی تعلیم فرمائیں کہ جو میں اس وقت پڑھوں جب نزدیک سے حضرت کی زیارت نہ کر سکوں اور میں دور کے شہروں اور اپنے گھر سے اشارے کیساتھ امام حسینؑ کو سلام پیش کروں۔ آپ نے فرمایا کہ اے عقلمہ! جب تم دو رکعت نماز ادا کر لو اور اس کے بعد سلام کیلئے حضرت کی طرف اشارہ کرو تو اشارہ کرتے وقت تکبیر کہنے کے بعدمندرجہ ذیل دعا پڑھو۔ کیونکہ جب تم یہ دعا پڑھو گے تو بے شک تم نے ان الفاظ میں دعا کی ہے کہ جن الفاظ میں وہ فرشتے دعا کرتے ہیں جو امام حسینؑ کی زیارت کرنے آتے ہیں چنانچہ خدا تمہارے لیے دس لاکھ درجے لکھے گا اور تم اس شخص کی مانند ہو گے جو حضرت کے ہمراہ شہید ہوا ہو اور تم اس کے درجات میں حصہ دار بن جاؤ گے نیز تم ان افراد میں شمار کیے جاؤ گے جو امام حسینؑ کے ساتھ شہید ہوئے ہیں نیز تمہارے لیے ہر نبی ، رسول اور امام مظلوم کے ہر اس زائر کا ثواب لکھا جائے گا جس نے اس دن سے کہ جب سے آپ شہید ہوئے ہیں آپکی زیارت کی ہو۔ آپ پر سلام ہواور آپکے خاندان پر پس وہ زیارت عاشورہ یہ ہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَبا عَبْدِ اللهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ رَسُولِ اللهِ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ أَمِیرِالْمُوَْمِنِینَ وَابْنَ سَیِّدِ الْوَصِیِّینَ

آپ پر سلام ہو اے ابا عبدا(ع)للہ، آپ پر سلام ہو اے رسول خدا (ص)کے فرزند، سلام ہوآپ پر اے امیر المومنینؑ کے فرزند اور اوصیا کے سردار کے فرزند

 اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَابْنَ فاطِمَةَ سَیِّدَةِ نِساءِ الْعالَمِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا ثارَ اللهِ وَابْنَ ثارِہِ وَالْوِتْرَ الْمَوْتُورَ،

 سلام ہوآپ پر اے فرزند فاطمہ (ع) جو جہانوں کی عورتوں کی سردار ہیں آپ پر سلام ہو اے قربان خدا اور قربان خدا کے فرزند اور تن تنہا 

 اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلَی الْاَرْواحِ الَّتِی حَلَّتْ بِفِنائِکَ عَلَیْکُمْ مِنِّی جَمِیعاً سَلامُ اللهِ أَبَداً مَا بَقِیتُ وَبَقِیَ اللَّیْلُ وَالنَّھارُ

 آپ پر سلام ہواور ان روحوں پر جو آپ کے آستانوں میں اتری ہیں آپ سب پرمیری طرف سے خدا کا سلام ہمیشہ جب تک میں باقی ہوں اور رات دن باقی ہیں

یَا أَبا عَبْدِ اللهِ، لَقَدْ عَظُمَتِ الرَّزِیَّۃُ وَجَلَّتْ وَعَظُمَتِ الْمُصِیبَۃُ بِکَ عَلَیْنا 

اے ابا عبد ﷲ(ع) آپ کا سوگ بہت بھاری اور بہت بڑا ہے اور آپ کی مصیبت بہت بڑی ہے ہمارے لیے 

وَعَلَی جَمِیعِ أَھْلِ الْاِسْلامِ وَجَلَّتْ وَعَظُمَتْ مُصِیبَتُکَ فِی السَّمٰوَاتِ عَلَی جَمِیعِ أَھْلِ السَّمٰوَاتِ

اور تمام اہل اسلام کے لیے اور بہت بڑی اور بھاری ہے آپ کی مصیبت آسمانوں میں تمام آسمان والوں کے لیے

فَلَعَنَ اللہُ ٲُمَّةً أَسَّسَتْ أَسَاسَ الظُّلْمِ وَالْجَوْرِ عَلَیْکُمْ أَھْلَ الْبَیْتِ، 

پس خدا کی لعنت ہو اس گروہ پرجس نے آپ پر ظلم و ستم کرنے کی بنیاد ڈالی اے اہلبیت 

وَلَعَنَ اللہُ ٲُمَّةً دَفَعَتْکُمْ عَنْ مَقامِکُمْ وَأَزالَتْکُمْ عَنْ مَراتِبِکُمُ الَّتِی رَتَّبَکُمُ اللہُ فِیھا،

اور خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے آپکو آپکے مقام سے ہٹایا اور آپ کو اس مرتبے سے گرایا جو خدا نے آپ کو دیا خدا کی لعنت ہو اس گروہ پر جس نے آپ کو قتل کیا

وَلَعَنَ اللہُ ٲُمَّةً قَتَلَتْکُمْ وَلَعَنَ اللہُ الْمُمَھِّدِینَ لَھُمْ بِالتَّمْکِینِ مِنْ قِتالِکُمْ 

 اور خدا کی لعنت ہو ان پر جنہوں نے انکو آپکے ساتھ جنگ کرنے کی قوت فراہم کی 

بَرِئْتُ إلَی اللهِ وَ إلَیْکُمْ مِنْھُمْ وَأَشْیاعِھِمْ وَأَتْباعِھِمْ وَأَوْلِیائِھِمْ، ،

میں بری ہوں خدا کی سامنے اور آپکے سامنے ان سے انکے مددگاروں انکے پیروکاروں اور انکے ساتھیوں سے 

یَا أَبا عَبْدِاللهِ إنِّی سِلْمٌ لِمَنْ سالَمَکُمْ، وَحَرْبٌ لِمَنْ حارَبَکُمْ إلی یَوْمِ الْقِیامَةِ، 

اے ابا عبداللہ میری صلح ہے آپ سے صلح کرنے والے سے اور میری جنگ ہے آپ سے جنگ کرنے والے سے روز قیامت تک

وَلَعَنَ اللہُ آلَ زِیادٍ وَآلَ مَرْوانَ، وَلَعَنَ اللہُ بَنِی ٲُمَیَّةَ قاطِبَةً، وَلَعَنَ اللہُ ابْنَ مَرْجانَةَ

اور خدا لعنت کرے اولاد زیاد اور اولاد مروان پر، خدا اظہار بیزاری کرے تمام بنی امیہ سے، خدا لعنت کرے ابن مرجانہ پر

وَلَعَنَ اللہُ عُمَرَ بْنَ سَعْدٍ، وَلَعَنَ اللہُ شِمْراً وَلَعَنَ اللہُ ٲُمَّةً أَسْرَجَتْ وَأَلْجَمَتْ وَتَنَقَّبَتْ لِقِتالِکَ

خدا لعنت کرے عمر بن سعد پر، خدا لعنت کرے شمر پر اور خدا لعنت کرے جنہوں نے زین کسا لگام دی گھوڑوں کو اور لوگوں کو آپ سے لڑنے کیلئے ابھارا

بِأَبِی أَنْتَ وَٲُمِّی، لَقَدْ عَظُمَ مُصابِی بِکَ، فَأَسْأَلُ اللهَ الَّذِی أَکْرَمَ مَقامَکَ، وَأَکْرَمَنِی بِکَ،

میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں یقینا آپکی خاطر میرا غم بڑھ گیا ہے پس سوال کرتا ہوں خدا سے جس نے آپکو شان عطا کی اور آپکے ذریعے مجھے عزت دی 

أَنْ یَرْزُقَنِی طَلَبَ ثارِکَ مَعَ إمامٍ مَنْصُورٍ مِنْ أَھْلِ بَیْتِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ۔ 

یہ کہ وہ مجھے آپ کے خون کا بدلہ لینے کا موقع دے ان امام منصورؑ کے ساتھ جو اہل بیت محمدؑ میں سے ہوں گے!

اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِی عِنْدَکَ وَجِیھاً بِالْحُسَیْنِ فِی الدُّنْیا وَالآخِرَةِ 

اے معبود مجھ کو اپنے ہاں آبرومند بنا حسینؑ کے واسطے سے دنیا و آخرت میں 

یَا أَبا عَبْدِ اللهِ إنِّی أَتَقَرَّبُ إلَی اللهِ وَ إلی رَسُولِہِ وَ إلی أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ، وَ إلی فاطِمَةَ، وَ إلَی الْحَسَنِ، وَ إلَیْکَ بِمُوَالاتِکَ

اے ابا عبد اللہ بے شک میں قرب چاہتا ہوں خدا کا اس کے رسول(ص) کا امیر المومنینؑ کا فاطمۃ زہراء(ع) کا حسن مجتبیٰ(ع) اور آپ کا قرب آپکی حبداری سے

 وَبِالْبَرائَةِ مِمَّنْ قَاتَلَکَ وَنَصَبَ لَکَ الْحَرْبَ وَبِالْبَرائَةِ مِمَّنْ أَسَّسَ أَسَاسَ الْظُلْمِ وَالْجَوْرِ عَلَیْکُمْ

 اور اس سے بیزاری کے ذریعے جس نے آپکو قتل کیا اور آتش جنگ بھڑکائی اور اس سے بیزاری کے ذریعے جس نے تم پر ظلم وستم کی بنیاد رکھی

 وَأَبْرَٲُ إلَی اللهِ وَ إلی رَسُولِہِ مِمَّنْ أَسَّسَ أَساسَ ذلِکَ وَبَنیٰ عَلَیْہِ بُنْیانَہُ، وَجَریٰ فِی ظُلْمِہِ وَجَوْرِہِ عَلَیْکُمْ وَعَلَی أَشْیاعِکُمْ،

 اور میں بری الذمہ ہوں ﷲ اور اس کے رسول کے سامنے اس سے جس نے ایسی بنیاد قائم کی اور اس پر عمارت اٹھائی اور پھر ظلم و ستم کرنا شروع کیا اور آپ پر اور آپ کے پیروکاروں پر 

بَرِئْتُ إلَی اللهِ وَ إلَیْکُمْ مِنْھُمْ، وَأَتَقَرَّبُ إلَی اللهِ ثُمَّ إلَیْکُمْ بِمُوالاتِکُمْ وَمُوالاةِ وَلِیِّکُمْ، 

میں بیزاری ظاہر کرتا ہوں خدا اور آپ کے سامنے ان ظالموں سے اور قرب چاہتا ہوں خدا کا پھر آپ کا آپ سے محبت کی وجہ سے اور آپ کے ولیوں سے محبت کے ذریعے

وَبِالْبَرائَةِ مِنْ أَعْدائِکُمْ، وَالنَّاصِبِینَ لَکُمُ الْحَرْبَ، وَبِالْبَرائَةِ مِنْ أَشْیَاعِھِمْ وَأَتْبَاعِھِمْ،

 آپکے دشمنوں اور آپکے خلاف جنگ برپا کرنے والوں سے بیزاری کے ذریعے اور انکے طرف داروں اورپیروکاروں سے بیزاری کے ذریعے

إنِّی سِلْمٌ لِمَنْ سالَمَکُمْ، وَحَرْبٌ لِمَنْ حارَبَکُمْ، وَوَلِیٌّ لِمَنْ والاکُمْ وَعَدُوٌّ لِمَنْ عاداکُمْ

میری صلح ہے آپ سے صلح کرنے والے سے اور میری جنگ ہے آپ سے جنگ کرنے والے سے میں آپکے دوست کا دوست

 فَأَسْأَلُ اللهَ الَّذِی أَکْرَمَنِی بِمَعْرِفَتِکُمْ، وَمَعْرِفَةِ أَوْلِیَائِکُمْ،

اور آپکے دشمن کا دشمن ہوں پس سوال کرتاہوں خدا سے جس نے عزت دی مجھے آپ کی پہچان اور آپکے ولیوں کی پہچان کے ذریعے

وَرَزَقَنِی الْبَرائَةَ مِنْ أَعْدائِکُمْ، أَنْ یَجْعَلَنِی مَعَکُمْ فِی الدُّنْیا وَالْآخِرَةِ،

اور مجھے آپ کے دشمنوں سے بیزاری کی توفیق دی یہ کہ مجھے آپ کے ساتھ رکھے دنیا اور آخرت میں 

وَأَنْ یُثَبِّتَ لِی عِنْدَکُمْ قَدَمَ صِدْقٍ فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ، وَأَسْأَلُہُ أَنْ یُبَلِّغَنِی الْمَقامَ الْمَحْمُودَ لَکُمْ عِنْدَ اللهِ،

اور یہ کہ مجھے آپ کے حضور سچائی کے ساتھ ثابت قدم رکھے دنیا اور آخرت میں اور اس سے سوال کرتا ہے کہ مجھے بھی خدا کے ہاں آپ کے پسندیدہ مقام پر پہنچائے

 وَأَنْ یَرْزُقَنِی طَلَبَ ثارِی مَعَ إمامِ ھُدیً ظَاھِرٍ نَاطِقٍ بِالْحَقِّ مِنْکُمْ،

 نیز مجھے نصیب کرے آپکے خون کا بدلہ لینا اس امام کیساتھ جو ہدایت دینے والا مدد گار رہبرحق بات زبان پر لانے والا ہے

 وَأَسْأَلُ اللهَ بِحَقِّکُمْ وَ بِالشَّأْنِ الَّذِی لَکُمْ عِنْدَہُ أَنْ یُعْطِیَنِی بِمُصابِی بِکُمْ أَفْضَلَ مَا یُعْطِی مُصاباً بِمُصِیبَتِہِ

میں سوال کرتا ہوں خدا سے آپکے حق کے واسطے اور آپکی شان کے واسطے جوآپ اسکے ہاں رکھتے ہیں یہ کہ وہ مجھ کو عطا کرے آپکی سوگواری پر

 مُصِیبَةً مَا أَعْظَمَھا وَأَعْظَمَ رَزِیَّتَھا فِی الْاِسْلامِ وَ فِی جَمِیعِ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ۔

 ایسا بہترین اجر جو اس نے آپکے کسی سوگوار کو دیا ہواس مصیبت پر کہ جو بہت بڑی مصیبت ہے اور اسکا رنج وغم بہت زیادہ ہے اسلام میں اور تمام آسمانوں میں اور زمین میں 

 اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِی فِی مَقَامِی ھذَا مِمَّنْ تَنالُہُ مِنْکَ صَلَواتٌ وَرَحْمَۃٌ وَمَغْفِرَۃٌ 

اے معبود قرار دے مجھے اس جگہ پر ان فراد میں سے جن کو نصیب ہوں تیرے درود تیری رحمت اور بخشش 

اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ مَحْیایَ مَحْیا مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَمَماتِی مَماتَ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ 

اے معبود قرار دے میرا جینا محمد(ص) و آل محمد(ص) کا سا جینا اور میری موت کو محمد (ص)و آل محمد(ص) کی موت کی مانند بنا

اَللّٰھُمَّ إنَّ ھذَا یَوْمٌ تَبَرَّکَتْ بِہِ بَنُو ٲُمَیَّةَ وَابْنُ آکِلَةِ الْاَکْبادِ، اللَّعِینُ ابْنُ اللَّعِینِ عَلَی لِسانِکَ وَلِسانِ نَبِیِّکَ فِی کُلِّ مَوْطِنٍ وَمَوْقِفٍ وَقَفَ فِیہِ نَبِیُّکَ 

اے معبود بے شک یہ وہ دن ہے کہ جس کو نبی امیہ اور کلیجے کھانے والی کے بیٹے نے بابرکت جانا جو ملعون ابن ملعون ہے تیری زبان پراور تیرے نبی اکرم(ص) کی زبان پر ہر مقام میں جہاں رہے اور ہر جگہ کہ جہاں تیرانبی اکرم(ص) ٹھہرے

اَللّٰھُمَّ الْعَنْ أَبا سُفْیانَ وَمُعَاوِیَةَ وَیَزِیدَ بْنَ مُعَاوِیَةَ عَلَیْھِمْ مِنْکَ اللَّعْنَۃُ أَبَدَ الْآبِدِینَ،

 اے معبود اظہار بیزاری کر ابو سفیان اور معاویہ اور یزید بن معاویہ سے کہ ان سے اظہار بیزاری ہو تیری طرف سے ہمیشہ ہمیشہ

 وَھذَا یَوْمٌ فَرِحَتْ بِہِ آلُ زِیادٍ وَآلُ مَرْوانَ بِقَتْلِھِمُ الْحُسَيْنَ صَلَواتُ اللهِ عَلَیْہِ،

 اور یہ وہ دن ہے جس میں خوش ہوئی اولاد زیاد اور اولاد مروان کہ انہوں نے قتل کیا حسین صلوات ﷲ علیہ کو 

 اَللّٰھُمَّ فَضاعِفْ عَلَیْھِمُ اللَّعْنَ مِنْکَ وَالْعَذابَ الْاََلِیمَ۔

اے معبود پس تو زیادہ کر دے ان پر اپنی طرف سے لعنت اور عذاب کو

اَللّٰھُمَّ إنِّی أَتَقَرَّبُ إلَیْکَ فِی ھذَا الْیَوْمِ وَفِی مَوْقِفِی ھذَا، وَأَیَّامِ حَیَاتِی بِالْبَرَائَةِ مِنْھُمْ،

اے معبود بے شک میں تیرا قرب چاہتا ہوں کہ آج کے دن میں اس جگہ پر جہاں کھڑا ہوں اور اپنی زندگی کے دنوں میں ان سے بیزاری کرنے کے ذریعے

وَاللَّعْنَةِ عَلَیْھِمْ، وَبِالْمُوَالاةِ لِنَبِیِّکَ وَآلِ نَبِیِّکَ عَلَیْہِ وَعَلَیْھِمُ اَلسَّلَامُ

اور ان پر نفرین بھیجنے کے ذریعے اور بوسیلہ اس دوستی کے جو مجھے تیرے نبی(ص) کی آل (ع)سے ہے سلام ہو تیرے نبی (ص)اور ان کی آل (ع)پر

پھر سو مرتبہ کہے:

اَللّٰھُمَّ الْعَنْ أَوَّلَ ظَالِمٍ ظَلَمَ حَقَّ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَآخِرَ تَابِعٍ لَہُ عَلَی ذلِکَ۔

اے معبود محروم کر اپنی رحمت سے اس پہلے ظالم کو جس نے ضائع کیا محمد (ص)و آل محمد (ص)کا حق اوراسکو بھی جس نے آخر میں اس کی پیروی کی

اَللّٰھُمَّ الْعَنِ الْعِصَابَةَ الَّتِی جاھَدَتِ الْحُسَیْنَ وَشایَعَتْ وَبایَعَتْ وَتابَعَتْ عَلَی قَتْلِہِ اَللّٰھُمَّ الْعَنْھُمْ جَمِیعاً

اے معبود لعنت کر اس جماعت پر جنہوں نے جنگ کی حسین (ع) سے نیز ان پربھی جو قتل حسین (ع) میں ان کے شریک اور ہم رائے تھے اے معبود ان سب پر لعنت بھیج

اب سو مرتبہ کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا أَبا عَبْدِ اللهِ وَعَلَی الْاَرْواحِ الَّتِی حَلَّتْ بِفِنائِکَ

سلام ہو آپ پراے ابا عبد اللہ اور سلام ہو ان روحوں پر جو آپ کے روضے پر آتی ہیں

عَلَیْکَ مِنِّی سَلامُ اللهِ أَبَداً مَا بَقِیتُ وَ بَقِیَ اللَّیْلُ وَالنَّھارُ وَ لاَ جَعَلَہُ اللہُ آخِرَ الْعَھْدِ مِنِّی لِزِیارَتِکُمْ

آپ پر میری طرف سے خدا کا سلام ہو ہمیشہ جب تک زندہ ہوں اور جب تک رات دن باقی ہیں اورخدا قرار نہ دے اس کو میرے لیے آپ کی زیارت کا آخری موقع

اَلسَّلَامُ عَلَی الْحُسَیْنِ وَ عَلَی عَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ وَ عَلَی أَوْلادِ الْحُسَیْنِ وَ عَلَی أَصْحابِ الْحُسَیْنِ

سلام ہو حسین(ع) پر، اور شہزادہ علی(ع) فرزند حسین(ع) پر، سلام ہو حسین(ع) کی اولاد اور حسین(ع) کے اصحاب پر

پھر کہے:

اَللّٰھُمَّ خُصَّ أَنْتَ أَوَّلَ ظالِمٍ بِاللَّعْنِ مِنِّی، وَابْدَأْ بِہِ أَوَّلاً، ثُمَّ الْعَن الثَّانِیَ وَالثَّالِثَ وَالرَّابِعَ۔

اے معبود!تو مخصوص فرما پہلے ظالم کو میری طرف سے لعنت کیساتھ تو اب اسی لعنت کا آغاز فرماپھرلعنت بھیج دوسرے اور تیسرے اور پھر چوتھے پر لعنت بھیج !

اَللّٰھُمَّ الْعَنْ یَزِیدَ خامِساً، وَالْعَنْ عُبَیْدَااللهِ بْنَ زِیادٍ وَابْنَ مَرْجانَةَ وَعُمَرَ بْنَ سَعْدٍ

اے معبود لعنت کر یزید پر جو پانچواں ہے اور لعنت کرعبید اللہ فرزند زیاد پر اور فرزند مرجانہ پر عمر فرزند سعد پر

وَشِمْراً وَآلَ أَبِی سُفْیانَ وَآلَ زِیادٍ وَآلَ مَرْوَانَ إلی یَوْمِ الْقِیَامَةِ۔

اور شمر پر اور اولاد ابوسفیان کواور اولاد زیاد کو اور اولاد مروان کو رحمت سے دور کر قیامت کے دن تک

اس کے بعد سجدے میں جائے اور کہے:

اَللّٰھُمَّ لَکَ الْحَمْدُ حَمْدَ الشَّاکِرِینَ، لَکَ عَلَی مُصَابِھِمْ، الْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلَی عَظِیمِ رَزِیَّتِی،

اے معبود! تیرے لیے حمد ہے شکر کرنے والوں کی حمد، تیری حمد ہے ان کی مصیبت پر، حمد ہے خدا کے لیے جس نے مجھےعزاداری نصیب کی

اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِی شَفاعَةَ الْحُسَیْنِ یَوْمَ الْوُرُودِ، وَثَبِّتْ لِی قَدَمَ صِدْقٍ عِنْدَکَ مَعَ الْحُسَیْنِ وَأَصْحابِ الْحُسَیْنِ الَّذِینَ بَذَلُوا مُھَجَھُمْ دُونَ الْحُسَیْنِ۔

اے معبود حشر میں آنے کے دن مجھے حسین (ع) کی شفاعت سے بہرہ مند فرما اور میرے قدم کو سیدھا اور پکا بنا جب میں تیرے پاس آؤں حسین (ع) کے ساتھ اور اصحاب حسین (ع) کے ساتھ جنہوں نے حسین(ع) کیلئے اپنی جانیں قربان کر دیں ۔

علقمہ کابیان ہے کہ امام محمد باقرؑ نے فرمایا: اگر ممکن ہو تو یہی زیارت ہر روز اپنے گھر میں بیٹھ کرپڑھے، اور اسے وہ سارے ثواب ملیں گے جن کا پہلے ذکر ہوا ہے۔ محمد ابن خالد طیالسی نے سیف ابن عمیر سے نقل کیا ہے کہ اس نے کہا :میں صفوان ابن مہران اور اپنے بعض ساتھیوں کے ہمراہ نجف اشرف کی طرف نکلا جب کہ امام جعفر صادقؑ حیرہ سے مدینہ روانہ ہو چکے تھے وہاں جب ہم امیر المومنینؑ کی زیارت سے فارغ ہوئے تو صفوان نے اپنا رخ ابو عبد اللہ الحسینؑ کے روضہ مبارک کیطرف کیا اور کہنے لگے اس مقام یعنی امیر المومنینؑ کے سر اقدس کے قریب سے امام حسینؑ کی زیارت کرو کیونکہ امام جعفر صادقؑ نے اسی جگہ سے اشارہ کرتے ہوئے حضرت کو سلام پیش کیا تھا جب کہ میں بھی آپکے ساتھ تھا۔ سیف کا کہنا ہے کہ صفوان نے وہی زیارت پڑھی جو علقمہ ابن محمد حضرمی نے امام محمد باقرؑ سے روز عاشورہ کے لیے روایت کی تھی چنانچہ اس نے امیر المومنینؑ کے سرہانے دو رکعت نماز اد اکی اور اس کے بعد حضرت سے وداع کیا۔

?