یہاں دو اذن دخول تحریر کیے جارہے ہیں جو حرم کے اندر جانے سے قبل پڑھنے چاہئیں۔
پہلا اذن دخول
شیخ کفعمی نے فرمایا ہے کہ جب حضرت رسول کی مسجد یا ائمہ(ع) میں سے کسی امام(ع) کے حرم میں جانے کا ارادہ کرے تو دروازے پر کھڑے ہو کر یہ پڑھے:
اَللّٰھُمَّ إنِّی وَقَفْتُ عَلَی بَابٍ مِنْ أَبْوابِ بُیُوتِ نَبِیِّکَ صَلَواتُکَ عَلَیْہِ وَآلِہِ
اے معبود! میں تیرے نبی کے گھر کے دروازوں میں سے ایک دروازے پر حاضر ہوں ان پر اور انکی آل (ع) پر تیری رحمت نازل ہو
وَقَدْ مَنَعْتَ النَّاسَ أَنْ یَدْخُلُوا إلاَّ بِإذْنِہِ فَقُلْتَ یَا أَیُّھَا الَّذِینَ آمَنُوالاَ تَدْخُلُوا بُیُوتَ النَّبِیِّ إلاَّ أَنْ یُؤْذَنَ لَکُمْ
تو نے لوگوں کو آنحضرت(ص) کی اجازت کے بغیر ان کے گھروں میں داخل ہونے سے منع کیا ہے اور تیرا فرمان ہے اے ایمان والوداخل نہ ہواکرو نبی کے گھروں میں مگر اس وقت جب تمہیں اجازت مل جائے
اَللّٰھُمَّ إنِّی أَعْتَقِدُ حُرْمَةَ صَاحِبِ ھذَا الْمَشْھَدِ الشَّرِیفِ فِی غَیْبَتِہِ کَمَا أَعْتَقِدُھا فِی حَضْرَتِہ
اے اللہ بے شک میں اس حرمشریف میں مدفون ہستی کا ان کی غیبت میں ایسے ہی معتقد ہوں جیسے میں ان کے ظہور میں معتقد تھا
وَأَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَکَ وَ خُلَفائَکَ عَلَیْھِمُ اَلسَّلَامُ أَحْیاءٌ عِنْدَکَ یُرْزَقُونَ یَرَوْنَ مَقامِی وَیَسْمَعُونَ کَلامِی وَ یَرُدُّونَ سَلامِی
اور میں جانتا ہوں کہ تیرا رسول (ص)اورتیرے خلفاء کہ ان سب پر سلام ہو وہ زندہ ہیں اور تیرے ہاں رزق پاتے ہیں وہ مجھے دیکھ رہے ہیں میری معروضات سن رہے ہیں اور میرے سلام کا جواب دے رہے ہیں
وَأَنَّکَ حَجَبْتَ عَنْ سَمْعِی کَلامَھُمْ، وَفَتَحْتَ بابَ فَھْمِی بِلَذِیذِ مُناجاتِھِمْ
اور بے شک تو نے میرے کانوں کو ان کا کلام سننے سے روکا ہے اور ان سے راز ونیاز کرنےمیں میرے فہم کو کھول رکھا ہے
وَ إنِّی أَسْتَأْذِنُکَ یَا رَبِّ أَوَّلاً، وَأَسْتَأْذِنُ رَسُولَکَ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ ثانِیاً
اور اے میرے رب پہلے میں تجھ سے اجازت مانگتاہوں پھر تیرے رسول(ص) سے اجازت مانگتا ہوں کہ خدا رحمت کرے ان پر اور ان کی آل (ع)پر
وَأَسْتَأْذِنُ خَلِیفَتَکَ الْاِمامَ الْمَفْرُوضَ عَلَیَّ طاعَتُہُ۔
اور اجازت مانگتا ہوں تیرے خلیفہ و امام سے جن کی اطاعت مجھ پر واجب ہے۔
فلاں بن فلاں کی بجائے ان امام کا نام مع ان کے والد بزرگوار کے اسم گرامی کو زبان پر لائے کہ جن کی زیارت کررہا ہے مثلاً اگر امام حسینؑ کی زیارت ہے تو کہے:
الْحُسَیْنَ بْنَ عَلِیٍّ ؑ اوراگر زیارت امام رضاؑ ہو تو کہے: عَلِیَّ بْنَ مُوسَی الرِّضا ؑ حسین بن علیؑ ، علی بن موسیٰ الرضاؑ اور اسی طرح باقی آئمہ کے بارے میں کہے
پھر یہ پڑھے :
وَالْمَلائِکَةَ الْمُوَکَّلِینَ بِھذِہِ الْبُقْعَةِ الْمُبارَکَةِ ثالِثا
اور پھر ان فرشتوں سے جو اس پر برکت بارگاہ کے نگہبان ہیں
أَ أَدْخُلُ یَا رَسُولَ اللهِ أَ أَدْخُلُ یَا حُجَّةَ اللهِ أَ أَدْخُلُ یَا مَلائِکَةَ اللهِ الْمُقَرَّبِینَ الْمُقِیمِینَ فِی ھذَا الْمَشْھَدِ
آیا میں اندر آجاؤں اے اللہ کے رسول(ص) آیا میں اندر آجاؤں اے خدا کی حجت (ع)آیا میں اندر آجاؤں اے خدا کےمقرب ملائکہ جو قبر مطہر کے پاس مقیم ہیں
فَأْذَنْ لِی یَا مَوْلایَ فِی الدُّخُولِ أَفْضَلَ مَا أَذِنْتَ لاَِحَدٍ مِنْ أَوْلِیائِکَ
پس اے میرے مولا(ع) مجھے اندر آنے کی اجازت دیجیے ایسی بہترین اجازت جو آپ نے اپنے دوستوں میں کسی کو دی ہو
فَإنْ لَمْ أَکُنْ أَھْلاً لِذلِکَ فَأَنْتَ أَھْلٌ لِذلِکَ
اگرچہ میں اس کے لائق نہیں ہوں لیکن آپ اجازت دینے کے اہل ہیں۔
پھر برکت والی دہلیز کو بوسہ دے کر اندر جائے اور کہے:
بِسْمِ اللهِ وَبِاللہ وَفِی سَبِیلِ اللهِ وَعَلَی مِلَّةِ رَسُولِ اللهِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ
خدا کے نام سے خدا کی ذات سے خدا کی راہ میں اور حضرت رسول(ص) خداکی ملت پر کہ رحمت کرے اللہ ان پر اوران کی آل(ع) پر
اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِی وَارْحَمْنِی، وَتُبْ عَلَیَّ إنَّکَ أَنْتَ التَّوَّابُ الرَّحِیمُ۔
اے معبود! مجھے بخش دے مجھ پر رحم فرما اور میری توبہ قبول کرکہ بے شک تو بڑا توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے۔
دوسرا اذن دخول یہ ہے جو علامہ مجلسی(رح) نے اپنے علمائے اعلام کی قدیم کتابوں سے نقل کیا ہے۔ اور اسے سرداب مقدس یا کسی امام -کے حرم مبارک کے اندر داخل ہونے سے پہلے دروازے پر کھڑے ہو کر پڑھنا چائیے اور وہ یہ ہے:
اَللّٰھُمَّ إنَّ ھذِہِ بُقْعَۃٌ طَھَّرْتَھا، وَعَقْوَۃٌ شَرَّفْتَھا، وَمَعالِمُ زَکَّیْتَھا حَیْثُ أَظْھَرْتَ فِیھا أَدِلَّةَ التَّوْحِیدِ وَأَشْباحَ الْعَرْشِ الْمَجِیدِ
اے معبود! یقیناً اس بارگاہ کو تو نے پاکیزہ کیا ہے اور اس آستانے کو عزت دی اور یہ مقام نصیحت ہے جسے تو نے چمکایا تاکہ تو اس میں توحید کی دلیلیں اور عزت والے عرش کی مثالیں ظاہر فرمائے
الَّذِینَ اصْطَفَیْتَھُمْ مُلُوکاً لِحِفْظِ النِّظامِ وَ اخْتَرْتَھُمْ رُؤَساءً لِجَمِیعِ الْاَنامِ
کہ جن لوگوں کو تو نے نظم و نظام کی حفاظت کیلیے حاکم بنایا انہیں ساری مخلوق کیلئے سردار مقرر کیا
وَبَعَثْتَھُمْ لِقِیامِ الْقِسْطِ فِی ابْتِداءِ الْوُجُودِ إلیٰ یَوْمِ الْقِیَامَةِ
اور انہیں عدل و قسط قائم رکھنے کے لیے مامور فرمایا تاکہ آغاز کائنات سے قیامت تک یہ کام انجام دیں
ثُمَّ مَنَنْتَ عَلَیْھِمْ بِاسْتِنابَةِ أَنْبِیائِکَ لِحِفْظِ شَرائِعِکَ وَأَحْکَامِکَ
پھر تو نے ان پر یہ احسان کیا کہ انہیں اپنے نبیوں کا جانشین قرار دیا تاکہ تیری شریعتوں اور حکموں کی حفاظت ہو
فَأَکْمَلْتَ بِاسْتِخْلافِھِمْ رِسالَةَ الْمُنْذِرِینَ کَما أَوْجَبْتَ رِیَاسَتَھُمْ فِی فِطَرِ الْمُکَلَّفِین
ان کو خلافت دے کرنبیوں کی رسالت کو کامل کردیاجیسا کہ تو نے اہل دین پر ان کی حکمرانی واجب و لازم کردی ہے
فَسُبْحانَکَ مِنْ إلہٍ مَا أَرْأَفَکَ، وَلاَ إلہَ إلاَّ أَنْتَ مِنْ مَلِکٍ مَا أَعْدَلَکَ حَیْثُ طابَقَ صُنْعُکَ مَا فَطَرْتَ عَلَیْہِ الْعُقُولَ
پس پاک تر ہے تو اے معبود! کہ بڑی محبت کرتا ہے اور تیرے سوا کوئی معبود نہیں کہ تو بڑا عدل کرنے والا بادشاہ ہےکیونکہ تیری بنائی ہوی چیزیں عقل و خرد سے مطابقت رکھتی ہیں
وَ وافَقَ حُکْمُکَ مَا قَرَّرْتَہُ فِی الْمَعْقُول وَالْمَنْقُولِ
اور تیرا حکم ان اصولوں سے موافقت رکھتا ہے جو تو نے معقولات ومنقولات میں مقرر فرمائے ہیں
فَلَکَ الْحَمْدُ عَلَی تَقْدِیرِکَ الْحَسَنِ الْجَمِیلِ وَلَکَ الشُّکْرُ عَلَی قَضائِکَ الْمُعَلَّلِ بِأَکْمَلِ التَّعْلِیلِ
پس حمد تیرے لیے ہے کہ تو نے ہر چیز کا بہترین اندازہ ٹھہرایا اور شکر تیرے لیے ہے کہ تو نے اپنے ہرفیصلے میں ایک قوی دلیل کوبنیاد بنایا ہے
فَسُبْحانَ مَنْ لاَ یُسْأَلُ عَنْ فِعْلِہِ، وَلاَ یُنازَعُ فِی أَمْرِہِ
پس پاک ہے وہ کہ جس کے فعل پر باز پرس نہیں اور جس کے حکم میں اختلاف نہیں ہوتا
وَسُبْحانَ مَنْ کَتَبَ عَلَی نَفْسِہِ الرَّحْمَةَ قَبْلَ ابْتِداء خَلْقِہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی مَنَّ عَلَیْنا بِحُکَّامٍ یَقُومُونَ مَقامَہُ لَوْ کانَ حاضِراً فِی الْمَکانِ
اور پاک ہے وہ جس نے رحمت کرنا خود پر ضروری قرار دیا قبل اس کے کہ اپنی مخلوق کا آغاز کرتا اور حمد اس ﷲ کی ہے جس نےاپنے قائم مقام حکّام ﴿انبیاء﴾ کے تقرر سے ہم پر احسان کیا اگرچہ وہ کسی جگہ محدود نہیں ہے
وَلاَ إلہَ إلاَّ اللہُ الَّذِی شَرَّفَنا بِأَوْصِیاءِ یَحْفَظُونَ الشَّرائِعَ فِی کُلِّ الْاَزْمانِ
اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں جس نے انبیاء کے جانشینوں کے ذریعے ہمیں عزت دی جو ہر ہر زمانے میں شریعتوں کی حفاظت کرتے رہے
وَاللہُ أَکْبَرُ الَّذِی أَظْھَرَھُمْ لَنا بِمُعْجِزاتٍ یَعْجُزُ عَنْھَا الثَّقَلانِ
اور بزرگتر ہے وہ اللہ جس نے ان کوہمارے لیے ظاہر کیا معجزے دے کر کہ جن کے مقابل جن وانس عاجز ہیں
لَا حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إلاَّ باللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ الَّذِی أَجْرَانَا عَلَی عَوَائِدِہِ الْجَمِیلَةِ فِی الْاُمَمِ السَّالِفِینَ
نہیں کوئی طاقت وقوت مگر وہ جو بلند و برتر خدا سے ملتی ہےجس نے ہمیں سابقہ امتوں سے خوب تر نعمتوں سے نوازا اور سرفراز کیا ہے
اَللّٰھُمَّ فَلَکَ الْحَمْدُ وَالثَّناءُ الْعَلِیُّ کَما وَجَبَ لِوَجْھِکَ الْبَقاءُ السَّرْمَدِیُّ
اے معبود! تیرے ہی لیے حمد ہے اور بہت تعریف اس پرکہ تونے اپنی ذات میں ہمیشہ ہمیشہ کا جلوہ رکھا
وَکَما جَعَلْتَ نَبِیَّنا خَیْرَ النَّبِیِّینَ وَمُلُوکَنَا أَفْضَلَ الْمَخْلُوقِینَ وَاخْتَرْتَھُمْ عَلَی عِلْمٍ عَلَی الْعالَمِینَ
اور تیری حمد اس پر کہ تو نے ہمارے نبی کو نبیوں میں افضل اور ہمارے ائمہ کو مخلوق میں بہتر بنایاعلم ودانش سے ان کو پوری کائنات سے منتخب کیا
وَفِّقْنا لِلسَّعْیِ إلی أَبْوابِھِمُ الْعامِرَةِ إلی یَوْمِ الدِّینِ وَاجْعَلْ أَرْواحَنا تَحِنُّ إلی مَوْطِئِ أَقْدامِھِمْ
ہمیں قیامت تک ان کے آباد آستانوں پر حاضر ہونے کی توفیق دے ہماری روح کو ان کے قدموں میں جانے کا اشتیاق دے
وَنُفُوسَنا تَھْوِی النَّظَرَ إلی مَجالِسِھِمْ وَعَرَصاتِھِمْ حَتَّی کَأَنَّنا نُخاطِبُھُمْ فِی حُضُورِ أَشْخاصِھِمْ
ہماری جانوں کو ان کےدرباروں اور صحنوں کے دیکھنے کی تمنا دے یہاں تک کہ ایسے معلوم ہوتا ہے کہ ہم ان کے روبرو ہو کر عرض گزارہیں
فَصَلَّی اللہُ عَلَیْھِمْ مِنْ سادَةٍ غایِبِینَ وَمِنْ سُلالَةٍ طاھِرِینَ وَمِنْ أَئِمَّةٍ مَعْصُومِینَ
اللہ کی رحمت ہو ان پر جو سردار ،غائب پاکیزہ خاندان اور صاحب عصمت امام و پیشوا ہیں
اَللّٰھُمَّ فَأْذَنْ لَنا بِدُخُولِ ھذِہِ الْعَرَصاتِ الَّتِی اسْتَعْبَدْتَ بِزِیارَتِھا أَھْلَ الْاَرَضِینَ وَالسَّمٰوَاتِ
اے معبود! ہمیں ان بارگاہوں کے احاطہ میں داخل ہونے کی اجازت دے کہ جن کی زیارت کو تو نے زمین وآسمان والوں کیلئے ذریعہ عبادت قرار دیا
وَأَرْسِلْ دُمُوعَنا بِخُشُوعِ الْمَھابَةِ، وَذَلِّلْ جَوارِحَنا بِذُلِّ الْعُبُودِیَّةِ وَ فَرْضِ الطَّاعَةِ
اپنی ہیبت سے ہمارے آنسو رواں کردے اور ہمارے اعضا کو بندگی اور اطاعت کے لیے جھکا دے
حَتَّی نُقِرَّ بِمَا یَجِبُ لَھُمْ مِنَ الْاَوْصَافِ، وَنَعْتَرِفَ بِأَنَّھُمْ شُفَعَاءُ الْخَلائِقِ إذَا نُصِبَتِ الْمَوَازِینُ فِی یَوْمِ الْاَعْرافِ
یہاں تک کہ ہم اقرار کریں ان ہستیوں کے اوصاف کا اور مانیں اس بات کو کہ اس وقت وہ مخلوق کی شفاعت کرنے والے ہونگےجب روز قیامت اعمال کے وزن سامنے آئیں گے
وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَسَلامٌ عَلَی عِبادِہِ الَّذِینَ اصْطَفی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الطَّاھِرِینَ
اورحمد خدا کیلئے ہے اور سلام ہو اسکی برگزیدہ مخلوق محمد(ص) و آل محمد(ص) پر جو پاک و پاکیزہ ہیں۔
پھر چوکھٹ کا بوسہ دے اورگریہ کرتے ہوئے حرم میں داخل ہوجائے ، یہی ان کی طرف سے اذن دخول ہے۔
صَلَوَاتُ اللهِ عَلِیِھِمْ اَجَمَعِیْن
ان تمام پر اللہ تعالیٰ کی رحمتیں ہوں۔