• AA+ A++

ماہ ذیقعد میں اتوار کے دن کی نماز

قرآن میں جن مہینوں کو حرمت والے ماہ قرار دیا گیا ہے یہ ان میں سے پہلا مہینہ ہے.

سید ابن طاؤس راوی ہیں کہ ماہ ذیقعد میں تنگی دور ہونے کی دعا قبول ہوجاتی ہے۔ اس ماہ میں اتوار کے دن کی ایک نماز ہے کہ جو بڑی فضیلت رکھتی ہے، حضرت رسولؐ اللہ کا فرمان ہے کہ جو شخص اس نماز کو بجا لائے اس کی توبہ قبول ہوتی ہے، گناہ بخشے جاتے ہیں ، قیامت میں دشمن اس سے راضی ہوجائیں گے، اس کی موت ایمان پر ہوگی اور اس کا دین سلامت رہے گا۔ اس کی قبر وسیع و روشن ہوگی اس کے والدین اس سے راضی ہوں گے، اس کے والدین اور اولاد کو مغفرت حاصل ہوگی، اس کے رزق میں وسعت ہوگی، ملک الموت اس کی روح نرمی سے قبض کرے گا اور اس کی موت آسان ہوگی۔ اس نماز کا طریقہ یہ ہے:

اتوار کے دن غسل اور وضو کرکے چار رکعت نماز پڑھے جس کی ہر رکعت میں سورہ الحمد کے بعد تین مرتبہ سورہ توحید اور ایک ایک مرتبہ سورہ فلق و سورہ ناس کی قرائت کرے، ستر مرتبہ استغفار کرے آخر میں یہ دعا پڑھے:

لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللہِ الْعَلِیِ الْعَظِیْمِ

نہیں ہے کوئی طاقت و قوت مگر وہی جو بلند و برتر خدا سے ملتی ہے۔

کہے اور پھر یہ دعا پڑھے :

یَا عَزِیْزُ یَا غَفَّارُ اِغْفِرْلِیْ ذُنُوبِیْ وَذُنُوِبَ جَمِیعِ اِلمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤمِنَاتِ فَاِنَّہ لَا یَغْفِرُ الذُنُوْبَ اِلَّا اَنْتَ

اے غالب اے بہت بخشنے والے بخش دے میرے گناہ اور بخش دے تمام مومن مردوں اور مومنہ عورتوں کے گناہ کیونکہ تیرے سواکوئی گناہوں کا بخشنے والا نہیں ہے۔

مؤلف کہتے ہیں کہ ظاہراً یہ معلوم ہوتا ہے کہ یہ استغفار اور دعا نماز کے بعد ہے۔ لہذا ان کو نماز کی قرائت میں نہ پڑھے:

ماہ ذیقعد میں روزہ رکھنے کی فضیلت

واضح رہے جیسا کہ روایت میں ہے کہ جو شخص حرمت والے مہینوں میں سے کسی ایک مہینے میں تیں دن یعنی جمعرات، جمعہ اور ہفتہ کو یکے بعد دیگرے روزے رکھے تو اس کیلئے نوسو سال کی عبادت کا ثواب لکھا جائے گا، شیخ اجل علی بن ابراہیم قمی نے فرمایا کہ تین حرمت والے مہینوں میں جیسے نیکی کئی گنا زیادہ شمار ہوتی ہے ویسے ہی گناہ بھی کئی گنا زیادہ کرکے لکھے جاتے ہیں ۔

گیارہویں ذیقعد کا دن

۱۱ ذیقعد 148ھ میں امام علی رضاؑ کی ولادت باسعادت ہوئی۔

پندرہویں ذیقعد کی رات

یہ بر کت والی رات ہے خدا اپنے مومن بندوں پر رحمت کی نگاہ ڈالتا ہے اور جو شخص اس رات میں خدا وند عالم کی عبادت میں مشغول رہتا ہے اس کے لئے سو ایسے روزے دار کا اجر ہو تا ہے جو مسجد میں رہا ہو اور خدا کی معصیت پلک جھپکنے پر بھی نہ کی ہو جیسا کہ پیغمبر کی روایت میں ہے لہذا اس رات کو غنیمت سمجھو اور اپنی اطاعت اور عبادت۔ نماز اور خدا سے طلب حاجت میں مشغول رہو۔یہ بھی روایت ہے جو شخص اس رات میں سوال کرے گا خدا سے حاجت کا خدا اسے بہر حال عطا کرے گا

تئیسویں ذیقعدہ کا دن

ایک قول کے مطابق 203 ھ میں اسی دن امام علی رضاؑ کی شہادت واقع ہوئی، اس دن دور و نزدیک سے حضرت کی زیارت کرنا سنت ہے۔ سید ابن طاؤس نے اقبال میں مزید فرمایا ہے کہ میں نے اپنے بعض علماءکی کتب میں دیکھا کہ 23 ذیقعد کے دن دور و نزدیک سے امام علی رضاؑ کی زیارت مستحب ہے۔

آخری ذیقعدہ کا دن

بنابر مشہور 220ھ میں ذیقعد کے آخری دن امام محمد تقیؑ معتصم کے دیئے ہوئے زہر سے شہر بغداد میں شہیدہوئے، یہ واقعہ مامون کی موت سے قریباً اڑھائی سال بعد پیش آیا، جیسا کہ حضرت خود فرماتے تھے کہ تیس ماہ کے بعد کشائش ہوگی۔ آپ کے یہ کلمات آپ کے ساتھ مامون کے برے سلوک پر دلالت کرتے ہیں اور اس کی طرف سے آپ کو حد درجہ کی اذیت اور صدمہ پہنچانے کو ظاہر کر رہے ہیں ۔

کیونکہ آپ اپنی موت کو کشائش سے تعبیر فرماتے ہیں ۔ جیسا کہ آپ کے والد ماجد امام علی رضاؑ نے ولی عہدی کو ایسے ہی تعبیر فرمایا تھا۔چنانچہ ہر جمعہ کو جب آپ جامع مسجد سے واپس آتے تو اسی پسینے اور غبارآلود حالت میں ہاتھوں کو بار گاہ الہی میں بلند کرتے تھے اور دعا فرماتے ۔ اے میرے مالک! اگر میری کشائش و راحت میری موت میں ہے تو اس گھڑی میری موت میں تعجیل فرما! پس اسی غم و اندوہ میں آپ کا وقت گزرتا رہا یہاں تک کہ آپ نے اس دنیا سے رحلت فرمائی۔

جب امام محمد تقیؑ کی شہادت ہوئی تو آپ کا سن مبارک پچیس سال اور کچھ مہینے تھا، آپ کی قبر مبارک کاظمین میں اپنے جد بزرگوار امام موسیٰ کا ظمؑ کے پشت سر کی طرف ہے۔

?