• AA+ A++

مسجد میں داخل ہوتے وقت کی دعا

مصباح الزائر وغیرہ میں ہے کہ جب شہر کوفہ میں داخل ہو تو کہے:

بِسْمِ اللہِ وَبِاللہِ وَفِی سَبِیلِ اللہِ، وَعَلَی مِلَّةِ رَسُولِ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ

خدا کے نام سے خدا کی ذات کے واسطے سے خدا کی راہ میں اور حضرت رسول خدا کے طریق پر

اَللّٰھُمَّ أَنْزِلْنِی مُنْزَلاً مُبارَکاً وَأَنْتَ خَیْرُ الْمُنْزِلِینَ

اے معبود! مجھے بہترین جگہ پر اتار کہ تو سب سے بہتر میزبان ہے ۔

پھر مسجد کوفہ کی طرف چلے اور چلتے ہوئے یہ کہتا جائے

أَللہُ أَکْبَرُ وَلاَ إلہَ إلاَّ اللہُ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَسُبْحانَ اللہِ

خدا بزرگتر ہے اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اورحمد خدا ہی کے لیے ہے کہ خدا پاک تر ہے۔

جب مسجد کے دروازے پر آئے تو اس کے نزدیک کھڑے ہو کر کہے:

اَلسَّلَامُ عَلَی سَیِّدِنا رَسُولِ اللہِ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللہِ وَآلِہِ الطَّاھِرِینَ

سلام ہو ہمارے سردار خدا کے رسول(ص) حضرت محمد(ص) بن عبد اللہ پر اور ان کی آل(ع) پر

اَلسَّلَامُ عَلَی أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طالِبٍ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکاتُہُ وَعَلَی مَجالِسِہِ

سلام ہو مومنوں کے امیر حضرت امام علی(ع) بن ابی طالب پر خدا کی رحمت ہو اور اس کی برکات ہوں سلام ان کی مجالس

وَمَشاھِدِہِ وَمَقامِ حِکْمَتِہِ وَآثارِ آبائِہِ آدَمَ وَنُوحٍ وَ إبْراھِیمَ وَ إسْماعِیلَ وَتِبْیانِ بَیِّناتِہِ

ان کے مظاہر اوران کی حکمت کے مقام پر سلام ہو ان کے بزرگوں آدم(ع) و نوح(ع) اور ابراہیم(ع) و اسماعیل(ع) پر اور سلام ان کے واضح دلائل پر

اَلسَّلَامُ عَلَی الْاِمامِ الْحَکِیمِ الْعَدْلِ الصِّدِّیقِ الْاَکْبَرِ الْفارُوقِ بِالْقِسْطِ 

سلام ہو ان ائمہ(ع) پر جو حکیم عادل صدیق اکبر اور باانصاف فاروق ہیں

الَّذِی فَرَّقَ اللہُ بِہِ بَیْنَ الْحَقِّ وَالْباطِلِ وَالْکُفْرِ وَ الْاِیمانِ وَالشِّرْکِ وَالتَّوْحِیدِ

کہ جن کے ذریعے خدائے تعالیٰ نے حق و باطل کفر و ایمان اور شرک و توحید کا فرق واضح کیا

لِیَھْلِکَ مَنْ ھَلَکَ عَنْ بَیِّنَةٍ وَیَحْییٰ مَنْ حَیَّ عَنْ بَیِّنَةٍ

  تاکہ جو ہلاک ہواسکی ہلاکت پر حجت قائم ہو اور جو زندہ رہے وہ حجت پرزندہ رہے

 أَشْھَدُ أَنَّکَ أَمِیرُ الْمُؤمِنِینَ، وَخاصَّۃُ نَفْسِ الْمُنْتَجَبِینَ، وَزَیْنُ الصِّدِّیقِینَ وَصابِرُ الْمُمْتَحَنِینَ

 میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ مومنوں کے امیر پاک اصل لوگوں کی روحانی خاصیت صاحبان صدق کی زینت اورآزمودہ لوگوں میں زیادہ صابر ہیں

 وَ أَنَّکَ حَکَمُ اللہِ فِی أَرْضِہِ، وَقاضِی أَمْرِہِ وَبابُ حِکْمَتِہِ

 نیز آپ خدا کی زمین میں اس کے منصف اس کے حکم کو جاری کرنے والے اس کی حکمت کا دروازہ

 وَعاقِدُ عَھْدِہِ، وَالنَّاطِقُ بِوَعْدِہِ، وَالْحَبْلُ الْمَوْصُولُ بَیْنَہُ وَبَیْنَ عِبادِہِ

اس کی حکمت کا دروازہ اس کا پیمان باندھنے والے اس کا وعدہ بتانے والے اس کو اور اس کے بندوں کو باہم ملانے والی رسی

وَکَھْفُ النَّجاةِ وَمِنْھاجُ التُّقیٰ وَالدَّرَجَۃُ الْعُلْیا وَمُھَیْمِنُ الْقاضِی الْاَعْلی یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ

نجات کا مرکز تقویٰ کا راستہ بلند درجہ اور تسلط رکھنے والے منصف ہیں اے مومنوں کے امیر

بِکَ أَتَقَرَّبُ إلَی اللہِ زُلْفی، أَنْتَ وَلِیّٖی وَسَیِّدِی وَ وَسِیلَتِی فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ۔

میں آپ کے ذریعے بلند تر خدا کا قرب چاہتا ہوں کہ آپ میرے ولی میرے سردار اور میرا وسیلہ ہیں دنیا اور آخرت میں۔

اس کے بعد مسجد میں داخل ہو جائے‘ مولف کہتے ہیں کہ بہتر یہ ہے کہ مسجد کے عقب میں واقع دروازے سے داخل ہو جو باب الفیل کہلاتا ہے اور داخل ہو کر یہ کہے:

اللہُ أَکْبَرُ، اللہُ أَکْبَرُ، اللہُ أَکْبَرُ، ھذَا مَقامُ الْعَائِذِ بِاللہ، وَبِمُحَمَّدٍ حَبِیبِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ

خدا بزرگ تر ہے خدا بزرگ تر ہے خدا بزرگ تر ہے یہ اسکے کھڑے ہونے کی جگہ ہے جو خدا کی اور خدا کے حبیب حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ کی پناہ لیتا ہے

 وَبِوِلایَةِ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَالْأَئِمَّةِ الْمَھْدِیِّینَ الصَّادِقِینَ النَّاطِقِینَ الرَّاشِدِینَ

 نیز پناہ لیتا ہے مومنوں کے امیر(ع) کی ولایت کی اور ان ائمہ(ع) کی ولایت کی جو رہبر ہیں سچ بولنے والے حق کہنے والے اور سیدھے راستے والے ہیں

الَّذِینَ أَذْھَبَ اللہُ عَنْھُمُ الرِّجْسَ وَطَھَّرَھُمْ تَطْھِیراً، رَضِیتُ بِھِمْ أَئِمَّةً

 جن سے خدا نے ہر نجاست کو دور رکھا اور ان کو پاک رکھا جیسا کہ پاک رکھنے کا حق ہے میں خوش ہوں کہ وہ میرے امام رہبر

وَھُداةً وَمَوالِیَّ، سَلَّمْتُ لأَِمْرِ اللہِ، لاَ ٲُشْرِکُ بِہِ شَیْئاً، وَلاَ أَتَّخِذُ مَعَ للہِ وَلِیّاً،

اور سردار ہیں میں حکم خداکو مانتا ہوں اسکے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا اورسوائے خدا کے کسی کو اپنا ولی نہیں بناتا

کَذَبَ الْعادِلُونَ بِاللہ وَضَلُّوا ضَلالاً بَعِیداً، حَسْبِیَ اللہُ وَ أَوْلِیَاءَ اللہِ،

وہ لوگ جھوٹے ہیں جو خدا سے پھر گئے اور گمراہی میں بہت دورتک جا پڑے میرے لئے کافی ہے خدا اور خدا کے اولیاء

أَشْھَدُ أَنْ لاَ إلہَ إلاَّ اللہُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ، وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ،

میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ یگانہ ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد اس کے بندے اور رسول(ص) ہیں

 وَ أَنَّ عَلِیَّاً وَالْأَئِمَّةَ الْمَھْدِیِّینَ مِنْ ذُرِّیَّتِہِ عَلَیْھِمُ اَلسَّلَامُ أولِیَاءُ وَحُجَّۃُ اللہِ عَلَی خَلْقِہِ۔

 نیز یہ کہ امام علی(ع) اور ان کی اولاد میں سے ہدایت یافتہ ائمہ(ع) ان پر سلام ہو وہ میرے ولی اور خدا کی مخلوق پر حجت ہیں۔

چوتھے ستون کے اعمال

اس کے بعد چوتھے ستون کی طرف جائے جو باب انماط کے قریب اور پانچویں ستون کے سامنے ہے اور ستون ابراہیم کے نام سے مشہور ہے وہاں چار رکعت نماز پڑھے جن میں سے دورکعت حمداور سورہ اخلاص کے ساتھ اور دو رکعت سورۂ حمدا ور سورہ قدر کے ساتھ بجا لائے اور نماز کے بعد تسبیح فاطمہ (ع)زہراء پڑھے اور پھر یہ دعا پڑھے :

اَلسَّلَامُ عَلَی عِبادِ اللہِ الصَّالِحِینَ الرَّاشِدِینَ الَّذِینَ أَذْھَبَ اللہُ عَنْھُمُ الرِّجْسَ وَطَھَّرَھُمْ تَطْھِیراً وَجَعَلَھُمْ أَنْبِیاءَ مُرْسَلِینَ، وَحُجَّةً عَلَی الْخَلْقِ أَجْمَعِینَ

سلام ہو خدا کے نیک بندوں پر جو ہدایت والے ہیں جن سے خدا نے ہر نا پاکی دور کی اور انہیں پاک رکھا جو پاک رکھنے کا حق ہے اس نے انہیں انبیاء مرسلین قرار دیا اور ان کو ساری مخلوق پر حجت بنایا

وَسَلامٌ عَلَی الْمُرْسَلِینَ وَالْحَمْدُ لِلہِ رَبِّ الْعالَمِینَ ذلِکَ تَقْدِیرُ الْعَزِیزِ الْعَلِیمِ

 سلام ہو اس کے بھیجے ہوؤں پر اور حمد ہے خدا کیلئے جو جہانوں کا پروردگار ہے یہ ہے اندازہ اس کا جو غالب ہے علم والا۔

پھر سات مرتبہ کہے:

سَلامٌ عَلَی نُوحٍ فِی الْعالَمِینَ

سلام ہو نوح(ع) پر سب جہانوں میں

 اس کے بعد کہے: نَحْنُ عَلَی وَصِیَّتِکَ یَا وَلِیَّ الْمُؤْمِنِینَ الَّتِی أَوْصَیْتَ بِھا ذُرِّیَّتَکَ مِنَ الْمُرْسَلِینَ وَالصَّدِّیقِینَ،

 ہم اس وصیت پر قائم ہیں اے مومنوں کے ولی جو وصیت آپ نے اپنی اولاد میں سے خدا کے مامور کئے ہوئے حق گوؤں سے کی

 وَنَحْنُ مِنْ شِیعَتِکَ وَشِیعَةِ نَبِیِّنا مُحَمَّدٍ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَعَلَيْكَ وَعَلَی جَمِیعِ الْمُرْسَلِینَ وَالاَنبِیَاءِ وَالصَّادِقِینَ

 ہم آپ کے پیروکاروں اور اپنے نبی محمد کے پیروکاروں میں سے ہیں ہم ایمان رکھتے ہیں آپ پر تمام رسولوں، پیغمبروں اور صادقین پر

وَنَحْنُ عَلَی مِلَّةِ إبْراھِیمَ وَدِینِ مُحَمَّدٍ النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ، وَالْأَئِمَّةِ الْمَھْدِیِّینَ، وَ وِلَایَةِ مَوْلَانَا عَلِیٍّ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ

ہم ملت ابراہیم پر ہیں اور نبی امی حضرت محمد(ص)(ص) کے دین پر اور ہدایت یافتہ ائمہ(ع) کے دین اور مومنوں کے امیر علی(ع) کی ولایت پر جو ہمارے آقا ہیں

 اَلسَّلَامُ عَلَی الْبَشِیرِ النَّذِیرِ صَلَواتُ اللہِ عَلَیْہِ وَرَحْمَتُہُ وَرِضْوانُہُ وَبَرَکاتُہُ

سلام ہو بشارت دینے والے ڈرانے والے پر خدا کا سلام ہو ان پر اس کی رحمت اس کی خوشنودی اور برکات ہوں

 وَعَلَی وَصِیِّہِ وَخَلِیفَتِہِ الشَّاھِدِ لِلہِ مِنْ بَعْدِہِ عَلَی خَلْقِہِ عَلِیٍّ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ

 اور ان کے وصی و خلیفہ پر بھی جو ان کے بعد خدا کی مخلوق پر اس کے گواہ ہیں اور مومنوں کے امیر علی(ع) پر

 الصِّدِّیقِ الْاَکْبَرِ، وَالْفارُوقِ الْمُبِینِ الَّذِی أَخَذْتَ بَیْعَتَہ عَلَی الْعالَمِینَ

 جو کہ صدیق اکبر اور فاروق ہیں واضح طور پر جن کی بیعت تونے اہل جہان پر واجب کی ہے

 رَضِیتُ بِھِمْ أَوْلِیَاءَ وَمَوالِیَّ وَحُکَّاماً فِی نَفْسِی وَوُلْدِی وَأَھْلِی وَمالِی وَقِسْمِی

میں راضی ہوں کہ وہ میرے اور میری اولاد کے میرے خاندان اور میرے مال متاع کے

 وَحِلِّی وَ إِحْرَامِی وَ إِسْلَامِی وَدِینِی وَدُنْیَایَ وَآخِرَتِی وَمَحْیَایَ وَمَمَاتِی

 نیز میرے حلال و احرام، اسلام و دین میری دنیا و آخرت اور میری زندگی و موت میں میرے آقا اور حاکم ہیں

 أَنْتُمُ الْأَئِمَّۃُ فِی الْکِتابِ، وَفَصْلُ الْمَقامِ، وَفَصْلُ الْخِطابِ، وَأَعْیُنُ الْحَیِّ الَّذِی لاَ یَنامُ،

 آپ ہیں امام قرآن میں فصل مقام میں اور فصل خطاب میں آپ وہ کھلی آنکھیں ہیں جو سوتی نہیں ہیں

 وَأَنْتُمْ حُکَماءُ اللہِ، وَبِکُمْ حَکَمَ اللہُ، وَبِکُمْ عُرِفَ حَقُّ اللہِ، لاَ إلہَ إلاَّ اللہُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللہِ،

 آپ ہی حکماء الٰہی میں کہ خدا آپ کے ذریعے فیصلے کرتا ہے اور آپ کے ذریعے حق خدا معلوم ہوتا ہے اللہ کے سواء کوئی معبود نہیں حضرت محمد(ص) خدا کے رسول(ص) ہیں

 أَنْتُمْ نُورُ اللہِ مِنْ بَیْنِ أَیْدِینا وَمِنْ خَلْفِنا، أَنْتُمْ سُنَّۃُ اللہِ الَّتِی بِھا سَبَقَ الْقَضاءُ

 آپ نور خدا ہیں جو ہمارے آگے اور پیچھے روشن رہتا ہے آپ خدا کا وہ طریقہ ہیں جس سے قضاء آگے چلتی ہے

، یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ أَنَا لَکُمْ مُسَلِّمٌ تَسْلِیماً لاَ ٲُشْرِکُ بِاللہِ شَیْئاً

 اے مومنوں کے امیر میں آپ کا ماننے والا ہوں جو ماننے کا حق ہے میں کسی کو خدا کا شریک نہیں سمجھتا

وَلاَ أَتَّخِذُ مِنْ دُونِہِ وَلِیَّاً، الْحَمْدُ لِلہِ الَّذِی ھَدانِی بِکُمْ وَمَا کُنْتُ لاَِھْتَدِیَ لَوْلا أَنْ ھَدَانِیَ اللہُ،

اور نہ اس کے سوا میرا کوئی مالک ہے حمد ہے خدا کی جس نے مجھے آپ کے ذریعے ہدایت دی اور میں ہدایت نہ پاتا اگر خدا مجھے ہدایت نہ کرتا

 اللہُ أَکْبَرُ، اللہُ أَکْبَرُ، اللہُ أَکْبَرُ، الْحَمْدُ لِلہِ عَلَی مَا ھَدَانا۔

 خدا سب سے بڑا ہے خدا سب سے بڑا ہے حمد ہے خدا کی اس پر کہ اس نے ہمیں ہدایت کی۔

اعمال دکتہ القضاء و بیت الطشت

دکتہ القضاء مسجد کے اس چبوترے کا نام ہے جس پر بیٹھ کر امیر المؤمنین علیه السلام فیصلے کیا کرتے تھے اس کے قریب ایک چھوٹا سا ستون بھی تھا جس پر یہ آیۃ کریمہ لکھی ہوئی تھی

اِنَّ اللہَ یَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْاِحْسَانِ۔

بے شک خداحکم دیتا ہے انصاف اور نیکی کرنے کا۔

بیت الطشت وہ جگہ ہے جہاں امیر المؤمنین علیه السلام سے معجزہ ظاہر ہوا جو ایک کنواری لڑکی کے بارے میں تھا ہوا یہ کہ وہ لڑکی پانی میں اتری اور ایک جونک اس کے بیٹ میں چلی گئی پھر وہ خون چوس چوس کر بڑی ہوگئی جس سے اس لڑکی کا پیٹ بڑھ گیا اس لڑکی کے بھائی یہ گمان کرنے لگے کہ یہ کنواری ہوتے ہوئے حاملہ ہوگئی ہے لہذا وہ اسے قتل کرنے پر آمادہ ہو گئے پس وہ اس امر کا فیصلہ کرانے کیلئے اس لڑکی کو امیر المؤمنین علیه السلام کی خدمت میں لے آئے حضرت (ع) نے حکم دیا کہ مسجد میں پردہ بنایا جائے پھر اس لڑکی کو پردے میں بٹھایا اور ایک دایہ کو بلوا کر صحیح صورت حال معلوم کرنے کے لئے لڑکی کے پاس بھیجا دایہ نے اچھی طرح دیکھنے کے بعد عرض کیا یا امیر المؤمنین علیه السلام یہ لڑکی حاملہ ہے اور اس کے شکم میں بچہ ہے اس پر آپ (ع) نے فرمایا کہ ایک طشت ﴿تھال﴾ کیچڑ سے بھر کر لایا جائے اور اس لڑکی کو اس میں بٹھایا جائے جب یہ عمل کیا گیا تو جونک کیچڑ کی بو پا کر اس کے پیٹ سے باہر نکل آئی ایک اور روایت کے مطابق حضرت نے ہاتھ بڑھا کر شام کے ایک پہاڑ سے برف کا ٹکڑا اٹھا کر تھال میں رکھا تو وہ جونک اس لڑکی کے پیٹ سے باہر نکل آئی اور اس لڑکی کا پاک دامن ہونا ثابت ہوگیا۔ یاد رکھنا چاہئے کہ مسجد کوفہ کے اعمال کی مشہور ترتیب یہ ہے کہ چوتھے ستون کا عمل بجا لانے کے بعد وسطِ مسجد میں جاکر اسکے اعمال بجا لائیں پھر دکہ امام جعفر صادق علیه السلام کے اعمال اور سب سے آخر میں دکتہ القضاء و بیت الطشت کے اعمال بجا لائیں لیکن ان اعمال کے بارے میں ہم نے وہ طریقہ اختیار کیا ہے جسے سید ابن طاؤس نے مصباح الزائر میں علامہ مجلسی نے بحار الانوار میں اور شیخ حضرمی (رح) نے مزار میں ذکر کیا ہے ہاں اگر کوئی شخص طریقہ مشہورہ کے مطابق اعمال کرنا چاہے تو وہ ستون چہارم کے بعد دکہ امام جعفر صادق علیه السلام کے اعمال اور پھر دکتہ القضاء و بیت الطشت کے اعمال بجا لائے

دکۃ القضاء کے اعمال

ہم کہتے ہیں کہ دکۃ القضاء کے قریب جائے وہاں دو رکعت نماز پڑھے جس سورہ سے چاہے ادا کرے اور تسبیح فاطمہ زہراء (ع) سے فارغ ہوکر یہ دعا پڑھے:

یَا مالِکِی وَمُمَلِّکِی وَمُتَغَمِّدِی بِالنِّعَمِ الْجِسامِ مِنْ غَیْرِ اسْتِحْقاقٍ، وَجْھِی خاضِعٌ

اے میرے مالک مجھے مالکیت دینے والے میرے حقدار ہونے کے بغیر مجھے بڑی بڑی نعمتوں سے نوازنے والے میرا چہرا جھکا ہوا ہے

لِمَا تَعْلُوہُ الْأَقْدامُ لِجَلالِ وَجْھِکَ الْکَرِیمِ لاَ تَجْعَلْ ھذِہِ الشِّدَّةَ وَلاَ ھذِہِ الْمِحْنَةَ مُتَّصِلَةً بِاسْتِیصالِ الشَّأْفَةِ،

چونکہ تیرے با عزت اور با برکت جلوے نے اسے زیر کیا ہے اس سختی اور مصیبت کو لگا تار جاری نہ رکھ کہ وہ مجھے بالکل ہی تباہ و برباد کردے

وَامْنَحْنِی مِنْ فَضْلِکَ مَا لَمْ تَمْنَحْ بِہِ أَحَداً مِنْ غَیْرِ مَسْأَلَةٍ،

 اور مجھے اپنے فضل سے وہ چیز دے جو تو نے کسی کو اس کی طلب کے بغیر عطا نہ فرمائی ہو

 أَنْتَ الْقَدِیمُ الْأَوَّلُ الَّذِی لَمْ تَزَلْ وَلاَ تَزالُ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ

 تو قدیم اور سابق ہے جو ہمیشہ سے تھا اور ہمیشہ سے ہے رحمت نازل فرما محمد(ص) وآل(ع) محمد(ص) پر

وَاغْفِرْ لِی وَارْحَمْنِی، وَزَکِّ عَمَلِی، وَبارِکْ لِی فِی أَجَلِی، وَاجْعَلْنِی مِنْ عُتَقائِکَ وَطُلَقائِکَ مِنَ النَّارِ، بِرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

اور میری پردہ پوشی کر مجھ پر رحم فرما میرا عمل پاکیزہ بنا میری عمر میں برکت دے اور مجھے ان لوگوں میں قرار دے جنہیں تونے جہنم سے آزاد کیا ہے اپنی رحمت سے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والا۔

بیت الطشت کے اعمال

بیت الطشت جوکہ دکۃ القضاء کے ساتھ متصل ہے وہاں دو رکعت نماز ادا کرے، نماز کے بعد تسبیح فاطمہ الزہراء سلام اللہ علیھا پڑھے اور پھر یہ کہے

اَللّٰھُمَّ إنِّی ذَخَرْتُ تَوْحِیدِی إیَّاکَ، وَمَعْرِفَتِی بِکَ، وَ إخْلاصِی لَکَ، وَ إقْرارِی بِرُبُوبِیَّتِکَ،

  اے معبود میں نے تیرے ایک ہونے کا عقیدہ اختیار کیاتیری ذات کی پہچان تجھ پر خالص ایمان اور تیری  پروردگاری کا اعتقاد رکھا

 وَ ذَخَرْتُ وِلایَةَ مَنْ أَنْعَمْتَ عَلَیَّ بِمَعْرِفَتِھِمْ مِنْ بَرِیَّتِکَ مُحَمَّدٍ وَعِتْرَتِہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْھِمْ لِیَوْمِ فَزَعِی إلَیْکَ عاجِلاً وآجِلاً،

 میں نے اس ولایت کو تسلیم کیا جو تونے مجھے عطا کی بوجہ ان کی شناخت کے جو تیری مخلوق میں سے ہیں محمد(ص) اور ان کی عترت (ع) خدا رحمت کرے ان پر جس دن تیرے سامنے خوفزدہ ہوں گا دنیا و آخرت میں

 وَقَدْ فَزِعْتُ إلَیْکَ وَ إلَیْھِمْ یَا مَوْلایَ فِی ھذَا الْیَوْمِ وَفِی مَوْقِفِی ھذَا وَسَأَلْتُکَ مَا زَکَیٰ مِنْ نِعْمَتِکَ وَ إزاحَةَ مَا أَخْشاہُ مِنْ نِقْمَتِکَ،

 پس میں فریاد کرتا ہوں تیرے اور ان کے آگے اے میرے آقا آج کے دن اور اسی جگہ جہاں کھڑا ہوں تجھ سے سوال کرتا ہوں مجھے اپنی نعمت میں سے حصہ دے اور تیری جس سزا سے ڈرتا ہوں وہ مجھ سے دور کردے

 وَالْبَرَکَةَ فِیما رَزَقْتَنِیہِ، وَتَحْصِینَ صَدْرِی مِنْ کُلِّ ھَمٍّ وَجائِحَةٍ وَمَعْصِیَةٍ فِی دِینِی وَدُنْیایَ وَآخِرَتِی، یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

 جو روزی مجھے دی اس میں برکت دے اور میرے دل کو ہر اندیشے سے محفوظ رکھ اور ہر ناگواری اور نا فرمانی سے جو میرے دین میری دنیا اور آخرت میں ہو اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔

روایت کی گئی ہے کہ حضرت امام جعفر صادق علیه السلام نے بیت الطشت کے مقام پر دو رکعت نماز پڑھی تھی۔

وسط مسجد کے اعمال

مسجد کے وسط میں دو رکعت نماز بجا لائے کہ اس کی پہلی رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ اخلاص اور دوسری رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ کافرون کی تلاوت کرے، نماز کا سلام کہنے کے بعد تسبیح فاطمہ زہراء (ع) اور پھر یہ دعا پڑھے :

اَللّٰھُمَّ أَنْتَ اَلسَّلَامُ، وَمِنْکَ اَلسَّلَامُ، وَ إلَیْکَ یَعُودُ اَلسَّلَامُ، وَدارُکَ دارُ السَّلامِ حَیِّنا رَبَّنا مِنْکَ بِالسَّلامِ

اے معبود تو سلامتی والا ہے اور سلامتی تجھ سے ملتی ہے اور سلامتی تیری طرف پلٹتی ہے تیری بارگاہ سلامتی کا مرکز ہے ہمارے پروردگار ہمیں سلامتی کے ساتھ زندہ رکھ

اَللّٰھُمَّ إنِّی صَلَّیْتُ ھذِہِ الصَّلاةَ ابْتِغاءَ رَحْمَتِکَ وَرِضْوانِکَ وَمَغْفِرَتِکَ وَتَعْظِیماً لِمَسْجِدِکَ۔

 اے معبود بے شک میں نے نماز ادا کی یہ کہ میں تیری رحمت کا حصول چاہتا ہوں تیری خوشنودی اور تجھ سے معافی طلب کرتا ہوں نیز تیری مسجد کی تعظیم کیلئے یہ نماز پڑھی ہے

 اَللّٰھُمَّ فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَارْفَعْھا فِی عِلِّیِّینَ وَتَقَبَّلْھا مِنِّی یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔

 اے معبود تو محمد(ص) و آل محمد(ص) پر رحمت فرما ان کو مقام علیین پر بلند کر اور میری نماز قبول فرما اے سب سے زیادہ رحم والے۔

مؤلف کہتے ہیں اس مقام کو دکۃ المعراج بھی کہا جاتا ہے اسکی وجہ شاید یہ ہو کہ شب معراج حضرت رسول اللہ تعالیٰ سے اجازت لیکریہیں اترے ہوں اور نماز بجالائے ہوں، اس ضمن میں پہلی فصل میں ایک روایت ذکر ہو چکی ہے ۔

ساتویں ستون کے اعمال

یہ وہی جگہ ہے جہاں خدائے تعالیٰ نے حضرت آدمؑ کو توبہ کی توفیق عنائت فرمائی تھی اس مقام پر قبلہ رخ کھڑے ہو کر یہ دعا پڑھے:

بِسْمِ اللہِ، وَبِاللہ، وَعَلَی مِلَّةِ رَسُولِ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہِ، وَلاَ إلہَ إلاَّ اللہُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللہِ

خدا کے نام سے خدا کی ذات سے اور رسول خدا کی ملت پر اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں محمد(ص) خدا کے رسول(ص) ہیں

 اَلسَّلَامُ عَلَی أَبِینا آدَمَ وَٲُمِّنا حَوَّاء اَلسَّلَامُ عَلَی ھابِیلَ الْمَقْتُولِ ظُلْماً وَعُدْواناً عَلَی مَواھِبِ اللہِ وَرِضْوانِہِ

 سلام ہو ہمارے باپ آدم(ع) پر اور ہماری ماں حوا پر سلام ہو ہابیل پر جو ظلم و عداوت کے ساتھ قتل کئے گئے جب کہ وہ خدا کی بخششوں اور رضاؤں والے تھے

 اَلسَّلَامُ عَلَی شَیْثٍ صَفْوَةِ اللہِ الْمُخْتارِ الْأَمِینِ وَعَلَی الصَّفْوَةِ الصَّادِقِینَ مِنْ ذُرِّیَّتِہِ الطَّیِّبِینَ أَوَّلِھِمْ وَآخِرِھِمْ

 سلام ہو شیث(ع) پر جو خدا کے چنے ہوئے اور پسندیدہ امین تھے اور سلام ہو صاحبان صدق اور برگزیدہ افراد پر جو ان کی پاکیزہ ذریت میں سے ہیں سلام ہو خواہ وہ پہلے ہوں یا آخری ہوں

اَلسَّلَامُ عَلَی إبْراھِیمَ وَ إسْماعِیلَ وَ إسْحاقَ وَیَعْقُوبَ وَعَلَی ذُرِّیَّتِھِمُ الْمُخْتارِینَ

سلام ہو ابراہیم(ع) و اسماعیل(ع) پر اور اسحاق(ع) و یعقوب(ع) پر اور ان کی اولاد میں جو پسندیدہ ہیں

اَلسَّلَامُ عَلَی مُوسی کَلِیمِ اللہِ اَلسَّلَامُ عَلَی عِیسی رُوحِ اللہِ، اَلسَّلَامُ عَلَی مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللہِ خاتَِمِ النَّبِیِّینَ،

سلام ہو موسیٰ(ع) پر جو خدا کے کلیم ہیں سلام ہو عیسیٰ(ع) پر جو خدا کی روح ہیں سلام ہو محمد(ص) بن عبداللہ پر جوخاتم الانبیاء ہیں

 اَلسَّلَامُ عَلَی أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَذُرِّیَّتِہِ الطَّیِّبِینَ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَبَرَکاتُہُ،

 سلام ہو مومنوں کے امیر پر اور آپ کی پاکیزہ ذریت پر اور اللہ کی رحمت ہو اور برکات ہوں

 اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ فِی الْأَوَّلِینَ، اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ فِی الْاَخِرینِ، اَلسَّلَامُ عَلَی فاطِمَةَ الزَّھْراءِ

 آپ پر سلام ہو پہلے والوں میں آپ پر سلام ہو آخرین میں سلام ہو فاطمہ(ع) زہراء پر

 اَلسَّلَامُ عَلَی الْاَئِمَّةِ الْھادِینَ شُھَداءِ اللہِ عَلَی خَلْقِہِ، اَلسَّلَامُ عَلَی الرَّقِیبِ الشَّاھِدِ عَلَی الْاُمَمِ لِلہِ رَبِّ الْعالَمِینَ۔

 سلام ہو ہدایت دینے والے ائمہ(ع) پر جو خدا کی مخلوق پر اس کے گواہ ہیں سلام ہو اس پر جو اس خدا کی خاطر قوموں پر نگہبان اور گواہ ہے جو عالمین کا رب ہے۔

پھر اس ستون کے پاس چار رکعت نماز دو دو رکعت کر کے بجا لائے کہ پہلی دو رکعت میں سے پہلی رکعت میں سورۃ حمد کے بعد سورہ قدر اور دوسری رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورۃ اخلاص پڑھے اور دوسری دو رکعت میں بھی اسی طرح بجا لائے ۔ اس کے بعد تسبیح حضرت فاطمہ سلام اللہ علیھا کا ورد کرے اور اس کے بعد اس دعا کو پڑھے:

اَللّٰھُمَّ إنْ کُنْتُ قَدْ عَصَیْتُکَ فَإنِّی قَدْ أَطَعْتُکَ فِی الْاِیمانِ مِنِّی بِکَ مَنّاً مِنْکَ عَلَیَّ لَا مَنّاً مِنِّی عَلَيْكَ،

اے معبود ! اگر تیری نا فرمانی کرتا رہا ہوں تو بھی میں نے تجھ پر ایمان رکھنے میں تیری اطاعت کی ہے یہ بھی مجھ پر تیرا احسان ہے نہ تجھ پر میرا احسان،

 وَأَطَعْتُکَ فِی أَحَبِّ الْأَشْیَاءِ لَکَ لَمْ أَتَّخِذْ لَکَ وَلَداً، وَلَمْ أَدْعُ لَکَ شَرِیکاً

 میں نے تیری پسندیدہ چیزوں میں تیری اطاعت کی ہے کہ تیرے لئے کوئی بیٹا قرار نہیں دیا نہ کسی کو تیرا شریک ٹھہرایا ہے

وَقَدْ عَصَیْتُکَ فِی أَشْیاءَ کَثِیرَةٍ عَلَی غَیْرِ وَجْہِ الْمُکابَرَةِ لَکَ وَلاَ الْخُرُوجِ عَنْ عُبُودِیَّتِکَ، وَلاَ الْجُحُودِ لِرُبُوبِیَّتِکَ

 میں نے بہت سی چیزوں میں جو تیری نا فرمانی کی تو اس میں تیرے سامنے بڑائی نہیں کی نہ میں تیری بندگی سے باہر نکلا اور نہ میں نے تیری ربوبیت سے انکار کیا

  وَلَکِنِ اتَّبَعْتُ ھَوایَ وَأَزَلَّنِی الشَّیْطانُ بَعْدَ الْحُجَّةِ عَلَیَّ وَالْبَیانِ

 لیکن یہ کہ میں اپنی خواہش کے پیچھے چلا اور مجھے شیطان نے پھسلایا جبکہ مجھ پر حجت ظاہر تھی

 فَإنْ تُعَذِّبْنِی فَبِذُنُوبِی غَیْرَ ظالِمٍ لِی، وَ إنْ تَعْفُ عَنِّی وَتَرْحَمْنِی فَبِجُودِکَ وَکَرَمِکَ یَا کَرِیمُ

پس تو اگر مجھے عذاب کرے تو وہ ظلم نہیں میرے گناہوں کا بدلہ ہے اور اگر مجھے معاف کرے اور رحم فرمائے تو وہ تیرا لطف اور کرم ہے اے مہربان

اَللّٰھُمَّ إنَّ ذُنُوبِی لَمْ یَبْقَ لَھا إلاَّ رَجَاءُ عَفْوِکَ وَقَدْ قَدَّمْتُ آلَةَ الْحِرْمانِ،

 اے معبود ! بے شک میرے گناہوں کا کوئی علاج نہیں سوائے تیری پردہ پوشی کے جبکہ میں نے محرومی کا سامان کیا ہے

 فَأَنَا أَسْأَلُکَ اللَّھُمَّ مَا لاَ أَسْتَوْجِبُہُ، وَأَطْلُبُ مِنْکَ مَا لاَ أَسْتَحِقُّہُ

 تو بھی تجھ سے سوال کرتا ہوں اے معبود! اس چیز کا جس کا حقدار نہیں ہوں اور خواہش کرتا ہوں اس چیز کی جس کا اہل نہیں ہوں

 اَللّٰھُمَّ إنْ تُعَذِّبْنِی فَبِذُنُوبِی وَلَمْ تَظْلِمْنِی شَیْئاً، وَ إنْ تَغْفِرْلِی فَخَیْرُ راحِمٍ أَنْتَ یَا سَیِّدِی۔

 اے معبود ! اگر تو مجھے سزا دے تو وہ میرے گناہوں کا بدلہ ہے وہ ظلم نہیں ہوگا اور اگر مجھے بخش دے تو بھی تو بہترین رحم کرنے والا ہے اے میرے مالک

 اَللّٰھُمَّ أَنْتَ أَنْتَ وَأَنَا أَنَا، أَنْتَ الْعَوَّادُ بِالْمَغْفِرَةِ، وَأَنَا الْعَوَّادُ بِالذُّنُوبِ، وَأَنْتَ الْمُتَفَضِّلُ بِالْحِلْمِ، وَأَنَا الْعَوَّادُ بِالْجَھْلِ۔

اے معبود! تو تو ہے اور میں میں ہوں تو بار بار بخشنے والا ہے اور میں بار بار گناہ کرنے والا ہوں تو حلم کے ساتھ احسان کرنے والا ہے اور میں نادانی میں خطا کرنے والا ہوں

 اَللّٰھُمَّ فَإنِّی أَسْأَلُکَ یَا کَنْزَ الضُّعَفَاء، یَا عَظِیمَ الرَّجَاء، یَا مُنْقِذَ الْغَرْقیٰ ، یَا مُنْجِیَ الْھَلْکیٰ، یَا مُمِیتَ الْاَحْیاءِ، یَا مُحْیِیَ الْمَوْتیٰ،

 اے معبود! میں تیرا سوالی ہوں اے کمزوروں کے خزانہ اے بڑی امید گاہ اے ڈوبتوں کو بچانے والے اے تباہی سے نجات دینے والے اے زندوں کو مارنے والے اے مردوں کو زندہ کرنے والے

 أَنْتَ اللہُ لاَ إلہَ إلاَّ أَنْتَ، أَنْتَ الَّذِی سَجَدَ لَکَ شُعاعُ الشَّمْسِ وَدَوِیُّ الْماءِ

 تو وہ اللہ ہے کہ نہیں کوئی معبود سوائے تیرے تو وہ ذات ہے جسکو سجدہ کرتے ہیں سورج کی کرن، پانی کی آواز،

وَحَفِیفُ الشَّجَرِ، وَنُورُ الْقَمَرِ، وَظُلْمَۃُ اللَّیْلِ، وَضَوْءُ النَّھارِ وَخَفَقانُ الطَّیْرِ

 پتوں کی کھڑکھڑاہٹ، چاند کی چاندنی ،رات کی تاریکیاں ،دن کی روشنی اور پرندوں کی پھڑپھڑاہٹ

 فأَسْأَلُکَ اللَّھُمَّ یَا عَظِیمُ بِحَقِّکَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الصَّادِقِینَ،

 پس سوال کرتا ہوں اے معبود، اے عظمت والے تیرے اس حق کے واسطے جو محمد(ص) اور ان کی راستگو آل(ع) پرہے

وَبِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الصَّادِقِینَ عَلَيْكَ وَبِحَقِّکَ عَلَی عَلِیٍّ وَبِحَقِّ عَلِیٍّ عَلَيْكَ

اور محمد(ص) اور ان کی راست گو آلؑ کے حق کے واسطے سے جو تجھ پر ہے اور تیرے حق کے واسطے سے جو علی(ع) پر ہے اور علی (ع) کے حق کے واسطے جو تجھ پر ہے

وَبِحَقِّکَ عَلَی فاطِمَةَ وَبِحَقِّ فاطِمَةَ عَلَيْكَ، وَبِحَقِّکَ عَلَی الْحَسَنِ، وَبِحَقِّ الْحَسَنِ عَلَيْكَ

 تیرے حق کے واسطے جو فاطمہ (ع) پر ہے اور فاطمہ (ع) کے حق کے واسطے جو تجھ پر ہے تیرے حق کے واسطے جو حسن (ع) پر ہے اور حسن کے حق کے واسطے جوتجھ پر ہے

 وَبِحَقِّکَ عَلَی الْحُسَیْنِ، وَبِحَقِّ الْحُسَیْنِ عَلَيْكَ، فَإنَّ حُقُوقَھُمْ عَلَيْكَ مِنْ أَفْضَلِ إنْعامِکَ عَلَیْھِمْ

 تیرے حق کے واسطے جو حسین (ع) پر ہے اور حسین (ع) کے حق کے واسطے جو تجھ پر ہے یقینا ان کے جو حقوق تجھ پر ہیں وہ ان پر تیرے بہترین انعامات ہیں

وَبِالشَّأْنِ الَّذِی لَکَ عِنْدَھُمْ، وَبِالشَّأْنِ الَّذِی لَھُمْ عِنْدَکَ

واسطہ تیری شٲن کا جو ان کے نزدیک ہے اور واسطہ انکی عزت کا جو تیرے نزدیک ہے

صَلِّ عَلَیْھِمْ یَا رَبِّ صَلاةً دائِمَةً مُنْتَھیٰ رِضاکَ، وَاغْفِرْ لِی بِھِمُ الذُّنُوبَ الَّتِی بَیْنِی وَبَیْنَکَ

ان پر رحمت فرما اے پروردگار ہمیشہ ہمیشہ کی رحمت اپنی پوری خوشنودی اوران کی خاطر میرے گناہ بخش دے جو میرے اور تیرے درمیان حائل ہیں

 وَأَرْضِ عَنِّی خَلْقَکَ، وَأَتْمِمْ عَلَیَّ نِعْمَتَکَ کَما أَتْمَمْتَھا عَلَی آبائِی مِنْ قَبْلُ

 مجھ پر اپنی مخلوق کو راضی کردے مجھ پر اپنی نعمت تمام فرما جیسے تونے میرے بزرگوں پر اس سے پہلے نعمت تمام کی

وَلاَ تَجْعَلْ لأَِحَدٍ مِنَ الْمَخْلُوقِینَ عَلَیَّ فِیھَا امْتِناناً، وَامْنُنْ عَلَیَّ کَما مَنَنْتَ عَلَی آبائِی مِنْ قَبْلُ یَا کہٰیٰعٓصٓ 

اور اس بارے مجھ کو مخلوق میں سے کسی کا احسان مند نہ بنا بلکہ خود تو مجھ پر احسان فرما جیسے قبل ازیں میرے بزرگوں پر احسان کیا اے کھٰیٰعص

 اَللّٰھُمَّ کَمَا صَلَّیْتَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ فَاسْتَجِبْ لِی دُعَائِی فِیما سَأَلتُ یَا کَرِیمُ یَا کَرِیمُ یَا کَرِیمُ

 اے معبود! جیسے تونے رحمت کی ہے محمد(ص) وآل(ع) محمد(ص) پر اب میری دعا بھی قبول کر جو کچھ مانگا ہے عطا کردے اے کریم اے کریم اے کریم

پھر سجدہ میں جائے اور اسی حالت میں کہے:

یَا مَنْ یَقْدِرُ عَلَی حَوائِجِ السَّائِلِینَ، وَیَعْلَمُ مَا فِی ضَمِیرِ الصَّامِتِینَ،

اے وہ جو مانگنے والوں کی حاجت پر قادر ہے اور خاموش رہنے والوں کے مدعا کو جانتا ہے

یَا مَنْ لاَ یَحْتاجُ إلَی التَّفْسِیرِ، یَا مَنْ یَعْلَمُ خائِنَةَ الْأَعْیُنِ وَمَا تُخْفِی الصُّدُورُ،

 اے وہ جسے تفصیل کی کچھ حاجت نہیں اے وہ جو آنکھوں کی خیانت کو اور دلوں کی باتوں کو جانتا ہے

  یَا مَنْ أَ نْزَلَ الْعَذابَ عَلَی قَوْمِ یُونُسَ وَھُوَ یُرِیدُ أَنْ یُعَذِّبَھُمْ فَدَعَوْہُ وَتَضَرَّعُوا إلَیْہِ فَکَشَفَ عَنْھُمُ الْعَذابَ وَمَتَّعَھُمْ إلی حِینٍ

  اے وہ جس نے قوم یونس(ع) کیلئے عذاب آمادہ کیا کہ وہ ان پر عذاب کی دعا کر چکے تھے پس انہوں نے اسے پکارا اور زاری کی تو اس نے ان پر سے عذاب ٹال دیا اور انہیں کچھ مدت تک زندگی دی

 قَدْ تَریٰ مَکانِی وَتَسْمَعُ دُعائِی وَتَعْلَمُ سِرِّی وَعَلانِیَتِی وَحالِی

 تومجھے کھڑے دیکھ رہا ہے میری پکار سن رہا ہے میرے اندر باہر کو اور میرے حالات کو جانتا ہے

 صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاکْفِنِی مَا أَھَمَّنِی مِنْ أَمْرِ دِینِی وَدُنْیایَ وَآخِرَتِی

 محمد(ص) وآل(ع) محمد(ص) پر رحمت فرما اور میری مدد کر ان مشکلوں میں جو مجھے دین و دنیا اورآخرت میں در پیش ہیں

پھر ستر مرتبہ کہے:

یَا سَیِّدِی

اے میرے مولا

اسکے بعد سجدے سے سر اٹھائے اور کہے:

یَا رَبِّ أَسْأَلُکَ بَرَکَةَ ھذَا الْمَوْضِعِ وَبَرَکَةَ أَھْلِہِ، وأَسْأَلُکَ اَنْ تَرْزُقَنِی مِنْ رِزْقِکَ رِزْقاً حَلالاً طَیِّباً

اے پرودگار تجھ سے مانگتا ہوں اس جگہ کی برکت اور یہاں کے رہنے والوں کی برکت اور تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے اپنے ہاں سے حلال و پاک روزی عطا فرما

تَسُوقُہُ إلَیَّ بِحَوْلِکَ وَقُوَّتِکَ وَأَنَا خَائِضٌ فِی عافِیَةٍ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

 اپنی قدرت سے اس کو میری طرف راہ دے تاکہ میں عافیت میں رہوں اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

مولف کہتے ہیں : صاحب مزار قدیم فرماتے ہیں کہ اس موقع پر

یَا کَرِیْمُ یَا کَرِیْمُ یَا کَرِیْمُ

اے کریم اے کریم اے کریم

کہنے کے بعد اور سجدے میں جانے سے پہلے یہ دعا پڑھے:

اَللَّھُمَّ یَا مَنْ تُحَلُّ بِہٖ عُقَدُ الْمَکَارِہٖ۔

اے معبود! اے وہ جس سے مکروہات کی گرہیں کھل جاتی ہیں۔

یہ صحیفہ سجادیہ کی دعاؤں میں سے ایک ہے جو باب اول میں ذکر ہو چکی ہے، صاحب مزار قدیم فرماتے ہیں کہ اس دعا کے بعد کہے:

اَللَّھُمَّ اِنَّکَ تَعْلَمُ وَ لاَ اَعْلَمُ وَتَقْدِرُ وَلاَ اَقْدِرُ وَ اَنْتَ عَلاَّمُ الْغُیُوْبِ صَلِّ اَللّٰھُمَّ عَلَیٰ مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ

اے معبود ! بے شک تو جانتا ہے اور میں نہیں جانتا تو قدرت رکھتا ہے اور میں نہیں رکھتا اور تو تمام چھپی باتوں کا جانتا ہے رحمت فرما اے معبود ! محمد(ص) و آل محمد(ص) پر

 وَاغْفِرْلِیْ وَارْحَمْنِیْ وَتَجَاوَزْ عَنِّیْ وَتَصَدَّقْ عَلَیٰ مَآ اَنْتَ اَھْلُہُ یَآ اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ

 اور مجھے بخش دے مجھ پر رحم کر مجھے معافی عطا فرما اور مجھے اتنا دے جو تیرے شایان شان ہو اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

اسکے بعد سجدے میں جائے اور کہے:

یَا مَنْ یَّقْدِرُعَلَیٰ حَوَائِجِ السَّآئِلِیْنَ۔

اے وہ جو مانگنے والوں کی حاجت پر قادر ہے۔

جو اوپر نقل ہو چکی ہے ۔ جاننا چاہئے کہ اس مقام کی فضیلت میں بہت سی احادیث وارد ہوئی ہیں ، شیخ کلینی(رح) نے معتبر سند کے ساتھ روایت کی ہے کہ امیر المومنین علیه السلام اسی ستون کے قریب نماز پڑھتے تھے جبکہ اس ستون اور آپ کے درمیان اتنا کم فاصلہ ہوتا کہ جس میں سے بمشکل بکری گذر سکتی تھی دوسری معتبر روایتوں میں آیا ہے کہ ہر رات ساٹھ ہزار فرشتے آسمان سے آتے ہیں اور ساتویں ستون کے نزدیک نماز ادا کرتے ہیں اور اس سے اگلی رات اتنی ہی تعداد میں اور فرشتے آتے ہیں اس طرح جو فرشتے یہاں ایک بار آچکے ہوں وہ قیامت تک دوبارہ اس جگہ نہیں آئیں گے ۔ ایک معتبر روایت میں امام جعفر صادق علیه السلام سے نقل ہوا ہے کہ ساتواں ستون حضرت ابراہیم علیه السلام کا مقام ہے ۔ نیز شیخ کلینی (رح) نے کافی میں صحیح سند کے ساتھ ابی اسماعیل سراج سے روایت کی ہے کہ اس نے کہا میرا ہاتھ معاویہ بن وہب نے پکڑا، اس نے کہا میرا ہاتھ ابو حمزہ ثمالی نے پکڑا اور اس نے کہا میرا ہاتھ اصبغ بن نباتہ نے پکڑا اور مجھے ساتواں ستون دکھلایا اور کہا کہ یہ ستون حضرت امیر المومنین علیه السلام کا مقام ہے کہ اسکے قریب آپ نماز پڑھا کرتے تھے ۔ نیز حضرت امام حسن علیه السلام پانچویں ستون کے نزدیک نماز پڑھتے تھے جب حضرت امیر المومنین علیه السلام موجود نہ ہوتے تھے اس وقت حضرت امام حسن علیه السلام وہاں نماز پڑھا کرتے تھے ۔ اس جگہ کا نام باب کندہ ہے ، مختصر یہ کہ اس کی فضیلت میں بہت سی روایات ہیں اور ہم نے ان میں سے چند ایک کے ذکر پر ہی اکتفا کیا ہے۔

پانچویں ستون کے اعمال

پانچواں ستون مسجد کوفہ کے ممتاز مقاموں میں سے ہے ۔ لہذا وہاں نماز و دعا پڑھنا اور حق تعالیٰ سے اپنی حاجات طلب کرنا چاہیے۔ کیونکہ معتبر روایتوں میں مذکور ہے کہ یہ حضرت ابراہیم علیه السلام کا مقام نماز ہے۔ تاہم دیگرر وایات کے ہوتے ہوئے اس بات کی نفی نہیں ہوتی کیونکہ ممکن ہے کہ حضرت ابراہیم علیه السلام نے ان سبھی مقامات پر نماز پڑھی ہو۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ پانچواں ستون حضرت جبرئیل علیه السلام کا مقام نماز ہے۔ جب کہ سابقہ روایت بتاتی ہے کہ یہ امام حسن علیه السلام کا مقام ہے‘ مختصر یہ کہ ان روایتوں سے جو کچھ ظاہر ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ ساتویں اور پانچویں ستون کی جگہ اس مسجد کے دوسرے مقامات سے افضل و اعلیٰ ہے۔ سید بن طاؤس نے فرمایا ہے کہ پانچویں ستون کے قریب دو رکعت نماز حمد کے بعدجس سورہ کے ساتھ چاہے پڑھے اور نماز کا سلام پھیرنے کے بعد جب تسبیح فاطمہ زہرا(ع) سے فارغ ہو تو یہ دعا پڑھے:

اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ بِجَمِیعِ أَسْمائِکَ کُلِّھا مَا عَلِمْنا مِنْھا وَمَا لاَ نَعْلَمُ، 

اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے تمام ناموں کے واسطے سے جن کا ہمیں علم ہے اور جن کا ہمیں علم نہیں ہے

وأَسْئَلُکَ بِاسْمِکَ الْعَظِیمِ الْأَعْظَمِ الْکَبِیرِ الْأَکْبَرِ الَّذِی مَنْ دَعاکَ بِہِ أَجَبْتَہُ

اور سوال کرتا ہوں تجھ سے تیرے اس نام کے واسطے سے جوعظیم اور سب سے بڑا ہے کہ جو تجھے اس کے ذریعے پکارے اس کی دعا قبول کرتا ہے

وَمَنْ سَأَلَکَ بِہِ أَعْطَیْتَہُ، وَمَنِ اسْتَنْصَرَکَ بِہِ نَصَرْتَہُ، وَمَنِ اسْتَغْفَرَکَ بِہِ غَفَرْتَ لَہُ

جو اسکے ذریعے تجھ سے سوال کرے اسے عطا کرتا ہے جو اسکے ذریعے مدد مانگے تو اسکی مدد کرتا ہے جو اسکے ذریعے تجھ سے بخشش چاہے اسے بخش دیتا ہے

 وَمَنِ اسْتَعانَکَ بِہِ أَعَنْتَہُ، وَمَنِ اسْتَرْزَقَکَ بِہِ رَزَقْتَہُ

 جو اس کے ذریعے تجھ سے مدد چاہے اسکی مدد کرتا ہے جو اس کے ذریعے رزق مانگے اسے رزق دیتا ہے

وَمَنِ اسْتَغاثَکَ بِہِ أَغَثْتَہُ، وَمَنِ اسْتَرْحَمَکَ بِہِ رَحِمْتَہُ، وَمَنِ اسْتَجارَکَ بِہِ أَجَرْتَہُ

جو اس کے ذریعے فریاد کرے اس کی فریاد سنتا ہے جو اس کے ذریعے رحمت طلب کرے اس پر رحمت کرتا ہے جو اس کے ذریعے پناہ چاہے اسے پناہ دیتا ہے

 وَمَنْ تَوَکَّلَ عَلَيْكَ بِہِ کَفَیْتَہُ وَمَنِ اسْتَعْصَمَکَ بِہِ عَصَمْتَہُ

 جو اس کے ذریعے تجھ پر بھروسہ کرے اس کی مدد فرماتا ہے جو اس کے ذریعے نگہداری چاہے اس کی نگہداری کرتا ہے

وَمَنِ اسْتَنْقَذَکَ بِہِ مِنَ النَّارِ أَنْقَذْتَہُ، وَمَنِ اسْتَعْطَفَکَ بِہِ تَعَطَّفْتَ لَہُ وَمَنْ أَمَّلَکَ بِہِ أَعْطَیْتَہُ

 جو اس کے ذریعے جہنم سے نجات چاہے اسے نجات عطا فرماتا ہے جو اس کے ذریعے تیری توجہ کا طالب ہو اس پر توجہ کرتا ہے اور جو اس کے ذریعے تجھ سے امید باندھے اس کی امید بر لاتا ہے

 الَّذِی اتَّخَذْتَ بِہِ آدَمَ صَفِیّاً، وَنُوحاً نَجِیّاً وَ إبْراھِیمَ خَلِیلاً، وَمُوسی کَلِیماً

 وہی نام جس کے ذریعے تو نے آدم کو برگزیدہ کیا نوح(ع) کو ہمراز بنایا ابراہیم کو خلیل بنایا موسیٰ(ع) کو کلیم بنایا

 وَعِیسی رُوحاً، وَمُحَمَّداً حَبِیباً، وَعَلِیّاً وَصِیّاً صَلَّی اللہُ عَلَیْھِمْ أَجْمَعِینَ

 عیسیٰ(ع) کو اپنی روح بنایا محمد مصطفے(ص) کو اپنا حبیب قرار دیا اور علی کو وصی بنایا خدا رحمت نازل کرے ان سب پر

 أَنْ تَقْضِیَ لِی حَوائِجِی وَتَعْفُوَ عَمَّا سَلَفَ مِنْ ذُنُوبِی وَتَتَفَضَّلَ عَلَیَّ بِما أَنْتَ أَھْلُہُ

 کہ تو میری حاجات بھی پوری کرے میرے تمام سابقہ گناہوں کو معاف فرمائے اور مجھ پر ایسی بخشش کرے جو تیری شان کے لائق ہو

 وَ لِجَمِیعِ الْمُؤْمِنِینَ وَالْمُؤْمِناتِ لِلدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ، یَا مُفَرِّجَ ھَمِّ الْمَھْمُومِینَ، وَیَا غِیاثَ الْمَلْھُوفِینَ،

 تو تمام مومنین و مومنات پر بھی دنیا و آخرت میں فضل و کرم کرے اے گرفتاروں کی مشکلیں حل کرنے والے اور اے شکستہ دلوں کی داد رسی کرنے والے

 لاَ إلہَ إلاَّ أَنْتَ سُبْحانَکَ یَا رَبَّ الْعالَمِینَ۔

 تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک تر ہے اے جہانوں کے پروردگار۔

مولف کہتے ہیں امام جعفر صادق علیه السلام سے روایت کی گی ہے کہ آپ نے اپنے بعض اصحاب سے فرمایا کہ پانچویں ستون کے نزدیک دو رکعت نماز پڑھو کہ یہ حضرت ابراہیم علیه السلام کا مقامِ نماز ہے اور نماز کے بعد یہ دعا پڑھو:

اَلسَّلُامُ عَلیٰ اَبِیْنَا آدَمَ وَاُمَّنَا حَوَّاء ۔۔۔۔۔۔۔۔ الخ

سلام ہو ہمارے باپ آدم (ع) پر اور ہماری ماں حوا(ع) پر .آخر تک

پھر تقریبا وہی دعا جو ساتویں ستون کے قریب پڑھی جاتی ہے:

(یہ تقریباً وہی دعا ہے جو ساتویں ستون کے قریب پڑھی جاتی ہے﴿یہ دعا قبلہ رخ ہو کر پڑھے

تیسرے ستون کے اعمال

یہ مقام حضرت امام زین العابدین علیه السلام ہے پانچویں ستون سے فارغ ہوکر مقام امام زین العابدین علیه السلام کی طرف جائے جو باب کندہ سے متصل تیسرے ستون کے نزدیک ہے۔ مؤلف کہتے ہیں کہ یہ مقام قبلہ رخ کی طرف سے دکہ باب امیر المؤمنین علیه السلام کے مقابل اور مغرب کی طرف سے باب کندہ کے مقابل ہے جواب بند کردیا گیا ہے یہ بھی کہا گیاہے کہ بہتر یہ ہے کہ اس ستون سے پانچ ذراع دور ہٹ کر نماز ادا کرے کیونکہ اصل دکہ اتنے ہی فاصلہ پر واقع تھا۔ بہر حال اس مقام پر دو رکعت نماز حمد کے بعد جس سورہ سے چاہے بجالائے‘ سلام کے بعد تسبیح ٰفاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا پڑھے اور پھر یہ دعا پڑھے:

بِسْمِ اللہِ الرَحْمٰنِ الرَحِیمِ اَللّٰھُمَّ إنَّ ذُنُوبِی لَمْ یَبْقَ لَھا إلاَّ رَجَاءُ عَفْوِکَ وَقَدْ قَدَّمْتُ آلَةَ الْحِرْمانِ

 خدا کے نام سے جو بڑا مہربان رحم والا ہے اے معبود ! بے شک میرے گناہوں کا کوئی علاج نہیں سوائے تیری پردہ پوشی کے جبکہ میں نے محرومی کا سامان کیا ہے

 فَأَنَا أَسْأَلُکَ اللَّھُمَّ مَا لاَ أَسْتَوْجِبُہُ، وَأَطْلُبُ مِنْکَ مَا لاَ أَسْتَحِقُّہُ

 تو بھی تجھ سے سوال کرتا ہوں اے معبود! اس چیز کا جس کا حقدار نہیں ہوں اور خواہش کرتا ہوں اس چیز کی جس کا اہل نہیں ہوں

 اَللّٰھُمَّ إنْ تُعَذِّبْنِی فَبِذُنُوبِی وَلَمْ تَظْلِمْنِی شَیْئاً، وَ إنْ تَغْفِرْلِی فَخَیْرُ راحِمٍ أَنْتَ یَا سَیِّدِی۔

 اے معبود ! اگر تو مجھے سزا دے تو وہ میرے گناہوں کا بدلہ ہے وہ ظلم نہیں ہوگا اور اگر مجھے بخش دے تو بھی تو بہترین رحم کرنے والا ہے اے میرے مالک

 اَللّٰھُمَّ أَنْتَ أَنْتَ وَأَنَا أَنَا، أَنْتَ الْعَوَّادُ بِالْمَغْفِرَةِ، وَأَنَا الْعَوَّادُ بِالذُّنُوبِ، وَأَنْتَ الْمُتَفَضِّلُ بِالْحِلْمِ، وَأَنَا الْعَوَّادُ بِالْجَھْلِ۔

اے معبود! تو تو ہے اور میں میں ہوں تو بار بار بخشنے والا ہے اور میں بار بار گناہ کرنے والا ہوں تو حلم کے ساتھ احسان کرنے والا ہے اور میں نادانی میں خطا کرنے والا ہوں

 اَللّٰھُمَّ فَإنِّی أَسْأَلُکَ یَا کَنْزَ الضُّعَفَاء، یَا عَظِیمَ الرَّجَاء، یَا مُنْقِذَ الْغَرْقیٰ ، یَا مُنْجِیَ الْھَلْکیٰ، یَا مُمِیتَ الْاَحْیاءِ، یَا مُحْیِیَ الْمَوْتیٰ

 اے معبود! میں تیرا سوالی ہوں اے کمزوروں کے خزانہ اے بڑی امید گاہ اے ڈوبتوں کو بچانے والے اے تباہی سے نجات دینے والے اے زندوں کو مارنے والے اے مردوں کو زندہ کرنے والے

 أَنْتَ اللہُ لاَ إلہَ إلاَّ أَنْتَ، أَنْتَ الَّذِی سَجَدَ لَکَ شُعاعُ الشَّمْسِ وَنُورُ الْقَمَرِ، وَظُلْمَۃُ اللَّیْلِ، وَضَوْءُ النَّھارِ وَخَفَقانُ الطَّیْرِ

 تو وہ اللہ ہے کہ نہیں کوئی معبود سوائے تیرے تو وہ ذات ہے جسکو سجدہ کرتے ہیں سورج کی کرن، چاند کی چاندنی ،رات کی تاریکیاں ،دن کی روشنی اور پرندوں کی پھڑپھڑاہٹ

 فأَسْأَلُکَ اللَّھُمَّ یَا عَظِیمُ بِحَقِّکَ یا کریمُ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الصَّادِقِینَ

 پس سوال کرتا ہوں اے معبود، اے عظمت والے تیرے اس حق کے واسطے اے عطا کرنے والے جو محمد(ص) اور ان کی راستگو آل(ع) پرہے

وَبِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الصَّادِقِینَ عَلَيْكَ وَبِحَقِّکَ عَلَی عَلِیٍّ وَبِحَقِّ عَلِیٍّ عَلَيْكَ

اور محمد(ص) اور ان کی راست گو آل کے حق کے واسطے سے جو تجھ پر ہے اور تیرے حق کے واسطے سے جو علی(ع) پر ہے اور علی (ع) کے حق کے واسطے جو تجھ پر ہے

وَبِحَقِّکَ عَلَی فاطِمَةَ وَبِحَقِّ فاطِمَةَ عَلَيْكَ، وَبِحَقِّکَ عَلَی الْحَسَنِ، وَبِحَقِّ الْحَسَنِ عَلَيْكَ

 تیرے حق کے واسطے جو فاطمہ (ع) پر ہے اور فاطمہ (ع) کے حق کے واسطے جو تجھ پر ہے تیرے حق کے واسطے جو حسن (ع) پر ہے اور حسن کے حق کے واسطے جوتجھ پر ہے

 وَبِحَقِّکَ عَلَی الْحُسَیْنِ، وَبِحَقِّ الْحُسَیْنِ عَلَيْكَ، فَإنَّ حُقُوقَھُمْ عَلَيْكَ مِنْ أَفْضَلِ إنْعامِکَ عَلَیْھِمْ

 تیرے حق کے واسطے جو حسین (ع) پر ہے اور حسین (ع) کے حق کے واسطے جو تجھ پر ہے یقینا ان کے جو حقوق تجھ پر ہیں وہ ان پر تیرے بہترین انعامات ہیں

وَبِالشَّأْنِ الَّذِی لَکَ عِنْدَھُمْ، وَبِالشَّأْنِ الَّذِی لَھُمْ عِنْدَکَ،

واسطہ تیری شٲن کا جو ان کے نزدیک ہے اور واسطہ انکی عزت کا جو تیرے نزدیک ہے

صَلِّ عَلَیْھِمْ یَا رَبِّ صَلاةً دائِمَةً مُنْتَھیٰ رِضاکَ، وَاغْفِرْ لِی بِھِمُ الذُّنُوبَ الَّتِی بَیْنِی وَبَیْنَکَ

ان پر رحمت فرما اے پروردگار ہمیشہ ہمیشہ کی رحمت اپنی پوری خوشنودی اوران کی خاطر میرے گناہ بخش دے جو میرے اور تیرے درمیان حائل ہیں

 وَأَرْضِ عَنِّی خَلْقَکَ، وَأَتْمِمْ عَلَیَّ نِعْمَتَکَ کَما أَتْمَمْتَھا عَلَی آبائِی مِنْ قَبْلُ یَا کٓھیعٓصٓ۔

 مجھ پر اپنی مخلوق کو راضی کردے مجھ پر اپنی نعمت تمام فرما جیسے تونے میرے بزرگوں پر اس سے پہلے نعمت تمام کی  اے کھٰیٰعص

 اَللّٰھُمَّ کَمَا صَلَّیْتَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ فَاسْتَجِبْ لِی دُعَائِی فِیما سَأَلتُ

اے معبود جس طرح تو نے رحمت نازل کی محمد(ص) اور آل(ع) محمد(ص) پر اسی طرح میری دعا قبول فرما جو میں نے تجھ سے مانگی ہے۔

پھر سجدے میں جاکر اپنا دایاں رخسار زمین پر رکھے اور کہے:

یَا سَیِّدِی یَا سَیِّدِی یَا سَیِّدِی صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاغْفِرْ لِی وَاغْفِرْ لِی،

اے میرے مالک اے میرے مالک اے میرے مالک محمد(ص) اور آل(ع) محمد(ص) پر رحمت فرما اور مجھے بخش دے مجھے بخش دے۔

ان کلمات کو عجز وگریہ کے ساتھ باربار دہرائے اور پھر بایاں رخسار زمین پر رکھے اور یہی کلمات کہے اورجو دعا چاہے مانگے۔

مؤلف کہتے ہیں :بعض غیر معتبر کتب جو لوگوں کے درمیان معروف ہیں ان میں یہ کہا گیا ہے کہ اسی مقام پر وہ عمل بھی بجالائے جو امام صادق علیه السلام نے اپنے بعض اصحاب کو تعلیم کیا تھا لیکن وہ عمل اس مقام کے ساتھ مخصوص نہیں ہے لہذا اسے جہاں چاہیں بجا لائیں چنانچہ آپ نے اپنے ایک صحابی سے فرمایا کیا صبح تم کام پر نہیں جاو گے کہ تمہارا گزر مسجد کوفہ سے ہو؟ اس نے عرض کیا کہ ہاں مجھے جانا تو ہے تب آپ نے فرمایا کہ تم مسجد کوفہ میں چار رکعت نماز بجالانا اور پھر یہ دعا پڑھنا:

إلھِی إنْ کُنْتُ قَدْ عَصَیْتُکَ فَإنِّی قَدْ أَطَعْتُکَ فِی أَحَبِّ الْأَشْیاءِ إلَیْکَ لَمْ أَتَّخِذْ لَکَ وَلَداً وَلَمْ أَدْعُ لَکَ شَرِیکاً،

میرے معبود! اگر میں نے تیری نافرمانی کی ہے تو میں نے تیری پسندیدہ چیزوں میں تیری اطاعت بھی کی ہے کہ میں نے تیرا کوئی بیٹا نہیں بنایا نہ تیرے ساتھ کسی کو پکارا ہے

 وَقَدْ عَصَیْتُکَ فِی أَشْیاءَ کَثِیرَةٍ عَلَی غَیْرِ وَجْہِ الْمُکابَرَةِ لَکَ

 میں نے بہت سی چیزوں میں جو تیری نافرمانی کی ہے اس کی وجہ یہ نہیں کہ میں نے تیرے سامنے بڑای جتائی

 وَلَا الاسْتِکْبارِ عَنْ عِبادَتِکَ وَلَا الْجُحُودِ لِرُبُوبِیَّتِکَ، وَلَا الْخُرُوجِ عَنِ الْعُبُودِیَّةِ لَکَ

 اور نہ یہ کہ میں نے تیری عبادت سے سرکشی کی نہ تیری ربوبیت کا انکار کیا اور نہ تیری بندگی سے باہر نکلا ہوں

وَلَکِنِ اتَّبَعْتُ ھَوایَ وَأَزَلَّنِیَ الشَّیْطانُ بَعْدَ الْحُجَّةِ وَالْبَیانِ فَإنْ تُعَذِّبْنِی فَبِذُنُوبِی

 تاہم ہوا یہ کہ میں اپنی خواہش کے پیچھے چلا مجھے شیطان نے پھسلایا جب کہ مجھ پر حجت ظاہر اور حقیقت عیاں تھی پس اگر تو مجھے عذاب کرے تو وہ میرے گناہوں کا بدلہ ہے

غَیْرَ ظالِمٍ أَنْتَ لِی، وَ إنْ تَعْفُ عَنِّی وَتَرْحَمْنِی فَبِجُودِکَ وَکَرَمِکَ یَا کَرِیمُ

 مجھ پر ظلم نہیں اگر تو مجھے معاف کردے اور مجھ پر رحم کرے تو یہ تیرا لطف وکرم ہوگا اے کریم

پھر پڑھے:

غَدَوْتُ بِحَوْلِ اللہِ وَقُوَّتِہِ، غَدَوْتُ بِغَیْرِ حَوْلٍ مِنِّی وَلاَ قُوَّةٍ، وَلَکِنْ بِحَوْلِ اللہَ وَقُوَّتِہِ،

میں نے خدا کی طاقت اور قوت سے صبح کی میں نے اپنی طاقت وقوت کے بغیر صبح نہیں کی بلکہ اللہ کی طاقت اور قوت سے

 یَا رَبِّ أَسْأَلُکَ بَرَکَةَ ھذَا الْبَیْتِ وَبَرَکَةَ أَھْلِہِ، وَأَسْئَلُکَ أَنْ تَرْزُقَنِی رِزْقاً حَلالاً طَیِّباً

 اے پروردگار تجھ سے مانگتاہوں اس گھر کی برکت اور یہاں رہنے والوں کی برکت اور سوال کرتاہوں کہ تو مجھے حلال اور پاکیزہ رزق دے

 تَسُوقُہُ إلَیَّ بِحَوْلِکَ وَقُوَّتِکَ وَأَنَا خائِضٌ فِی عَافِیَتِکَ۔

 اور اسے میری طرف اپنی طاقت وقوت سے پہنچا دے تاکہ میں امن و چین سے رہوں۔

شیخ شہید(رح) اور محمد بن مشہدی نے اس عمل کو صحن مسجدکے ستون چہارم کے بعد ذکر کیا ہے اور وہ چار رکعت اس طرح بجالانے کو کہا ہے کہ اس کی پہلی دو رکعت میں سورئہ حمد کے بعد سورہ اخلاص اور دوسری دو رکعت میں سورہ حمد کے بعد سورہ قدر کی تلاوت کرے اورسلام کے بعد تسبیح حضرت فاطمہ زہراءؑ پڑھے: ایک معتبر حدیث میں ابو حمزہ ثمالی سے منقول ہے کہ ایک روز میں مسجد کوفہ میں بیٹھا تھا اچانک ایک صاحب جو تمام لوگوں سے زیادہ خوبصورت تھے اور ان کے جسم سے خوشبو آرہی تھی۔ بہترین لباس میں ملبوس‘ سر پر عمامہ جسم پر زرہ اور عربی جوتے پہنے ہوئے تھے وہ باب کندہ سے مسجد میں آئے اپنے جوتے ا تارے ساتویں ستون کے قریب کھڑے ہوئے اور ہاتھوں کو کانوں تک لے جاکر تکبیر کہی۔ ان کی تکبیر کی دہشت سے میرے بدن کے رونگٹے کھڑے ہوگئے۔ اس کے بعد انہوں نے چار رکعت نماز ادا کی اور بڑے بہترین طریقے سے رکوع وسجود کیا۔ بعد میں یہ دعا پڑھی

ِاِلٰھِیْ اِنْ کُنْتَ قَدْ عَصَیتُّکَ ۔۔ جب یَا کَرِیْمُ تک پہنچے تو سجدے میں گئے اسے اتنی بار پڑھا کہ سانس رکنے لگی ۔سجدے ہی میں آپ نے یہ دعا پڑھی۔

یَا مَنْ یَقْدِرُ عَلیٰ حَوَائِجِ السَائِلِیْنَ اور یَاسَیِّدیْ کو ستر بار دہرایا۔

یہ دعا ساتویں ستون کے اعمال میں ذکر ہوچکی ہے جب آپ نے سر سجدے سے اٹھایا تو میں نے غور سے دیکھا تو معلوم ہوا کہ آپ امام زین العابدین علیه السلام ہیں ان کی خدمت میں حاضر ہوا دست بوسی کی اور عرض گزار ہوا کہ آپ یہاں کس کام کے لیے تشریف لائے ہیں؟ آپ نے فرمایا کہ اسی کام کے لیے آیاہوں جس میں تم نے مجھے ابھی مشغول پایا تھا یعنی مسجد کوفہ میں نماز پڑھنے آیا ہوں۔یہ روایت اس سے پہلے زیارت ہفتم کے ذیل میں ذکر ہوئی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کے بعد ابو حمزہ ثمالی آنجناب کے ہمراہ حضرت امیر المؤمنین علیه السلام کی زیارت کو گئے تھے۔

باب فرج یعنی مقام نوح(ع) کے اعمال

جب تیسرے ستون کے اعمال کرچکے تو دکہ امیر المؤمنین علیه السلام کی طرف جائے وہ ایک چبوترا سا ہے اور اس دروازے کے قریب ہے جو مسجد سے حضرت امیرالمؤمنین علیه السلام کے گھر کی طرف کھلتا تھا وہاں چار رکعت نماز حمد اور کی جس سورہ سے چاہے پڑھے: نماز کے بعد تسبیح حضرت فاطمۃ الزہراءؑ پڑھے اور اس کے بعد یہ دعا پڑھے

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاقْضِ حاجَتِی یَا اللہُ یَا مَنْ لاَ یَخِیبُ سائِلُہُ

اے معبود! محمد(ص) وآل محمد(ص) پر رحمت نازل کر اور میری حاجت برلا اے اللہ اے وہ جس کا سوالی مایوس نہیں ہوتا

وَلاَ یَنْفَدُ نائِلُہُ یَا قاضِیَ الْحاجاتِ یَا مُجِیبَ الدَّعَواتِ یَا رَبَّ الْأَرَضِینَ وَالسَّمٰوَاتِ

اور جسکی عطا ختم نہیں ہوتی اے حاجات پوری کرنے والے اے دعائیں قبول کرنے والے اے زمینوں اور آسمانوں کے پروردگار

یَا کاشِفَ الْکُرُباتِ، یَا واسِعَ الْعَطِیَّاتِ، یَا دافِعَ النَّقِماتِ، یَا مُبَدِّلَ السَّیِّئاتِ حَسَناتٍ،

اے مصائب دور کرنے والے اے زیادہ سے زیادہ عطا کرنے والے اے سزائیں ہٹانے والے اے برائیوں کو نیکیوں میں بدلنے والے

 عُدْ عَلَیَّ بِطَوْلِکَ وَفَضْلِکَ وَ إحْسانِکَ، وَاسْتَجِبْ دُعائِی فِیما سَأَلْتُکَ

 مجھ پر توجہ فرما اپنی بخشش اپنے فضل اور اپنے احسان سے میری دعا قبول کر جو میں نے تجھ سے کی ہے

وَطَلَبْتُ مِنْکَ بِحَقِّ نَبِیِّکَ وَوَصِیِّکَ وَأَوْلِیائِکَ الصَّالِحِینَ۔

اور جو چیز تجھ سے مانگی ہے وہ عطا کر اپنے نبی(ص) اور اپنے وصی کے واسطے اور اپنے نیک اولیاء کے واسطے سے

اس مقام کی ایک اور نماز

ایک اور نماز اسی جگہ پڑھی جاتی ہے جو دو رکعت ہے اسے جس سورہ کے ساتھ چاہے پڑھے نماز کے بعد تسبیح فاطمہ (ع)زہراء پڑھے اور اسکے بعد یہ دعا پڑھے:

اَللّٰھُمَّ إنِّی حَلَلْتُ بِساحَتِکَ لِعِلْمِی بوَحْدانِیَّتِکَ وَصَمَدانِیَّتِکَ وَأَنَّہُ لاَ قادِرَ عَلَی قَضاءِ حاجَتِی غَیْرُکَ،

اے معبود! میں تیرے آستانے پر آیاہوں تا کہ تیری یکتائی اور تیری بے نیازی کیساتھ وابستہ ہو جاؤں کیونکہ تیرے سوا کوئی میری حاجت پوری نہیں کرسکتا

 وَقَدْ عَلِمْتُ یَا رَبِّ أَنَّہُ کُلَّما شاھَدْتُ نِعْمَتَکَ عَلَیَّ اشْتَدَّتْ فاقَتِی إلَیْکَ

ا ور میں جانتا ہوں اے پروردگار کہ جب بھی میں تیری نعمتوں کو دیکھتا ہوں تو تیری درگاہ میں میری حاجت بڑھ جاتی ہے

 وَقَدْ طَرَقَنِی یَا رَبِّ مِنْ مُھِمِّ أَمْرِی مَا قَدْ عَرَفْتَہُ لأَِنَّکَ عالِمٌ غَیْرُ مُعَلَّمٍ

 میرے سر پہ آگیا اے پروردگار ایک مشکل کام کہ جسے تو خوب جانتا ہے کیونکہ تو وہ عالم ہے جسے کسی نے نہیں پڑھایا

وأَسْأَلُکَ بِالاسْمِ الَّذِی وَضَعْتَہُ عَلَی السَّمٰوَاتِ فَانْشَقَّتْ، وَعَلَی الْاَرَضِینَ فَانْبَسَطَتْ

 اور سوال کرتا ہوں تجھ سے اس نام کے واسطے جسے تو نے آسمانوں پر نازل کیا تو وہ پھٹ گئے زمینوں پر نازل کیا تو وہ پھیل گئیں

وَعَلَی النُّجُومِ فَانْتَشَرَتْ، وَعَلَی الْجِبالِ فَاسْتَقَرَّتْ، 

 ستاروں پر نازل کیا تو وہ بکھر گئے اورپہاڑوں پر نازل کیا تو وہ اپنی جگہ جم گئے

وَأَسْأَلُکَ بِالِاسْمِ الَّذِی جَعَلْتَہُ عِنْدَ مُحَمَّدٍ وَعِنْدَ عَلِیٍّ وَعِنْدَ الْحَسَنِ وَعِنْدَ الْحُسَیْنِ 

اور سوالی ہوں اس نام کے واسطے سے جو تو نے محمد(ص) کی خاطر بنایا اور علی(ع) کی خاطر حسن(ع) کی خاطر حسین(ع) کی خاطر

وَعِنْدَ الْأَئِمَّةِ کُلِّھِمْ صَلَواتُ اللهِ عَلَیْھِمْ أَجْمَعِینَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ

اور تمام ائمہ کی خاطر قرار دیا خدا کی رحمت ہو ان سب پر یہ کہ تو محمد(ص) اور آل محمد(ص) پر رحمت فرما

وَأَنْ تَقْضِیَ لِی یَا رَبِّ حاجَتِی وَتُیَسِّرَ عَسِیرَھا وَتَکْفِیَنِی مُھِمَّھا وَتَفْتَحَ لِی قُفْلَھا

اور یہ کہ میری حاجت پوری فرما اے پروردگار سختی کو آسانی میں بدل دے دشواریوں میں میری مدد فرما اور بند تا لے کھول دے

فَإنْ فَعَلْتَ ذلِکَ فَلَکَ الْحَمْدُ وَ إنْ لَمْ تَفْعَلْ فَلَکَ الْحَمْدُ غَیْرَ جائِرٍ فِی حُکْمِکَ وَلاَ خائِفٍ فِی عَدْلِکَ

اگر تو ایسا کرے تو تیرے لیے حمدہے اور ایسا نہ کرے تو بھی تیرے لیے حمد ہے تواپنے فیصلے میں ستم نہیں کرتا اور نہ عدل کرنے میں خائف ہے۔

پھر دایاں رخسار زمین پر رکھے اور کہے:

اَللّٰھُمَّ إنَّ یُونُسَ بْنَ مَتّی عَبْدَکَ وَنَبِیَّکَ دَعاکَ فِی بَطْنِ الْحُوتِ فَاسْتَجَبْتَ لَہُ،

اے معبود! بے شک یونس(ع) بن متی تیرے عبد خاص اورتیرے پیغمبر تھے انہوں نے تجھے مچھلی کے پیٹ میں پکارا پس تو نے ان کی دعا قبول کی

 وَأَنَا أَدْعُوکَ فَاسْتَجِبْ لِی بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ۔

 میں بھی تجھے پکار رہاہوں پس میری دعا قبول فرمامحمد(ص) (ص) وآل محمد(ص) کے واسطہ سے۔

اس کے بعد جو چاہے دعا مانگے پھر اپنا بایاں رخسار زمین پر رکھے اور کہے:

اَللّٰھُمَّ إنَّکَ أَمَرْتَ بِالدُّعاءِ وَتَکَفَّلْتَ بِالْاِجابَةِ، وَأَنَا أَدْعُوکَ کَما أَمَرْتَنِی

اے معبود! بے شک تو نے دعا کرنے کا حکم دیا اور دعا کی قبولیت کی ضمانت بھی دی ہے اب میں نے تجھے پکارا جیسا کہ تونے حکم فرمایا ہے

فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاسْتَجِبْ لِی کَمَا وَعَدْتَنِی یَا کَرِیمُ

لہٰذا محمد(ص)وآل محمد(ص) پر رحمت فرما اور میری دعا قبول فرما جیسا کہ تو نے وعدہ کیا ہے اے کریم

اس کے بعد سر سجدہ میں رکھے اور کھے:

یَا مُعِزَّ کُلِّ ذَلِیلٍ وَیَا مُذِلَّ کُلِّ عَزِیزٍ، تَعْلَمُ کُرْبَتِی فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَفَرِّجْ عَنِّی یَا کَرِیمُ۔

اے ہر ذلیل کو عزت دینے والے اور ہر صاحب عزت کو ذلیل کرنے والے تو میری مصیبت کو جانتا ہے پس محمد(ص) اور ان کی آل(ع) پر رحمت نازل فرما اور میری مصیبت دور کر اے بزرگی والے۔

مقام نوح علیه السلام پر نماز حاجت

اس مقام پر نماز حاجت کے طور پر چار رکعت نماز ادا کرے اور جب تسبیح فاطمہ(ع) زہراء سے فارغ ہوجائے تو یہ دعا پڑھے:

اَللّٰھُمَّ إنِّی أَسْأَلُکَ یَا مَنْ لاَ تَرَاہُ الْعُیُونُ وَلاَ تُحِیطُ بِہِ الظُّنُونُ وَلاَ یَصِفُہُ الْواصِفُونَ

اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے اے وہ جسے آنکھیں دیکھ نہیں سکتیں جسے خیالات پا نہیں سکتے تعریف کرنے والے تعریف نہیں کرسکتے

وَلاَ تُغَیِّرُہُ الْحَوادِثُ، وَلاَ تُفْنِیہِ الدُّھُورُ، تَعْلَمُ مَثاقِیلَ الْجِبالِ، وَمَکائِیلَ الْبِحارِ

 جس پر حادثے اثر انداز نہیں ہوتے اور زمانے اس کو فنا نہیں کرسکتے تو جانتا ہے پہاڑوں کے وزن سمندروں کے اندازے

وَوَرَقَ الْأَشْجارِ، وَرَمْلَ الْقِفارِ، وَمَا أَضائَتْ بِہِ الشَّمْسُ وَالْقَمَرُ، وَأَظْلَمَ عَلَیْہِ اللَّیْلُ،

درختوں کے پتوں کی تعداد اور صحراؤں کی ریت کے پیمانہ کو تو اس چیز کو بھی جانتا ہے جس پر سورج اور چاند چمکتے ہیں تو جانتا ہے جن چیزوں پر رات چھا جاتی ہے

 وَوَضَحَ عَلَیْہِ النَّھارُ، وَلاَ تُوارِی مِنْکَ سَماءُ سَماءً، وَلاَ أَرْضٌ أَرْضاً، وَلاَ جَبَلٌ مَا فِی أَصْلِہِ، وَلاَ بَحْرٌ مَا فِی قَعْرِہِ،

 اور دن عیاں ہوتا ہے تجھ سے ایک آسمان دوسرے آسمان کو نہیں چھپاتا اور نہ ایک زمین دوسری زمین کو اور نہ پہاڑ تجھ سے اسکو چھپاتا ہے جو اسکی تہہ میں ہے اور نہ سمندر جو کچھ اسکی گہرائی

أَسْأَلُکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تَجْعَلَ خَیْرَ أَمْرِی آخِرَہُ،

 میں ہے سوال کرتا ہوں تجھ سے یہ کہ محمد(ص) وآل محمد(ص) پر رحمت نازل کر اور یہ کہ میرے انجام کار کو بہترین قرار دے

وَخَیْرَ أَعْمالِی خَواتِیمَھا، وَخَیْرَ أَیَّامِی یَوْمَ أَلْقاکَ إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ

 میرے اعمال کا اختتام بہترین فرما اور خود سے میری ملاقات کے دن کو بہترین بنا بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے

 اَللّٰھُمَّ مَنْ أَرادَنِی بِسُوءِِ فَأَرِدْہُ، وَمَنْ کادَنِی فَکِدْہُ

 اے معبود! جو میرے لیے برا ارادہ کرتا ہے تو اس کے لیے ایسا ہی کر جو مجھے دھوکہ دیتا ہے اسے دھوکہ دے

وَمَنْ بَغانِی بِھَلَکَةٍ فَأَھْلِکْہُ، وَاکْفِنِی مَا أَھَمَّنِی مِمَّنْ دَخَلَ ھَمُّہُ عَلَیَّ

 اور جو مجھے ہلاک کرنا چاہتا ہے اسے ہلاک کردے میری مدد کر اس میں جس سے پریشان ہوں کہ اس پریشانی نے مجھے گھیرا ہے

 اَللّٰھُمَّ أَدْخِلْنِی فِی دِرْعِکَ الْحَصِینَةِ، وَاسْتُرْنِی بِسِتْرِکَ الْواقِی، یَا مَنْ یَکْفِی مِنْ کُلِّ شَیْئٍ وَلاَ یَکْفِی مِنْہُ شَیْئٌ 

 اے معبود! داخل کر مجھ کو اپنے مضبوط ترین قلعے میں اور مجھے اپنی پہچان والی ڈھال میں پناہ دے اے وہ جو ہرچیز کی مدد وکفالت کرتا ہے اور کوئی چیز تیری مدد نہیں کرتی

 اکْفِنِی مَا أَھَمَّنِی مِنْ أَمْرِ الدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ وَصَدِّقْ قَوْلِی وَفِعْلِی، یَا شَفِیقُ یَا رَفِیقُ، فَرِّجْ عَنِّی الْمَضِیقَ،  وَلاَ تُحَمِّلْنِی مَا لَا ٲُطِیقُ۔

 میری مدد کر ہر مشکل میں جو دنیا اور آخرت کے بارے میں ہے اور میرے قول وفعل کی تصدیق فرما اے مہربان اے مددگار دور کردے میری تنگی  اور مجھ پر میری طاقت سے زیادہ بوجھ نہ ڈال

 اَللّٰھُمَّ احْرُسْنِی بِعَیْنِکَ الَّتِی لاَ تَنامُ، وَارْحَمْنِی بِقُدْرَتِکَ عَلَیَّ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ،

اے مبعود! میری حفاظت کر اس آنکھ سے جو سوتی نہیں ہے اور مجھ پر رحم کر اپنی قدرت کے ساتھ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے

 یَا عَلِیُّ یَا عَظِیمُ، أَنْتَ عالِمٌ بِحاجَتِی وَعَلَی قَضائِھا قَدِیرٌ، وَھِیَ لَدَیْکَ یَسِیرٌ، وَأَنَا إلَیْکَ فَقِیرٌ،

 اے بلند عظمت والے تو میری حاجت کو جانتا ہے اور اسے برلانے کی قدرت رکھتا ہے اور یہ امر تیرے لیے آسان ہے اور میں تیرا نیاز مند ہوں

 فَمُنَّ بِھا عَلَیَّ یَا کَرِیمُ، إنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْئٍ قَدِیرٌ

 تو مجھ پر احسان کر اے بلند بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے

پھر سجدے میں جا کر پڑھے:

إلھِی قَدْ عَلِمْتَ حَوائِجِی فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاقْضِھَا وَقَدْ أَحْصَیْتَ ذُنُوبِی فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ

میرے معبود یقینا تو میری حاجتوں کو جانتا ہے پس محمد(ص) وآل محمد(ص) پر رحمت نازل فرما اور حاجات برلا نیز تو میرے گناہوں کو جانتا ہے پس محمد(ص)اور ان کی آل(ع) پر رحمت فرما اور میرے گناہ بخش دے اے بخشنے والے

اس کے بعد اپنا دایاں رخسار زمین پر رکھے اور کہے:

إنْ کُنْتُ بِئْسَ الْعَبْدُ فَأَنْتَ نِعْمَ الرَّبُّ، افْعَلْ بِی مَا أَنْتَ أَھْلُہُ وَلاَ تَفْعَلْ بِی مَا أَنَا أَھْلُہُ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

اگر میں ایک برا بندہ ہوں تو توبہت اچھا رب ہے لہذا میرے ساتھ وہ برتاؤ کر جوتیرے لائق ہے اور مجھ سے وہ برتاؤ نہ کر جس کا میں سزاوار ہوں اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے

۔ پھر اپنا بایاں رخسار زمین پر رکھے اور کہے:

اَللّٰھُمَّ إنْ عَظُمَ الذَّنْبُ مِنْ عَبْدِکَ فَلْیَحْسُنِ الْعَفْوُ مِنْ عِنْدِکَ یَا کَرِیمُ،

اے معبود! اگر تیرا یہ بندہ بڑے گناہ کر چکا ہے تو بہترین پردہ پوشی کرنے والا ہے اے بخشنے والے

اب اپنی پیشانی کو زمین پر رکھے اور کہے:

ارْحَمْ مَنْ اَسَاءَ وَاقَتَرَفَ وَاسْتَکانَ وَاعْتَرَفَ۔

رحم فرما اس پر جس نے گناہ اور برائی کی اور اب بے چار گی میں اس کا اقرار کر رہا ہے۔

مؤلف کہتے ہیں یہ دعا و اغفرھا یا کریمُ

تک وہی دعا ہے جو مزار قدیم میں صحن مسجد سہلہ کے اعمال میں مقام امام زین العابدین علیه السلام کے ضمن میں نقل ہوئی ہے

محراب امیر المؤمنین علیه السلام کے اعمال

جس مقام پر امیر المؤمنین علیه السلام کو ضربت لگی تھی وہاں دو رکعت نماز حمد جس سورہ کے ساتھ چاہے ادا کرے اس کے بعد تسبیح فاطمہ(ع) زہرا پڑھے اور پھر کہے:

یَا مَنْ أَظْھَرَ الْجَمِیلَ، وَسَتَرَ الْقَبِیحَ، یَا مَنْ لَمْ یُؤاخِذْ بِالْجَرِیرَةِ، وَلَمْ یَھْتِکِ السِّتْرَ وَالسَّرِیرَةَ،

اے وہ جواچھائی کو ظاہر کرتا اور برائی کو ڈھانپتا ہے اے وہ جو جرم پر گرفت نہیں کرتا اور نہ پردہ فاش کرتا ہے نہ چھپی باتیں عیاں کرتا ہے

یَا عَظِیمَ الْعَفْوِ، یَا حَسَنَ التَّجاوُزِ، یَا واسِعَ الْمَغْفِرَةِ، یَا باسِطَ الْیَدَیْنِ بِالرَّحْمَةِ،

 اے بہت معاف کرنے والے اے بہترین درگذر کرنے والے اے بہت زیادہ بخشنے والے اے رحمت کے لیے دونوں ہاتھ کھلے رکھنے والے

یَا صاحِبَ کُلِّ نَجْویٰ، یَا مُنْتَھَیٰ کُلِّ شَکْویٰ، یَا کَرِیمَ الصَّفْحِ

 اے ہر راز کے راز دار اے ہر شکایت کیلئے آخری قرار گاہ اے بزرگ معاف کرنے والے

یَا عَظِیمَ الرَّجَاء یَا سَیِّدِی صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَافْعَلْ بِی مَا أَنْتَ أَھْلُہُ یَا کَرِیمُ

اے بڑی امید گاہ اے میرے آقا محمد(ص) وآل محمد(ص) پر رحمت فرما شایاں شان ہے اے مہربان۔اور میرے ساتھ وہ سلوک کر جو تیرےشایان ہو اے مہربان

?